جی این این سوشل

تفریح

صبور علی اپنی شادی کا جوڑا اور تھیم ڈرامے میں کاپی کرنے پر برہم

منت اور مراد کی شادی دیکھ کر جہاں ڈرامے کے مداحوں نے خوشی کا اظہار کیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صبور علی اپنی شادی کا جوڑا اور تھیم ڈرامے میں کاپی کرنے پر برہم
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور: (ویب ڈیسک) معروف پاکستانی اداکارہ صبور علی اپنی شادی کے جوڑے اور تھیم کو ڈرامے میں کاپی کرنے پر برہم ہو گئیں۔

ان دنوں نجی ٹی وی چینل سے ڈراما سیریل "منت مراد" نشر کیا جارہا ہے جسے سامعین کی خوب پسند کررہےہیں، گزشتہ روز اس ڈرامے کی نشر ہونے والی قسط میں منت اور مراد (اقرا عزیز اور طلحہ) کی شادی کے مناظر دکھائے گئے۔

منت اور مراد کی شادی دیکھ کر جہاں ڈرامے کے مداحوں نے خوشی کا اظہار کیا وہیں صبور علی ناراض ہوگئیں کیونکہ اس ڈرامے میں شادی کی مکمل تھیم اور برائیڈل ڈریس کو صبور علی اور علی انصاری کی اصل شادی سے کاپی کیا گیا۔

ٹیکنالوجی

گوگل کا پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت سے تعاون کا فیصلہ

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت ڈیجیٹائزیشن کی جانب گامزن ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل  کا  پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت سے تعاون کا فیصلہ

دنیا کے معروف سرچ انجن گوگل نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت سے تعاون کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے گوگل کے ایک وفد نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، گوگل کے ایشیا پیسیفک ریجن کے صدر اسکاٹ بیومونٹ نے وفد کی قیادت کی۔

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت ڈیجیٹائزیشن کی جانب گامزن ہے۔

وزیراعظم نے وفد کو برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنے کے حکومتی منصوبوں کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلئے فنڈز مختص کیے گئے ہیں، پاکستان کی معیشت کو ڈیجیٹل کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے وفد سے معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے گوگل کے تعاون کی خواہش کا اظہار کیا، وزیراعظم نے ڈیجیٹل معیشت کو آگے بڑھانے میں گوگل کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیوں میں بہتری آئی، گوگل نے 10 لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں حاصل کرنے کے قابل بنایا۔

گوگل کے ایشیا پیسیفک ریجن کے صدر اسکاٹ بیومونٹ نے آئی ٹی کے حوالے سے حکومتی اقدامات کو سراہا اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری اور حکومت سے تعاون کا فیصلہ کیا۔

گوگل کاپاکستان میں مزید سرمایہ کاری اورحکومت سےتعاون کافیصلہ

اسکاٹ بیومونٹ نے مزید کہا کہ 2026 تک گوگل پاکستان میں 5 لاکھ کروم بکس تیار کرے گا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

گوگل نے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر متعارف کرا دیا

نئے فیچر ’’ آسک فوٹوز ‘‘سے صارفین مخصوص مناظر یا لمحات تلاش کر سکیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل نے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر متعارف کرا دیا

گوگل کا جیمنی اے آئی ماڈلز کے ذریعے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر ’’ آسک فوٹوز ‘‘ متعارف

گوگل نے جیمنی اے آئی ماڈلز کے ذریعے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر ’’ آسک فوٹوز ‘‘ متعارف کروا دیا ہے جس سے صارفین مخصوص مناظر یا لمحات تلاش کر سکیں گے اور گوگل فوٹوز انہیں سب سے زیادہ متعلقہ نتائج فراہم کرے گا۔

آسک فوٹو ز ایک جدید ترین سرچ ٹول ہے جو صارفین کو اپنی تصویری لائبریری کے ساتھ بات چیت کے انداز میں بات چیت کرنے کی اجازت دیتا ہے، جو باقاعدہ مطلوبہ الفاظ کو تلاش کرتا ہے ، آسک فوٹوز سے آپ پیچیدہ سوالات پوچھ سکتے ہیں یا مخصوص یادیں تلاش کرنے کے لیے منظرنامے بیان کر سکتے ہیں، یہ آپ کی تصاویر میں موجود تفصیلات کی بنیاد پر جواب دے گا۔

گوگل کے مطابق آسک فوٹوزایک مشترکہ البم کے لیے بہترین تصاویر چننا یا ٹرپ کا خلاصہ کرنے جیسے کاموں میں بھی مدد کرتا ہے۔آسک فوٹوز کے نئے فیچر تک رسائی اور اسے گوگل لیبز کے حصے کے طور پر امریکا میں منتخب صارفین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔گوگل کی دیگر خصوصیات کی طرح، ڈیٹا پرائیویسی اولین ترجیح ہے، گوگل نے صارفین کو یقین دلایا ہے کہ ان کی تصاویر اور ذاتی معلومات کو اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کر لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا، ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے، تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ے سپریم کورٹ نے تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ 6 جون کو محفوظ کیا تھا جبکہ عدالت نے نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر نیب ترامیم کو دو ایک کی اکثریت سے کالعدم کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس امین الدین خان ،جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں، نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکن بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ نیب ترامیم پی ڈی ایم کے دور حکومت میں منظور کی گئی تھیں، نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے 15ستمبر 2023 کو نیب ترامیم کالعدم قرار دیں، سپریم کورٹ نے 10 میں سے 9 نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں، جس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نےسپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔

نیب ترامیم میں بہت سے معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکالے گئے اور نیب ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ قرار دیا گیا۔ ترامیم کے تحت نیب 50کروڑسےکم کےمعاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا، نیب 100 سے زیادہ متاثرین ہونے پر دھوکا دہی مقدمے کی تحقیقات کر سکتا ہے، زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ بعد میں 30 دن تک بڑھا گیا۔

نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا، ریگولیٹری اداروں کو نیب دائرہ کار سے نکال دیا گیا تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll