جی این این سوشل

علاقائی

اسکی ریزورٹ اراضی تنازع ، مالم جبہ میں سیاحتی سرگرمیاں معطل

سوات کی وادی مالم جبہ میں اسکی ریزورٹ کی اراضی پر محکمہ جنگلات اور محکمہ سیاحت کی دھینگامشتی کے باعث چیئرلفٹ اور دیگر سیاحتی سرگرمیاں معطل ہیں اور ملک بھر سے آنے والے سیاح مایوس ہوکر واپس لوٹ رہے ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسکی ریزورٹ اراضی تنازع ، مالم جبہ میں سیاحتی سرگرمیاں معطل
اسکی ریزورٹ اراضی تنازع ، مالم جبہ میں سیاحتی سرگرمیاں معطل

رپورٹ : شہزاد نوید

اسکی ریزورٹ انتظامیہ نے اراضی کی فینسنگ اور سازشی عناصر کی جانب سے سیاحت کو ناکام بنانے کے لئے حکومت سے اقدامات کا مطالبہ کردیا ۔گذشتہ دو ماہ سے تفریحی سرگرمیاں معطل ہونے کے باعث ہوٹل انڈسٹری بھی زوال کا شکار ہونے لگی۔

سطح سمندر سے 9200فٹ کی بلندی پر واقع حسین وادی مالم جبہ جو سیاحوں کی جنت کہلاتی ہے اور ہر سال اس وادی میں لوگ برف باری اور گرمیوں میں سہانے موسم کے مزے لوٹنے آتے ہیں، لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ملک کے میدانی علاقوں میں شدید گرمی کی لہر کے بعد سیاحوں نے وادی مالم جبہ کا رخ کرلیا لیکن انہیں نہ چیئرلفٹ کی سیر کرنے کو مل رہی ہے اور نہ ہی زپ لائن کا سفریہاں تک کے ریسٹورنٹ بند ہے۔جس کے باعث سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور وہ تفریح کئے بغیر لخت سفر باندھ کر دیگر سیاحتی مقامات کا رخ کررہے ہیں۔

مالم جبہ اسکی ریزورٹ کے جی ایم پیروارث شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان کی کمپنی نے  صوبائی حکومت کے ساتھ معاہدہ کرکے275کنال اراضی لیز پر حاصل کی،چیئرلفٹ لگائی،زپ لائن سمیت دیگر سیاحتی سرگرمیاں شروع کیں اور فائیوسٹار ہوٹل بھی تعمیرکیا گیا لیکن اب دو محکموں کے مابین تنازع چل رہا ہے محکمہ  سیاحت اور محکمہ جنگلات والے زمین کی ملکیت کے دعوے کررہے ہیں۔جس کی وجہ سے مالم جبہ میں سیاحتی سرگرمیاں معطل ہوئی ہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ مالم جبہ کی سیاحت کو ناکام بنانے والے چند سازشی عناصر کا لگام دیا جائے اور کمپنی کو لیز پر دی جانے والی اراضی کی فینسنگ کا عمل مکمل کیا جائے تا کہ سیاحت پر منفی اثرات مرتب نہ ہواورہم بچوں اور سیاحوں کے لئے مزید تفریحی سرگرمیاں شروع کرسکے ۔

دوسری جانب ہوٹل مالکان نے بھی مالم جبہ کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ تفریحی سرگرمیاں معطل ہونے کے باعث ہوٹل انڈسٹری بھی تباہ ہورہی ہے انہوں نے بھی حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان

مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے مستعفی ہوکر دوبارہ الیکشن کرانے کا مطالبہ

حکومت مسلسل گھاٹے کے سورے کئے جا رہی ہے، سربراہ جمعیت علماء اسلام

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے مستعفی ہوکر دوبارہ  الیکشن کرانے کا مطالبہ

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی)ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو مستعفی ہوکر الیکشن کرانے کا مطالبہ کردیا۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک سے پہلے ہم تحریک کا آغاز کر چکے ہیں،ہماری پی ٹی آئی کیساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی،ہم دھاندلی کیخلاف تحریک شروع کر چکے ہیں، دیگر جماعتیں ارادہ رکھتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح بھی ڈیلیور نہیں کر سکتی،اس وقت انتہائی کمزور حکومت ہے،ہم اپنے پرائے کی سیاست نہیں کرتے،ایسا ہوتا تو ہم حکومت کا حصہ ہوتے،پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ ہے لیکن کابینہ میں نہیں،پیپلزپارٹی کو جس دن پریشانی ہوئی، حکومت کیلئے مسئلہ ہوگا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قوم ووٹ کو تحفظ فراہم نہیں کریگی تو ہم مسلسل غلامی کی طرف جائیں گے،میرے خیال سے حکومت ہے ہی نہیں،جب اپنے ہی چھوڑ کر چلے جائیں تو ایسے میں ہم اپنے موقف پر کھڑے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی کمزور اسمبلی ہے، پیپلزپارٹی حکومتوں بنچوں پر بیٹھی ہوئی ہے، کسانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پنجاب کے کسان بہت مظلوم ہیں، جب گندم موجود ہے تو باہر سے گندم کیوں منگوائی، عام کسان کے ساتھ ظلم کیا گیا۔

مولانا کا کہنا ہے کہ جنہوں نے کسانوں کے ساتھ ظلم کیا ان کا محاسبہ کیوں نہیں کیا جارہا، موجودہ حالات میں حکومت کسی طرح ڈیلیورنہیں کرسکتی، افغانستان کے ساتھ بھی جھگڑا جاری ہے، افغانستان براہ راست چین سے تعلقات قائم کر لے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ گھاٹے کے سودے ہم کر رہے ہیں، گزشتہ 7 ماہ سے لوگ چمن بارڈر پر دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔ میرے مدمقابل دونوں افراد وزیراعلیٰ اور گورنر بنے ہیں، کوئی اور ہوتا کون ہے مجھے وزارت عظمیٰ یا وزارت اعلیٰ کی پیشکش کرے، عوام مجھے ووٹ دیں گے تو صدر اور وزیراعظم بنوں گا۔

سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ ہمارا بجٹ آئی ایم ایف کے ہاتھ میں ہے انہی لوگوں نے بنانے ہیں، انہی لوگوں کا ہماری فوج تحفظ کر رہی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پیٹرول, ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کر دی گئی

وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دے دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پیٹرول, ڈیزل کی قیمتوں  میں بڑی  کمی کر دی گئی

 حکومت نےپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دے دی ہے۔

اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی تھی۔ وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 15 روپے 39 پیسے فی لیٹرکمی کی گئی ہے۔ پیٹرول کی فی لیٹر نئی قیمت 273 روپے 10 پیسے مقرر کی گئی ہے۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 88 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 274 روپے 8 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 7 روپے54 پیسےفی لیٹرکمی کر دی گئی ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 161 روپے 17 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

مٹی کے تیل کی قیمت میں 9 روپے 86 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی نئی قیمت 173 روپے 48 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

گورنر فیصل کریم کنڈی پر کے پی ہاؤس اسلام آباد آنے پر پابندی عائد

وزیراعلیٰ امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے کے پی ہاؤس انیکسی خالی کرا لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گورنر فیصل کریم کنڈی پر کے پی ہاؤس اسلام آباد آنے پر پابندی عائد

وزیراعلیٰ اور گورنر کی لفظی جنگ کے پی ہاؤس اسلام آباد تک بھی پہنچ گئی، گورنر فیصل کریم کنڈی پر کے پی ہاؤس اسلام آباد آنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے کے پی ہاؤس انیکسی خالی کرا لی، کے پی ہاؤس اسلام آباد سے وزیراعلیٰ نے گورنر کی انیکسی کا سامان باہر نکلوا کر پھینکوا دیا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا تین روز سے کے پی ہاؤس اسلام آباد میں قیام پذیر ہیں اور صوبے کے تمام تر معاملات کے پی ہاؤس اسلام آباد سے چلا رہے ہیں۔

اس حوالے سے گورنر فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو دعوت دی ہے کہ گورنر ہاؤس آجائیں ، اگر گورنر ہاؤس نہیں آتے تو مجھے وزیراعلیٰ ہاؤس بلا لیں، کوئی کسی پر پابندی عائد نہیں کرسکتا۔

گورنرخیبر پختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ سیاست الگ لیکن صوبے کا مقدمہ وفاق کے ساتھ لڑوں گااور سیاسی جنگ میں کبھی نہیں پڑوں گا، گورنر ہاؤس سے کبھی کوئی سازش نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 121 اور 122 میں سب کے اختیارات واضح ہیں، صوبے کے عوام کو متاثر کرنے کے بجائے صوبے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے ، جو بھی گورنرہاؤس آنا چاہتا ہے آسکتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll