جی این این سوشل

پاکستان

پی ٹی آئی کے جلسوں کےلئے دائر توہین عدالت کیس ، آئی جی پختونخوا اور ڈی  سی مانسہرہ کو نوٹس جاری

کمپاونڈ میں جلسہ کرنا چاہتے تھے پھر اجازت کیوں نہیں دی، پشاور ہائی کورٹ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے جلسوں کےلئے دائر توہین عدالت کیس ، آئی جی پختونخوا اور ڈی  سی مانسہرہ کو نوٹس جاری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے جلسوں کےلئے دائر توہین عدالت کیس پر آئی جی پختونخوا اور ڈی  سی مانسہرہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف کو ورکرز کنونشن اور جلسوں کے لیے اجازت نہ دیے جانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے آئی آجی پولیس خیبرپختونخوا اور ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کو نوٹس جاری  کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔

دوران سماعت وکیلِ درخواست گزار شاہ فیصل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے مانسہرہ میں ورکرز کنونشن کے لیے انتظامیہ کو درخواست دی لیکن عدالتی احکامات کے باوجود پی ٹی آئی کو مانسہرہ میں ورکرز کنونشن کی اجازت نہیں دی گئی۔

اے اے جی دانیال چمکنی نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے ڈی پی او کوتصدیق کے لیے درخواست بھیجی اور ڈی پی او نے اجازت نہیں دی، جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ یہ تو سڑک پر جلسہ نہیں کررہے تھے، کمپاونڈ میں جلسہ کرنا چاہتے تھے پھر اجازت کیوں نہیں دی۔ عدالت نے اجازت دی تھی کہ یہ اگر بند جگہ میں کنونشن، جلسہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔

عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 5 نومبر کو کنونشن تھا اور 30 اکتوبر کو ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی کہ اجازت دی جائے۔ انتظامیہ نے کنونشن کی اجازت نہیں دی۔ رات کو اسٹیج گرایا اور کرسیاں بھی لے گئے۔

عدالت نے آئی جی اور ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی۔

پاکستان

وطن عزیز کے دفاع کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور غازیوں کو سلام

ملک بھر میں آج یوم دفاع و شہدا بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وطن عزیز کے دفاع کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور غازیوں کو سلام

وطن عزیز کے دفاع کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرنے کیلئے ملک بھر میں آج یوم دفاع و شہدا بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

ملک بھر میں یوم دفاع کے موقع پر دن کا آغاز توپوں کی سلامی اور مساجد میں دعاؤں کے ساتھ ہوا۔

آج کا دن ہمیں 6 ستمبر 1965 کی اس جنگ کی یاد دلاتا ہے جب بزدل دشمن نے رات کے اندھیرے میں بین الاقوامی سرحد عبور کر کے پاکستان پر حملہ کیا لیکن پاک فوج نے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیا۔

یوم دفاع و شہدا کی مرکزی تقریب آج رات 8 بجے جی ایچ کیو میں ہو گی، وزیراعظم شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر،اعلیٰ سول و عسکری قیادت بھی شریک ہوگی۔

مرکزی تقریب کے دوران  وزیراعظم اور  آرمی چیف یادگار شہدا پر پھول رکھیں گے،تقریب سے وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر خطاب بھی کریں گے۔

6 ستمبر کےحوالے سے اپنے خصوصی پیغام میں صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ یہ دن ملکی خودمختاری کے دفاع کی جانب غیر متزلزل قومی عزم کی یاد دلاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلح افواج قومی خودمختاری، ملکی سالمیت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں، کشمیری عوام کی حالت زار کا ازالہ کر کے ہی خطے میں دیرپا امن ممکن ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ افواج کے عظیم سپوتوں نے 6 ستمبر 1965 کو حملہ آور دشمن کو شکست فاش دی، مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا خطے میں قیام امن اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تقسیم کشمیر برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے جسے کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

59 ویں یوم دفاع و شہدا کے موقع پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور پاکستان کی مسلح افواج کا پیغام کہا آج ہم 1965 کی جنگ کی فاتحانہ وراثت کو فخر کے ساتھ یاد کر رہے ہیں، جو قوم کے ناقابل تسخیر عزم اور غیرمتزلزل جذبے کی مثال ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 59 سال قبل افواج پاکستان نے فیصلہ کن طور پر دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا، ایسی فتح حاصل کی جو تاریخ میں ہمیشہ کیلئے لکھی جائے گی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 1965 کی جنگ امید کی کرن تھی، جس نے مصیبت کے وقت قوم کی لچک اور عزم کی مثال دیکھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

گوگل کا پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت سے تعاون کا فیصلہ

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت ڈیجیٹائزیشن کی جانب گامزن ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل  کا  پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت سے تعاون کا فیصلہ

دنیا کے معروف سرچ انجن گوگل نے پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے حکومت سے تعاون کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے گوگل کے ایک وفد نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، گوگل کے ایشیا پیسیفک ریجن کے صدر اسکاٹ بیومونٹ نے وفد کی قیادت کی۔

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت ڈیجیٹائزیشن کی جانب گامزن ہے۔

وزیراعظم نے وفد کو برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنے کے حکومتی منصوبوں کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلئے فنڈز مختص کیے گئے ہیں، پاکستان کی معیشت کو ڈیجیٹل کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے وفد سے معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے گوگل کے تعاون کی خواہش کا اظہار کیا، وزیراعظم نے ڈیجیٹل معیشت کو آگے بڑھانے میں گوگل کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سال میں ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیوں میں بہتری آئی، گوگل نے 10 لاکھ پاکستانیوں کو ملازمتیں حاصل کرنے کے قابل بنایا۔

گوگل کے ایشیا پیسیفک ریجن کے صدر اسکاٹ بیومونٹ نے آئی ٹی کے حوالے سے حکومتی اقدامات کو سراہا اور پاکستان میں مزید سرمایہ کاری اور حکومت سے تعاون کا فیصلہ کیا۔

گوگل کاپاکستان میں مزید سرمایہ کاری اورحکومت سےتعاون کافیصلہ

اسکاٹ بیومونٹ نے مزید کہا کہ 2026 تک گوگل پاکستان میں 5 لاکھ کروم بکس تیار کرے گا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کر لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا، ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے، تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ے سپریم کورٹ نے تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ 6 جون کو محفوظ کیا تھا جبکہ عدالت نے نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر نیب ترامیم کو دو ایک کی اکثریت سے کالعدم کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس امین الدین خان ،جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں، نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکن بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ نیب ترامیم پی ڈی ایم کے دور حکومت میں منظور کی گئی تھیں، نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے 15ستمبر 2023 کو نیب ترامیم کالعدم قرار دیں، سپریم کورٹ نے 10 میں سے 9 نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں، جس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نےسپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔

نیب ترامیم میں بہت سے معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکالے گئے اور نیب ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ قرار دیا گیا۔ ترامیم کے تحت نیب 50کروڑسےکم کےمعاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا، نیب 100 سے زیادہ متاثرین ہونے پر دھوکا دہی مقدمے کی تحقیقات کر سکتا ہے، زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ بعد میں 30 دن تک بڑھا گیا۔

نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا، ریگولیٹری اداروں کو نیب دائرہ کار سے نکال دیا گیا تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll