جی این این سوشل

تفریح

اداکارہ سلوچنا لتکر 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں

300 بالی وڈ اور مراٹھی فلموں میں کام کرنے والی بھارت کی سینئر  ترین اداکارہ سلوچنا لتکر 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اداکارہ سلوچنا لتکر 94 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

بھارتی میڈیا کے مطابق شری 420، ناگن، اب دلی دور نہیں اور مسٹر اینڈ مسز سمیت سینکڑوں فلموں میں کام کرنے والی اداکارہ سلوچنا لتکر ممبئی کے اسپتال میں اتوار کے روز دم توڑ گئیں۔

اداکارہ کے انتقال سے کچھ دیر پہلے ہی ان کی بیٹی نے بھارتی میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کی والدہ کو سانس لینے میں مشکلات کی وجہ سے اسپتال منتقل کیا گیا اور ان کی طبیعت کافی خراب ہے، طبیعت زیادہ خراب ہونے کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکیں۔

سلوچنا لتکر نے 300 ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا اور انہوں نے بالی وڈ کے بہت سے اداکاروں کی ماں کا کردار ادا کیا، انہیں 1999 میں پدما شری اور پھر 2009 میں مہاراشٹرا بھشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔

پاکستان

کسی صورت خیبر پختونخواہ میں آپریشن نہیں ہونے دیں گے ، علی امین گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے ہم خود کریں گے کوئی دوسرا نہیں، شرپسندوں کےخلاف کارروائی ہماری پولیس کرے گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کسی صورت خیبر پختونخواہ میں آپریشن نہیں ہونے دیں گے ، علی امین گنڈا پور

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ امریکا کےغلاموں نے پختونوں پر غلط پالیسیاں تھوپیں، حکمرانوں کے تجربات سے ہمارا نقصان ہوا ہے۔ اپنے فیصلے خود کریں گے، حق مانگنے کے بجائے چھین لیں گے۔

بنوں میں امن مارچ کے شرکاء سے خطاب میں علی امین نے کہا کہ خیبرپختونخوامیں آپریشن نہیں ہونے دیں گے، ماضی میں آپریشن کی وجہ سے ہم خانہ بدوش بنے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آزاد کروانے میں پختونوں نے اہم کردارادا کیا، 65ء کی جنگ میں بھی پختونوں کا کرداراہم تھا، ہم نے ملک کے ساتھ تن، من، دھن سے وفاداری کی۔ قربانی دینا ہمارے خون میں ہے، ملک کیلئےہم قربانی دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے ہم خود کریں گے کوئی دوسرا نہیں، شرپسندوں کےخلاف کارروائی ہماری پولیس کرے گی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گوگل میپ پر اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی

واضح رہے کہ متعدد مقدمات میں قانونی ریلیف حاصل کرنے کے باوجود عمران خان جیل سے باہر نہ آ سکے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل میپ پر  اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی

تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان  جنہیں جیل میں تقرباً ایک برس ہو چکا ہے اس عرصے میں جہاں کئی سیاسی رہنما تحریک انصاف کو خیرباد کہہ گئے وہیں کئی اہم رہنما 9 مئی کے واقعے کے بعد گرفتار ہوئے اور ایک نئی قیادت ابھر کر سامنے آئی۔

متعدد مقدمات میں قانونی ریلیف حاصل کرنے کے باوجود عمران خان جیل سے باہر نہ آ سکے ۔ ان تمام واقعات کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ عمران خان کی مقبولیت میں کمی واقع ہو گی لیکن ایسا نہ ہوا. انہوں نے جو بیانیہ بھی بنایا وہ عوامی پذیرائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور وہ اس وقت بھی پاکستان کے مقبول ترین رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔

عمران خان کی مقبولیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ گوگل میپ پر بھی اڈیالہ جیل عمران خان کے نام سے منسوب کر دی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے حامی صارفین گوگل کے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں  گوگل نے اڈیالہ جیل کو عمران خان کی لوکیشن سے منسوب کردیا آپ بھی سرچ کرکے عمران خان کے سیل کو دیکھ سکتے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں آج احتجاج کی اجازت نہیں مل سکی، محفوظ فیصلہ جاری

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پی ٹی آئی کی 29 جولائی احتجاج کی درخواست پر وجوہات کے ساتھ فیصلہ کریں، اسلام آباد ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں آج احتجاج کی اجازت نہیں مل سکی، محفوظ فیصلہ جاری

پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد میں آج احتجاج کی اجازت نہیں مل سکی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہ ملنےکےخلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پی ٹی آئی کی 29 جولائی احتجاج کی درخواست پر وجوہات کے ساتھ فیصلہ کریں، اسٹیٹ کونسل احتجاج کی اجازت نہ دینے کی وجوہات سے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔

درخواست گزار نے کہا کہ 29 جولائی ایف نائن پارک میں احتجاج کی اجازت دے دی جائے، درخواست گزار نے انڈر ٹیکنگ دی کہ احتجاج پرامن ہو گا کوئی لا اینڈ آرڈر کی صورت حال نہیں بنے گی۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا 18 جولائی سے دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ ہے۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ 29 جولائی احتجاج کی اجازت تب ہی ہو سکتی ہے اگر باقی سیاسی جماعتوں کی لا اینڈ آرڈر صورتحال پیدا نہ ہو۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مناسب پابندیوں کے ساتھ آئین میں پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے، کسی اور سیاسی جماعت کے تھریٹ کی بنا پر پٹیشنر پارٹی کے آئینی حقوق سلب نہیں ہوسکتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll