Advertisement
ٹیکنالوجی

8 فروری کے بعد ہی کہا جا سکے گا کہ الیکشن کیسے ہوئے، جسٹس اطہر من اللہ

امید ہے کہ نوجوان مثبت تبدیلی لائیں گے، جسٹس سپریم کورٹ

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 years ago پر Feb 4th 2024, 7:02 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
8 فروری کے بعد ہی کہا جا سکے گا کہ الیکشن کیسے ہوئے، جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ 8 فروری کے بعد ہی کہا جا سکے گا کہ الیکشن کیسے ہوئے۔ الیکشن برائے الیکشن نہیں بلکہ الیکشن جینوئن ہونے چاہییں۔ آزادی رائے کو دبانے کے سبب ہم نے نصف ملک کو گنوا دیا، ہمارے معاشرے میں آزادی رائے کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ امید ہے کہ نوجوان مثبت تبدیلی لائیں گے۔

لندن میں فیوچر آف پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدلیہ نے جو کیا وہ اس کا دفاع نہیں کریں گے لیکن امید ہے کہ نوجوان مثبت تبدیلی لائیں گے۔ملک میں متعدد بار آئین کو پامال کیا گیا مگر آئین کی پامالی پر کسی کا احتساب نہیں ہوا۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عدالت کا امتحان ہے کہ عوام کا اعتماد بحال رہے، فیصلوں پر عمل درآمد ہو۔ اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کے سبب ہم نے نصف ملک گنوا دیا، ہمارے معاشرے میں اظہارِ رائے کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔

عام انتخابات 2024 کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ الیکشن برائے الیکشن نہیں بلکہ الیکشن جینوئن الیکشن ہونے چاہئیں۔ 8 فروی کے بعد ہی اس بارے میں کہا جا سکے گا کہ الیکشن کیسے ہوئے۔

سپریم کورٹ کے جج نے مزید کہا کہ ہمیں بطور قوم یہ سوچنا ہوگا کہ جب یہ مسئلہ بلوچستان یا کے پی میں ہو تو مسئلہ نہیں لیکن پنجاب میں ہو تو مسئلہ بن جاتا ہے۔ بحیثیت قوم ہمیں سوچنا ہو گا کہ جبری گمشدگیوں کا مسئلہ بلوچستان یا خیبر پختونخوا میں تو مسئلہ نہیں لیکن جب پنجاب میں ہو تو مسئلہ بن جاتا ہے۔
 

Advertisement
Advertisement