جی این این سوشل

دنیا

جمائما گولڈ اسمتھ کی غزہ میں ہزاروں شہادتوں کے باوجود جنگ بندی کی مخالفت کرنے والوں پر تنقید

اسرائیل نے 30 دنوں میں غزہ میں 600 دن پہلے شروع ہونے والی یوکرائن کی پوری جنگ میں روس سے زیادہ شہریوں کو ہلاک کیا ہے، جمائما

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جمائما گولڈ اسمتھ کی  غزہ میں ہزاروں  شہادتوں کے باوجود جنگ بندی کی مخالفت کرنے والوں   پر تنقید
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان کے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری میں ہونے والی شہادتوں کے باوجود جنگ بندی کی مخالفت کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ  اس مرحلے پر، وہ لوگ جو 4000 سے زائد مردہ بچوں کے بارے میں پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن پھر بھی ہزاروں مزید بچوں کو ہلاک ہونے سے روکنے کے لیے جنگ بندی کی مخالفت کر رہے ہیں، وہ ناقابل رسائی ہیں، افسوس ہے کہ وہ تمام تر ہمدردی اور انسانیت کھو چکے ہیں۔

جمائما نے مزید لکھا کہ اسرائیل نے 30 دنوں میں غزہ میں 600 دن پہلے شروع ہونے والی یوکرائن کی پوری جنگ میں روس سے زیادہ شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10,000 سے زیادہ ہو گئی ہے، جن میں 4,100 بچے بھی شامل ہیں۔

جمائما نے اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کا ایک بیان بھی شئیر کیا جس میں بتایا گیا تھا کہ ’گزشتہ ایک مہینے سے، غزہ کی پٹی میں لوگوں کو امداد سے محروم رکھا گیا ہے۔

انہیں بمباری کرکے بے گھر کر دیا گیا ہے۔ روٹی اور پانی تلاش کرنے کے لیے روزانہ کی جدوجہد۔ بلیک آؤٹ نے لوگوں کو اپنے پیاروں اور باقی دنیا سے کاٹ دیا ہے۔ یہ زبردستی نقل مکانی اور بڑے تناسب کا انسانی المیہ ہے۔

 

کھیل

خالد محمود ڈائریکٹر پی سی بی اپنے عہدے سے دستبردار

خالد محمود نے 11 سال تک بطور بی سی بی ڈائریکٹر خدمات انجام دیں اور اب وہ جلال یونس اور نائمور رحمان کے بعد تیسرے ڈائریکٹر ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

خالد محمود ڈائریکٹر  پی سی بی اپنے عہدے سے دستبردار

بنگلادیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے ڈائریکٹر خالد محمود اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق کرکٹ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق بی سی بی کے سی ای او نظام الدین چوہدری نے خالد محمود نے بھی  کی دستبرداری کی تصدیق کردی۔

خالد محمود نے 11 سال تک بطور بی سی بی ڈائریکٹر خدمات انجام دیں اور اب وہ جلال یونس اور نائمور رحمان کے بعد تیسرے ڈائریکٹر ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے ۔ 

سابق بنگلادیشی کپتان خالد محمود ڈائریکٹر کے علاوہ بی سی بی میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہے، جن میں چیئرمین گیم ڈیولپمنٹ اور نائب صدر کرکٹ آپریشنز کے عہدے بھی شامل ہیں۔

2006 میں کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے بطور ٹیم منیجر بی سی بی میں شمولیت اختیار کی اور 2013 میں بورڈ ڈائریکٹر بنے، انہوں نے بنگلا دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل) اور ڈھاکا پریمیئر لیگ (ڈی پی ایل) میں کوچنگ کے فرائض بھی انجام دیئے۔

بطور کھلاڑی انہوں نے 12 ٹیسٹ اور 77 ون ڈے کھیلے جبکہ 1999 کے ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف تاریخی فتح میں مین آف دی میچ بھی قرار پائے تھے۔

واضح رہے کہ خالد محمود کی کامیابیوں میں 2020 میں بنگلادیش کی انڈر 19 ورلڈکپ میں کامیابی اور 2016 میں بی پی ایل اور متعدد ڈی پی ایل ٹائٹل جیتنا شامل ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورسےافغان قونصل جنرل محب اللہ کی ملاقات

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پشاور بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ میرے لوگ شہید ہورہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورسےافغان قونصل جنرل محب اللہ  کی ملاقات

پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورسےافغان قونصل جنرل محب اللہ سے ملاقات کی۔

پشاورمیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورسےافغانستان کےقونصل جنرل محب اللہ  نےملاقات کی، سرکاری ذرائع  جت مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورسےافغان قونصل جنرل محب اللہ  کی ہونے والی ملاقات میں افغان قونصل جنرل نےضلع خیبرمیں راستےکھولنےکی درخواست کی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورکی جانب سے افغان قونصل جنرل کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔

افغانستان کےقونصل جنرل محب اللہ کا ملاقات کے موقع پر کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کی بدولت افغانستان کا فروٹ خراب ہورہا ہے،افغان طلبہ کےپاکستان کےتعلیمی اداروں میں داخلوں اورویزوں پربات چیت بھی کی گئی۔

یاد  رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پشاور بار کونسل ایسوسی ایشنز کی تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ میرے لوگ شہید ہورہے ہیں ۔ آپ اپنی پالیسی اپنے پاس رکھیں ۔ میں خود افغانستان سے بات کروں گا۔ میں چاپلوسی نہیں کرسکتا ۔ کسی کا نوکر یاغلام نہیں ۔ ادارے اپنی اصلاح کرلیں اسی میں سب کی بہتری ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود لاکھوں بچے  سکولوں سے باہر کیوں؟

خیبر پختونخوا میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 47  لاکھ سے تجاوز کر گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود لاکھوں بچے  سکولوں سے باہر کیوں؟

خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی کے باوجود لاکھوں بچے  سکولوں سے باہر کیوں ہیں، صوبے میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 47  لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

دور جدید میں جہاں دیگر ممالک کے بچے تعلیمی میدان میں کچھ الگ کر دکھانے کی ضد میں لگے ہیں، نئی ایجادات کی طرف بڑھ رہے ہیں، تو وہی پاکستان بلخصوص  خیبرپختونخوا میں بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد تعلیم کی پہلی سیڑھی ہی نہ چڑھ سکی اور اسکولوں سے کوسوں دور ہیں۔ بینظیر انکم  سپورٹ پروگرام کے سروے کے مطابق خیبرپختونخوا کے 39 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہے  جس کی کل تعداد 47 لاکھ سے زیادہ بنتی ہے، جن میں ضم اضلاع کے 12 لاکھ بچے بھی شامل ہیں ۔ 

پاکستانی بچوں کے ساتھ  خیبرپختونخوا میں مقیم افغان بچوں کی  ایک بہت بڑی تعداد بھی اس وقت سکولوں سے باہر ہے۔ افغان کمشنریٹ کے پاس موجود ڈیٹا کے مطابق اس وقت  خیبرپختونخوا میں 14 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین رہائیش پزیر ہے۔ اس آبادی کے 80 فیصد بچے سکولوں سے باہر جبکہ باقیہ 20 فیصد نجی سکولز میں  زیر تعلیم ہے۔ محکمہ ابتدائی اور ثانوی تعلیم دعویٰ کرتی ہے کہ انرولمنٹ ڈرائیو میں افغان طلباء کا بھی باآسانی سرکاری سکولوں میں داخلہ کرایا  جسکے گا۔   

پشاور میں رہائش پزیر افغان شہری عبدالوہاب نے اس حوالے  سے بات کرتے ہوئے جی این این کو بتایا کہ میرے نے بیٹے نے  4 سال  نجی سکول میں بہترین تعلیم حاصل کی جس کے بعد مجھے  کاروبار میں نقصان ہوا اور میں نے بیٹے کو سرکاری سکول میں داخل کرایا کیونکہ نجی اسکول کے  خرچے پورے کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا تھا، لیکن بچے کو سرکاری اسکول میں داخل کرانا انتہائی مشکل تھا۔  ایسے میرے کئی افغان دوست ہے جن کے بچے سرکاری اسکولوں میں داخلہ نہ ملنے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے رہ گئے ہیں۔

انسانی حقوق اور بچوں کے تخفط کے لئے کام کرنے والی سماجی شخصیت عمران ٹکر نے شرح نا خونداگی میں اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ معاشی بد حالی ہے۔ آبادی میں اضافہ بھی ایسی کا جز ہے، پالیسی میں تسلسل کا فقدان بھی ایک اہم وجہ ہے۔ قانون کے مطابق  5 سے 16 سال کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن کوئی بھی ادارہ اس پر عمل پیراں ہوتے دور دور تک نظر نہیں آتا۔

حکومت خیبرپختونخوا کی  جانب سے ان بچوں کی سکولوں تک رسائی کے لئے  "علم  ٹولو دپارہ " کے نام سے ایک داخلہ مہم کا آغاز کیا گیا ۔ جس میں  مختلف طریقہ کار کےذریعے  بچوں کے والدین کو پڑھائی کی اہمیت کےحوالے سے آگاہ کرکے  بچوں کا سکولوں میں داخلہ کرایا جاتا ہےـ محکمہ  ابتدائی اور ثانوی تعلیم  کے اعداد و شمار کے مطابق  داخلہ مہم کے پہلے مرحلے میں  11  لاکھ  87 ہزار 740 بچوں کا سکولوں میں  داخلہ کرایاگیا، جس میں 7 لاکھ  59 ہزار 140 بچے سرکاری سکولوں میں، 3 لاکھ 49 ہزار 11 بچے نجی سکولوں میں، 70 ہزار  39 بچے کمیونیٹی  سکولز میں  جبکہ 45 سو بچیں ضم اضلاع مکے سکولوں داخل کرائے گئے۔ 

جی این این سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر برائے ابتدائی اور ثانوی تعلیم  خیبرپختونخوا  فیصل خان ترکئ کا کہنا تھا کہ داخلہ مہم کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد اب دوسرے مرحلے کا آغاز کیا گیا ہے جس میں یکم ستمبر سے لے کر 30 ستمبر تک پورے صوبے سے 3 لاکھ بچوں کا سکولوں میں داخل کرانے کا ہدف رکھا گیا ہےـ

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نےجاتے جاتے تعلیم کے محکمے کوقرضے  کے دلدل میں  پھنسا دیا تھاـ حکومت میں آتے ہی سب سے پہلے محکمے کے ذمے وجب الادا رقم واپس کرنے پر توجہ دی ہے- اس وقت ضم اضلاع کے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں چونکہ ان اضلاع کے سکولوں سے باہر 12 لاکھ بچوں کی تعداد  70 فیصد لڑکیوں پر مشتمل ہے تو یہ ہمارا فرض ہے کہ ان کو بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کرکے سکولوں تک لائے ـ 

 محکمہ تعلیم کے حکام نے موقف اپنایا کہ خیبرپختونخوا کے تمام تر سرکاری سکولوں میں افغانی اور پاکستانی  بچوں کے ساتھ ایک جیسا ہی برتاؤ کیا جاتا ہے۔ تعیم کے میدان میں کوئی بھی افغانی یا پاکستانی نہیں۔ ہمار ا فرض ہے کہ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرے اور اس کے لئے محکمہ تعلیم نے مختلف کمیونٹی سکولز بھی شروع  کئے ہیں۔ جہاں بھی افغانی  طلباء کے ساتھ  امتیازی سلوک کیا گیا ہو وہاں کے انتظامیہ کے خلاف کاروائی کی جائیگی لیکن تاحال ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

(رپورٹ: علشبہ خٹک  جی این این پشاور)

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll