ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر نگرانی 78 ممالک میں 2023 میں شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد کی تعداد 33 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی


اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں 2023 کو اب تک کا گرم ترین سال قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ اس سال ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے دیگر6ریکارڈ ٹوٹ گئے۔
جینوا میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے موسمیات (ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن)کی طرف سے سٹیٹ آف دی گلوبل کلائمیٹ 2023 کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت کو صنعتی دور کے اوسط درجہ حرارت سے 1.45 ڈگری سینٹی گریڈ (2.61 ڈگری فارن ہائیٹ) زیادہ ریکارڈ کیاگیا۔
رپورٹ میں گزشتہ ایک دہائی کو اب تک کی گرم ترین دہائی بھی قرار دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اس رپورٹ کے اجرا کے موقع پر جاری کئے گئے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار اندازوں سے بھی تیز ہے جو بہت تشویشناک صورتحال ہے۔ ڈبلیو ایم او کی سکریٹری جنرل سیلسٹی ساؤلو نے جنیوا میں رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں بارے سائنسی علم 5دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے، اور اس کے باوجود ہماری ایک پوری نسل نے ان تبدیلیوں کی رفتار کو سست کرنے کا موقع کھو دیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اقدامات قلیل مدتی معاشی مفادات کے تحت نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھ کر کئے جانے چاہییں۔انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے صورت حال کو ریڈ الرٹ قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیاں کرہ ہوائی کے درجہ حرارت سے کہیں زیادہ ہیں ۔ ان میں سمندر کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ کے ساتھ ساتھ سطح سمندر میں اضافہ، گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنااوربحر منجمد جنوبی میں سمندری برف کا گرنا بھی سنگین صورتحال کا حصہ ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2023 کے دوران سمندری سطح ہیٹ ویو کی لپیٹ میں رہنے سے اہم ماحولیاتی اور غذائی نظام کو نقصان پہنچا۔ مغربی شمالی امریکا اور یورپ دونوں میں 1950 کے بعد سےگلیشئرز کے ریکارڈ رفتار سے پگھلنے کا مشاہدہ کیا گیا۔ تقریباً ایسی ہی صورتحال الپائن کے پہاڑی سلسلے میں رہی مثلاً سوئٹزرلینڈ میں گزشتہ 2 سالوں میں الپائن کی پہاڑی چوٹیوں پر برف کا حجم کا تقریباً 10 فیصد کم ہو گیا ہے۔بحر منجمد جنوبی میں برف کے رقبہ میں اس حوالے سے گزشتہ ریکارڈ سال کے مقابلہ میں 10 لاکھ مربع کلومیٹر کمی ہوئی جو فرانس اور جرمنی کے مشترکہ رقبے کے برابر ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر نگرانی 78 ممالک میں 2023 میں شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد کی تعداد 33 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی جوکووڈ ۔19 کی عالمگیر وبا سے پہلے 14 کروڑ 90 لاکھ تھی۔ رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کےحوالہ سے مثبت اقدامات کاذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2023 میں، قابل تجدید صلاحیتوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا، جو کل 510 گیگا واٹ ہے یہ 2 دہائیوں میں سب سے زیادہ شرح ہے۔اس کے علاوہ آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مؤثر ملٹی ہیزڈ ارلی وارننگ سسٹم پر بھی پیش رفت ہوئی ۔
رپورٹ کے مطابق 3 اہم گرین ہاؤس گیسوں،کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، اور نائٹرس آکسائیڈ ، کے مشاہدہ شدہ ارتکاز 2022 میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے اور 2023 میں اس میں مزید اضافہ ہوا۔اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں شدید طور پر غذائی عدم تحفظ کا شکار لوگوں کی تعداد 2گنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔

مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترامیم کا مسودہ آج سینیٹ پیش کیا جائے گا
- 6 گھنٹے قبل

جعل سازی سے پاکستانی شہریت حاصل کرنے کی کوشش ناکام،افغان شہری سمیت 4 ملزمان گرفتار
- ایک دن قبل

امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے
- 6 گھنٹے قبل

پاکستان کی معروف ادبی شخصیت ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا انتقال کر گئیں
- ایک گھنٹہ قبل

پنجاب میں دفعہ 144 کے تحت پابندیوں کے نفاذ میں 7 دن کی توسیع
- 7 گھنٹے قبل

سونے کی قیمت میں ایاک بار پھر بڑا اضافہ
- 2 گھنٹے قبل

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں کی آبو ہوا آج بھی انتہائی مضرِ صحت
- 4 گھنٹے قبل

جنوبی امریکا کے ملک ایکواڈورکی جیل میں ہونے والے ہنگاموں سے 31 افراد ہلاک
- 5 گھنٹے قبل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 3 ون ڈے میچز کی سیریز کیلیے میچ آفیشلز کا اعلان
- 4 گھنٹے قبل
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ، ڈبل سواری پر پابندی
- 4 گھنٹے قبل

حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر مذاکرات کامیاب
- 3 گھنٹے قبل

جمعیت علمائے اسلام کا 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا فیصلہ
- 6 گھنٹے قبل













