جی این این سوشل

علاقائی

جوہر ٹاؤ ن کے ایک نجی  گرلز ہاسٹل میں لڑکیوں کی نازیبہ ویڈیوز بنانے کا انکشاف 

پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جوہر ٹاؤ ن کے ایک نجی  گرلز ہاسٹل میں لڑکیوں کی نازیبہ ویڈیوز بنانے کا انکشاف 
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور شہر میں نجی ہاسٹلز بھی خواتین کے لیے غیر محفوظ ہونے لگے، جوہر ٹاؤن کے علاقے میں قائم ہاسٹل میں خواتین ہاسٹل کے واش روم میں کیمرہ لگنے کا انکشاف ہوا ہے، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرکے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

جوہر ٹاؤن کے علاقے میں موجود ایک نجی گرلز ہاسٹل میں رہائش پزیر لڑکیوں کی نازیبہ ویڈیوز بنانے والے ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔  ہاسٹل میں رہائش پزیر لڑکی نے اپنے چچا کی مدعیت میں ہاسٹل کے ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔ 

درج مقدمے میں بتایا گیا کہ ظہیر نامی شخص جو ہاسٹل میں بطور ڈرائیور اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتا تھا، اس نے مبینہ طور پر لڑکیوں کی واش روم سے برہنہ ویڈیوز بنائیں۔ الزام عائد کیا گیا کہ ملزم نے واش روم کے پچھلے دروازے سے ویڈیوز بنانے کی کوشش کی۔

پولیس نے ملزم ظہیر کے علاوہ نامزد ملزمان تیمور، عرفان، زبیر کو بھی گرفتار کرلیا اور مزید تفتیش کی ۔ ملزمان کے گھر والوں سے بھی تفتیش ہوئی، مگر گھر والوں کا کہنا تھا  کہ ان کا اس سب معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ۔  

دوران تفتیش ہاسٹل مالک سلیم کا کہنا تھا کہ وہ بالکل بے قصور ہے، اور اسے اپنے ڈرائیور ظہیر کی ایسی کسی حرکت کا علم نہیں تھا۔ مالک سلیم نے 22 روز قبل ہی ظہیر کو بطور ڈرائیور اپنے ہاسٹل میں رکھا تھا۔ 

پولیس نے ملزم ظہیر کے موبائل کو فرانزک کی غرض سے اپنی تحویل میں لیا، جس میں سے طلبہ کی واش روم کے روشن دان سے بنائی گئی کچھ نازیبہ ویڈیوز ملنے کا بھی انکشاف ہوا۔ 

پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہیں کسی خفیہ کیمرے کے شواہد نہیں ملے، ویڈیوز  کو مزکورہ ملزمان نے اپنے موبائل فونز سے بنانے کی کوشش کی۔ 

ذرائع کے مطابق نجی ہاسٹل میں 40 کے قریب مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں رہائش پزیر ہیں، جو مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم حا صل کر رہی ہیں۔ لڑکیوں کے والدین نے اپنی بچیوں کو اس ہا سٹل سے نکال لیا۔ 

پاکستان

ہر جج کا کچھ نہ کچھ رحجان ہوتا ہے، چیف جسٹس کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

پہلے بنچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کیس کا فیصلہ کیا ہو گا، میں کیس میں سے بدنیتی کا عنصر نکال دیتا ہوں،فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہر جج کا کچھ نہ کچھ رحجان ہوتا ہے، چیف جسٹس کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ پہلے بنچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کیس کا فیصلہ کیا ہو گا، میں کیس میں سے بدنیتی کا عنصر نکال دیتا ہوں، ہر جج کا کچھ نہ کچھ رحجان ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس منعقد ہوا جس کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کی۔

نئے عدالتی سال کے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس طرح کے موقعوں پر اس بات پر نظر ڈالی جاتی ہے کہ ادارے کی کارگردگی کیسی رہی، اٹارنی جنرل اور بار کے نمائندوں نے بتایا کہ کس طرح کارگردگی بہتر کی جا سکتی ہے، مجھے 9 دن بعد بطور چیف جسٹس ایک سال مکمل ہو جائے گا، میں جب چیف جسٹس بنا تو 4سال میں پہلی مرتبہ فل کورٹ بلایا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کی پروسیڈینگ کو براہ راست نشر کرنے کا آغاز بھی کیا، پہلا مقدمہ ہو براہ راست دکھایا گیا وہ پریکٹس ایند پروسیجر ایکٹ کا تھا جو فل کورٹ نے ہی سنا، اس فیصلہ کے بعد اختیار چیف جسٹس سے لے کر 3 ججز کو سونپے گئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں کیس میں سے بدنیتی کا عنصر نکال دیتا ہوں، ہر جج کا کوئی نہ کوئی رجحان ہوتا ہے، کچھ لوگ پراسکیوشن کی بات زیادہ مانتے ہیں، پہلے بینچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہو گا، اب تو مجھے خود بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میرے دائیں بائیں جانب کون سے ججز کیس سنیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے کاز لسٹ منظوری کے لیے چیف جسٹس کے پاس جاتی رہی، اب ایسا نہیں ہوتا، ہر جج کا کچھ نہ کچھ رجحان ہوتا ہے اس لیے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اگر کیس اس جج کے پاس لگے گا تو کسے فائدہ ہو سکتا ہے، ہر وکیل یہ چاہتا تھا کہ اس کا کیس فلانے جج کے پاس لگ جائے، یہ بھی ختم ہوگیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وکیل کا جج کے ساتھ کوئی رابطہ ہے لیکن ان کو پتا کہ اس جج کا رجحان کس طرف ہے تو یہ سسٹم ہم نے ختم کردیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ماہانہ کاز لسٹ اب شروع ہوگئی ہے ، اب بینچز بنانے کا اختیار صرف چیف جسٹس کا نہیں ہے، رجسٹرار صاحبہ کو ہدایت ہے کہ اب 2ہفتے والی کاز لسٹ بھی شائع ہونے چاہیے، کاز لسٹ سے وکلا کو بھی سہولت ہوتی ہے، لوگ چاہتے ہیں میرا کیس جلدی سے لگ جائے ۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کچھ مخصوص قسم کے کیسز جن کا قانون میں اندراج ہے ،اس کا فیصلہ مقننہ نے کیا ہے کہ وہ اہمیت کے حامل کیسز ہیں، ہم نے خود بھی کچھ کیسز کے احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ جلدی لگیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

پنجاب میں سیٹلائٹ اور ڈرون سے ماحولیاتی نگرانی شروع

ڈرون کی مدد سے ان فیکٹریوں میں آلودگی پھیلانے کے ثبوت ملنے پر فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے فیکٹریاں سیل کر دی گئیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پنجاب میں سیٹلائٹ اور ڈرون سے ماحولیاتی نگرانی شروع

لاہور : صوبے میں ماحولیاتی نگرانی کے لیے پہلا سیٹلائٹ نظام متعارف کرایا گیا ہے جس میں جدید ٹیکنالوجی اور ڈرون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس جدید نظام کی بدولت ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنا اور آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں پر کارروائی کرنا آسان ہوگیا ہے۔

اس جدید نظام کے تحت پہلی کارروائی کرتے ہوئے محکمہ ماحولیات نے ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ شیخوپورہ روڈ گوجرانوالا میں دو فیکٹریوں پر چھاپہ مارا۔ ڈرون کی مدد سے ان فیکٹریوں میں آلودگی پھیلانے کے ثبوت ملنے پر فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے فیکٹریاں سیل کر دی گئیں۔ یہ فیکٹریاں ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی تھیں اور فضاء میں زہریلی گیس خارج کر رہی تھیں۔

اس کامیاب کارروائی پر سینئرصوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے محکمہ ماحولیات کی ٹیموں کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر سموگ آنے سے پہلے پیشگی بچاؤ مہم مزید تیزی سے آگے بڑھائی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سموگ کی وجوہات کا خاتمہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے ہر سال لاکھوں لوگوں کی جان جاتی ہے۔

یہ سیٹلائٹ نظام ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے اور آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرے گا۔ اس نظام کی مدد سے دور دراز علاقوں میں بھی آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کا پتہ لگایا جا سکے گا۔ اس سے قبل آلودگی پھیلانے والوں کو پکڑنا مشکل ہوتا تھا لیکن اب اس جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ان سے نمٹنا آسان ہوگیا ہے۔

پنجاب میں سموگ ایک سنگین مسئلہ ہے جو ہر سال لاکھوں لوگوں کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت پنجاب نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ اس جدید سیٹلائٹ نظام کا آغاز اسی کوشش کا حصہ ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

لندن : نائب وزیراعظم کی پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات

ریاستی اداروں پر حملہ کرنے والوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار 

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لندن : نائب وزیراعظم کی پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے لندن میں پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی۔ 

نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ اسحاق ڈار نے لندن میں پاکستان ہاؤس میں ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں پاکستانی نژاد برطانوی پارلیمنٹیرینز کے ساتھ تفصیلی اور جامع بات چیت کی۔

اپنے خطاب میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے نومنتخب برطانوی پاکستانی اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دی اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخ، ثقافت اور امن، سلامتی اور ترقی کے لیے مشترکہ امنگوں کے مضبوط روابط پر قائم ہیں۔

انہوںنے کہا کہ حالیہ انتخابات میں پاکستان تعلق رکھنے والے 15 ارکان برطانوی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے جو کہ برطانوی جمہوریت کی مضبوطی اور پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کی کامیابی کا ثبوت ہے۔

نائب وزیر اعظم نے اراکین پارلیمنٹ کو پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے اپنی حکومت کے روڈ میپ سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ 2013 سے 2017 تک سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے دوران پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن گیا تھا اور اس کے جی 20 کا رکن بننے کا امکان تھا۔ دہشت گردی کی لعنت پر بھی قابو پا لیا گیاتاہم 2018 میں شروع ہونے والے سیاسی عدم استحکام نے پاکستان کی اقتصادی رفتار کو پٹڑی سے اتار دیا تھا۔ مزید برآں گزشتہ حکومت کی تحریک طالبان جیسے انتہا پسند گروہوں کو خوش کرنے اور ان کی بحالی کی پالیسی اور 100 سے زیادہ سخت گیر دہشت گرد مجرموں کی رہائی، دہشت گردی کی بحالی کا باعث بنی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کسی بھی اندرونی یا بیرونی عناصر کوجو سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کے ارادے سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کیا ہے اور قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے بین الاقوامی فورمز کو استعمال کیا ہے ان کے ساتھ بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ ڈپٹی وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت پاکستان کو اقتصادی ترقی کی راہ پر واپس لانے کے لیے پرعزم ہے ،حالیہ حکومت کے مشکل اور سیاسی طور پر غیر مقبول اقدامات کے اب ثمرات آنے لگے ہیں۔ مہنگائی کو سنگل ڈیجٹ تک کم کر دیا گیا تھا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مستحکم کرنسی سے کنٹرول کیا گیا ہے۔

معاشی اصلاحات کے لیے ہر طرف سے ادارہ جاتی حمایت موجود ہے اور حکومت کی طرف سے گزشتہ سال قائم کی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پاکستان کے توانائی، کان کنی، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمایاں دلچسپی مبذول کر رہی ہیں۔

نائب وزیر اعظم نے اراکین پارلیمنٹ سے تجاویز طلب کیں کہ حکومت کس طرح پاکستان میں براہ راست برطانوی غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کر سکتی ہے اور دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافہ کر سکتی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت پاکستان نے پاکستانی تارکین وطن کو پاکستان آنے کی ترغیب دینے کے لیے ایک نئی ویزا فری پالیسی متعارف کرائی ہے۔ 

ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر اور غزہ کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا معاملہ اٹھانے پر برطانوی پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کیا۔

عشائیہ میں ڈپٹی سپیکر ہاؤس آف کامنز نصرت غنی، یاسمین قریشی (ایم پی)، لارڈ قربان حسین، بیرونس نوشین مبارک، لارڈ ضمیر چوہدری، بیرونس سعیدہ وارثی، بیرونس شائستہ گوہر، محمد افضل خان (ایم پی)، نسیم شاہ (ایم پی) ۔ ایم پی، عمران حسین (ایم پی)، طاہر علی (ایم پی)، زبیر احمد (ایم پی)، عدنان حسین (ایم پی)، محمد یاسین (ایم پی) اور ایوب خان (ایم پی)نے شرکت کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll