کھیل

انڈیا میں ورلڈ کپ کھیلنے پر کسی قوم کا دباؤ نہیں، بابر اعظم

ایشیا کپ میں جو غلطی ہوئی وہ ورلڈ کپ میں نہیں دہرائینگے، کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم

GNN Web Desk
شائع شدہ a year ago پر Sep 26th 2023, 2:33 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
انڈیا میں ورلڈ کپ کھیلنے پر کسی قوم کا دباؤ نہیں، بابر اعظم

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ مجھے اپنے 15 کھلاڑیوں پر اپنے سے زیادہ اعتماد ہے، یہ وہی لڑکے ہیں جنہوں نے ٹیم کو عالمی نمبر ون بنایا، ایشیا کپ میں جو غلطی ہوئی وہ ورلڈ کپ میں نہیں دہرائینگے، نسیم شاہ کے بعد سب سے بہتر آپشن حسن علی ہی تھے۔

آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ کیلئے بھارت روانگی سے قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پر کسی قسم کا دباؤ نہیں۔ ورلڈ کپ میں بہترین کارکردگی دکھانے کی پوری کوشش کریں گے۔  قوم سے اپیل ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کی کامیابی کیلئے دعا کرے۔

بابر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہم کرکٹ نہیں کھیلے لیکن ہمیں کنڈیشن کا علم ہے۔ پہلے 2019 ورلڈ کپ میں بطور کھلاڑی شامل ہوا، اب بطور کپتان ورلڈ کپ میں جارہا ہوں، میرے لیے فخر کی بات ہے۔ ہم اپنے بہترین کمپبی نیشن کے ساتھ میدان میں اتریں گے، کوشش ہوگی کہ ورلڈ کپ لے کر آئیں۔

پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ سابق کرکٹر ہاشم آملہ نے پاکستان کو سیمی فائنلسٹ ٹیم قرار دیا ہے، آپ اپنے آپکو ورلڈکپ میں کہاں دیکھتے ہیں؟ بابر نے جواب دیا کہ آپ ہمیں نمبر 4 پر بہت نیچے لے گئے ہیں، انشاء اللہ ورلڈکپ میں نمبر ون ہونگے۔

نائب کپتان شاداب خان کی کارکردگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاداب کی کارکردگی پر میری بات ہوئی ہے۔ شاداب خان بڑا کھلاڑی ہے، امید ہے وہ ورلڈ کپ میں اچھا پرفارم کریں گے۔ جب بھی کوئی کھلاڑی اچھا کرتا ہے، سب اچھا کہتے ہیں لیکن بری کارکردگی پر صرف ہم ہی کانفڈنس دیتے ہیں۔

کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹس سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے کنٹریکٹ پر بات چیت چل رہی ہے اچھے نتائج آئیں گے۔ پی سی بی ہمیشہ پلیئرز کیلئے اچھا ہی سوچتا ہے، اس مرتبہ بھی اچھا سوچے گا۔

قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر شاہین شاہ سے ڈریسنگ روم میں جھگڑے کی خبروں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سارے کھلاڑی مجھے عزت دیتے ہیں۔ جب کوئی میچ کم مارجن سے ہارتے ہیں تو میٹنگ میں تھوڑی بہت چیزیں چلتی ہیں لیکن اس کو بڑا چڑھا کر بتانا کہ لڑائی ہوگئی یہ غلط ہے۔