جی این این سوشل

پاکستان

بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم عمران خان اور ہمارے کارکن باہر آئیں گے، عمر ایوب

یہ ہاؤس اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہوگا، اپوزیشن لیڈر

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم عمران خان اور ہمارے کارکن باہر آئیں گے، عمر ایوب
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ان سے بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم عمران خان اور ہمارے کارکن باہر آئیں گے۔

وزیراعظم کی تقریر کے جواب میں قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ میں فارم 47 کے وزیراعظم کو کچھ کہنا چاہتا ہوں۔

اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایسی گفتگو نہ کریں ماحول بہتر ہورہا تھا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مجھے جواب دینے کا حق ہے، ان سے بات تب ہوگی جب میرا وزیراعظم عمران خان باہر آئے گا، بات تب ہوگی جب میرے قیدی باہر آئیں گے، یہ ہاؤس اس وقت چل سکے گا جب ہمارا احترام ہوگا۔

عمر ایوب نے کہا کہ شہباز شریف نے والدہ محترمہ کے جنازے کا ذکر کیا، ہم کلثوم نواز کے جنازے میں شریک ہوئے مگر میں اپنے والد کے جنازے میں شریک نہیں ہوسکا، مفاہمت تب ہوگی جب آپ یاسمین راشد، محمود الرشید، حسان نیازی کے ساتھ زیادتی کا احساس کریں گے۔ ملک میں عدم استحکام کی وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا ہے۔

پاکستان

ایک جماعت کو انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی، جسٹس اطہر من اللہ

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ میں معاملے کی سماعت جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایک جماعت کو انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی، جسٹس اطہر من اللہ

سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں پر مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ نے بنیادی سوال کا جواب ہی نہیں دیا، ایک سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے خود آئین کی یہ سنگین خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن نے غیرآئینی اقدامات کئے تو کیا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں کہ اسے درست کرے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ میں معاملے کی سماعت جاری ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی جارہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ میرے پاس ریکارڈ آگیا ہے، 2002 اور 2018 میں مخصوص نشستوں سے متعلق بھی ریکارڈ ہے، وکیل مخدوم علی خان نے بتایا آئین کے مطابق سیٹیں سیاسی جماعتوں کو ملیں گی نہ کہ آزادامیدواروں کو، سیاسی جماعتیں تب مخصوص نشستوں کی اہل ہوں گی جب کم سے کم ایک سیٹ جیتی ہوگی، مخصوص نشستوں سے متعلق 2002 میں آرٹیکل 51 کو بروئے کار لایاگیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر مسلمانوں کی مخصوص نشستوں کی تعداد 10 ہے۔

اس کے بعد اٹارنی جنرل منصوراعوان نے 2018 میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے آئین پڑھنا شروع کردیا۔

انہوں نے کہا کہ 272 مکمل سیٹیں تھیں، تین پر انتخابات ملتوی ہوئے، 13 آزاد امیدوار منتخب ہوئے، 9 سیاسی جماعتوں میں شامل ہوئے، مخصوص نشستوں کا فارمولا 256 نشستوں پر نافذ ہوا، مخصوص نشستوں سے متعلق 2002 میں آرٹیکل 51 کو بروئے کار لایا گیا۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے مزید کہا کہ 2018 میں 60 خواتین، 10 غیر مسلم سیٹیں مخصوص تھیں، اٹارنی جنرل نے 2018 میں صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے بتایا، اٹارنی جنرل منصور اعوان نے 2002 میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتخابات 2002 میں بلوچستان میں 20 فیصد آزاد امیدوار منتخب ہوئے تھے، مخصوص نشستوں کے تعین میں آزاد امیدواروں کو شامل نہیں کیا گیا تھا، جو آزاد امیدوار سیاسی جماعت میں شامل ہوجائے وہ پارٹی کا رکن تصور ہوتا ہے، 2002 میں قومی اسمبلی میں پہلی مرتبہ آرٹیکل 51 کے تحت مخصوص نشستوں کا تعین کیا گیا، اسمبلیوں میں آرٹیکل 51 کا مقصد خواتین، اقلیتیوں کی نمائندگی دینا ہے، آزادامیدوار اگر سیاسی جماعت میں شامل ہو جائیں تو انہیں پارٹی کا حصہ تصور کیاجائےگا، سیاسی جماعت جتنے مخصوص نشستوں کے لیے نام دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل منصوراعوان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے اندر چار ماہ میں الیکشن کمیشن کو تمام انتظامات پورے کرنے ہوتے ہیں۔

اس پر جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 51 میں سیٹوں کا ذکر ہے، ممبر شپ کا نہیں، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 224 رعایت ہے ورنہ کوئی اسمبلی کی سیٹ خالی نہیں چھوڑی جا سکتی، پارلیمانی نظام کی بنیاد سیاسی جماعتوں پر ہے، سوال یہ ہے آزاد امیدواروں کی اتنی بڑی تعداد کہاں سے آئی؟ کیا لوگوں نے خود ان لوگوں کو بطور آزاد امیدوار چنا؟ کیا الیکشن کمیشن نے خود ان لوگوں کو آزاد نہیں قرار دیا؟ جب ایسا ہوا ہے تو کیا عدالت کو یہ غلطی درست نہیں کرنی چاہیے؟ کیا وہ قانونی آپشن نہیں اپنانا چاہیے جو اس غلطی کا ازالہ کرے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ نے بنیادی سوال کا جواب ہی نہیں دیا، ایک سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے خود آئین کی یہ سنگین خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن نے غیرآئینی اقدامات کئے تو کیا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں کہ اسے درست کرے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی فریق کو یہ کہتے نہیں سنا کہ نشستیں خالی رہیں، ہر فریق یہی کہتا ہے کہ دوسرے کو نہیں نشستیں مجھے ملیں، آپ پھر اس پوائنٹ پر اتنا وقت کیوں لے رہے ہیں کہ نشستیں خالی نہیں رہ سکتیں؟ موجودہ صورتحال بن سکتی ہے یہ آئین بنانے والوں نے کیوں نہیں سوچا؟ یہ ان کا کام ہے، آئین میں کیا کیوں نہیں ہے، یہ دیکھنا ہمارا کام نہیں ہے، بار بار کہہ رہا ہوں ہمارے سامنے موجود آئین کے متن پر رہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیراعظم پاکستانی وفد کے ہمراہ تاجکستان کے دو روزہ دورے پر دوشنبہ پہنچ گئے

دوشنبہ ائیرپورٹ پر تاجک وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے شہباز شریف کا استقبال کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیراعظم  پاکستانی وفد کے ہمراہ تاجکستان کے دو روزہ دورے پر دوشنبہ پہنچ گئے

وزیراعظم محمد شہباز شریف پاکستانی وفد کے ہمراہ تاجکستان کے دو روزہ دورے پر دوشنبہ پہنچ گئے

دوشنبہ ائیرپورٹ پر تاجک وزیراعظم قاہر رسول زادہ، تاجک وزیر توانائی و آبی وسائل دلیر جمعہ، تاجک نائب وزیر خارجہ فرخ شریف زادہ، دوشنبہ کے مئیر جمشید تبر زادہ اور پاکستان میں تاجکستان کے سفیر یوسف شریف زادہ، تاجکستان میں پاکستان کے سفیر محمد سعید سرور اور اعلی سرکاری و سفارتی اہلکاروں نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوشنبہ میں اسماعیل سامانی کی یادگار پر آمد, یادگار پر پھولوں کا گلدستہ بھی رکھا۔

اسماعیل سامانی وسط ایشیا کی تاریخ شخصیت اور تاجکستان کا قومی ہیرو ہے جس نے نویں اور دسویں صدی میں تاجکستان اور خراسان کے علاقے پر حکومت کی اور تاجک قوم کو تاریخ ساز ترقی کی راہ پر گامزن کیا

واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آج تاجکستان اور قازقستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوئے تھےوفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ آصف، عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔  شہباز شریف ایس سی او کونسل آف ہیڈزآف اسٹیٹ اور ایس سی او پلس کے 2 اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اپنے دورہ تاجکستان کے دوران تاجک صدر امام علی رحمان اور وزیر اعظم سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ یہ دورہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں کا حصہ ہے۔

اس کے علاوہ فریقین کے درمیان باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون پر بات چیت ہوگی۔ دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کا بھی امکان ہے۔

سربراہی اجلاس میں وزیراعظم اہم علاقائی اور عالمی مسائل پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عمران خان کی حراست کا فیصلہ من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ

ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری انھیں نااہل قرار دینے کے لیے تھی،یو این انسانی حقوق ورکنگ گروپ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمران خان کی حراست کا فیصلہ من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ انسانی حقوق ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی حراست کا فیصلہ من مانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری انھیں نااہل قرار دینے کے لیے تھی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے گروپ کی یہ رائے سابق وزیر ذلفی بخاری کی لاء فرم کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اقوام متحدہ میں دائر پٹیشن پر سامنے آئی۔

یواین ورکنگ گروپ نے عمران خان کو دفاع کا حق فراہم نہ کیے جانے پر تشویش ک اظہار کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

ورکنگ گروپ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پٹیشن پر پاکستانی حکومت کا مؤقف جاننے کی کوششوں کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll