جی این این سوشل

پاکستان

انتقامی کاوائیوں سے نہ ڈرتے ہیں نہ پیچھے ہٹیں گے، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر

یہ الیکشن نہیں نامزدگی ہو رہی ہے جو سلیکشن پلس ہے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

انتقامی کاوائیوں سے نہ ڈرتے ہیں نہ پیچھے ہٹیں گے، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ یہ الیکشن نہیں نامزدگی ہو رہی ہے جو سلیکشن پلس ہے، تو ایسے الیکشن کو نہ دنیا مانے گی نہ پاکستان کے عوام مانیں گے، انتقامی کاوائیوں سے نہ ڈرتے ہیں نہ پیچھے ہٹیں گے۔

کرپشن کے الزام کے کیس میں اینٹی کرپشن صوابی نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ محمد خلیل خان کی عدالت میں پیش کیا گیا، اسد قیصر کی عدالت پیشی کے موقع پر کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جس کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

دوران سماعت اسد قیصر کے وکیل ارشد ایڈوکیٹ نے کہا کہ اسد قیصر کو جوڈیشل کرنے کے بعد اب ہم اینٹی کرپشن کورٹ میں ضمانت کے لئے درخواست دینگے۔بعدازاں عدالت نے اسد قیصر کو گجوخان میڈیکل کالج صوابی کے لئے طبی آلات کی خریداری میں کرپشن کے الزام میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ 

اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت جو نگران حکومت ہے کیا وہ اس ملک میں آزاد اور منصفانہ الیکشن چاہتے ہیں،کیا وہ تمام پارٹیوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینا چاہتے ہیں، پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔یہ الیکشن نہیں بلکہ نامزدگی ہو رہی ہے، یہ سلیکشن پلس ہے، اگر اس قسم کا الیکشن ہو جائے تو کون مانے گا، نہ دنیا مانے گی اور نہ ہی اس ملک کے عوام مانے گے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا ک ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ چاہئے اور جو ہمارے اوپر کیسز ہیں ہم ان کا قانونی طور پر مقابلہ کریں گے لیکن جس طرح ہماری پارٹی کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ہمارے ساتھ ظلم ہو رہا ہے یہ قابل مذمت ہے،

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنے آپ کو وزیرِاعظم ڈکلیئر کر رہے ہیں،اس طرح کے الیکشن کی کیا ساکھ ہو گی اور اگر نواز شریف وزیر اعظم بنتا ہے تو اسے کون مانے گا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک میں آزاد اور منصفانہ الیکشن ہو اور عوام فیصلہ کریں اور اگر عوام نے فیصلہ نہیں کرنا تو پھر الیکشن کی کیا ضرورت ہے۔

اسد قیصر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک اور قانون کی حکمرانی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

پاکستان

عدالت کا چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین نادرا کی تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عدالت  کا چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹانے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے چیرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست کو منظور کرلیا، لاہور ہائیکورٹ میں شہری اشبا کامران نے چیئرمین نادرا کی تقرری کو چیلنج کررکھا تھا۔ عدالت نے سماعت مکمل ہو نے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

جسٹس عاصم حفیظ نے چیرمین نادرا کی تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنایا۔

درخواست گزار کی جانب سے  مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نگراں حکومت نے نادرا قانون میں ترامیم کرکے حاضر سروس آرمی افسر کو تقرر کرنے کی منظوری دی، نگران حکومت مستقل پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت نادرا ترمیمی رولز کو کالعدم قرار دے،  اور حاضر سروس فوجی افسر کو بطور چیرمین نادرا تقرری کالعدم قرار دے۔

واضح رہے کہ  نگران وفاقی حکومت نے اکتوبر 2023 میں اس وقت جنرل ہیڈکوارٹز (جی ایچ کیو) میں تعینات آئی جی کمیونیکیشن اینڈ آئی ٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کر لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا، ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے، تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ے سپریم کورٹ نے تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ 6 جون کو محفوظ کیا تھا جبکہ عدالت نے نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر نیب ترامیم کو دو ایک کی اکثریت سے کالعدم کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس امین الدین خان ،جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں، نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکن بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ نیب ترامیم پی ڈی ایم کے دور حکومت میں منظور کی گئی تھیں، نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے 15ستمبر 2023 کو نیب ترامیم کالعدم قرار دیں، سپریم کورٹ نے 10 میں سے 9 نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں، جس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نےسپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔

نیب ترامیم میں بہت سے معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکالے گئے اور نیب ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ قرار دیا گیا۔ ترامیم کے تحت نیب 50کروڑسےکم کےمعاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا، نیب 100 سے زیادہ متاثرین ہونے پر دھوکا دہی مقدمے کی تحقیقات کر سکتا ہے، زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ بعد میں 30 دن تک بڑھا گیا۔

نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا، ریگولیٹری اداروں کو نیب دائرہ کار سے نکال دیا گیا تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

صحت

وفاقی دارالحکومت میں 16 سال کے بعد پولیو کیس رپورٹ

اسلام آباد کی یونین کونسل 4 میں ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاقی دارالحکومت میں 16 سال کے بعد  پولیو کیس رپورٹ

وفاقی دارالحکومت میں 16 سال کے بعد پولیو کیس رپورٹ ہوا۔

وفاقی دارالحکومت کی یونین کونسل 4 میں ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد اسلام آباد میں 16 سال کے بعد یہ پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے جب کہ ملک بھر میں یہ رواں سال کا 17 واں پولیو کیس سامنے آیا ہے۔

وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ایک اور پاکستانی بچہ پولیو سے متاثر ہوا۔ حکومت نے پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جامع روڈ میپ بنایا ہے۔ 9 ستمبر سے 115 اضلاع میں پولیو مہم شروع ہوگی، 3 کروڑ بچوں کو ویکسین پلانے کا ہدف ہے۔ 
 
کوآرڈینیٹر نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر انوار الحق کا کہنا ہے کہ ہم ہر بچے تک پولیو ویکسین پہنچانے کی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll