جی این این سوشل

جرم

بھارتی شہری لبنانی مزاحمتی تنظیم  حزب اللہ کی معاونت میں ملوث نکلا

یورپی ملک ہنگری کی نیوز ویب سائٹ ٹیلکس نے پیجر دھماکوں سے متعلق بھارتی شہری کی کمپنی کو بے نقاب کر دیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بھارتی شہری لبنانی مزاحمتی تنظیم  حزب اللہ کی معاونت میں ملوث نکلا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

بھارت کی مسلم دشمنی کا ایک اور ثبوت سامنے آگیا، لبنانی مزاحمتی تنظیم  حزب اللہ کو مہلک پیجرز کی فراہمی میں بھارتی شہری ملوث نکلا۔

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین کے خلاف ووٹ دینے والے ملک بھارت کے ہی ایک شہری کی کمپنی نے حزب اللہ کو مہلک پیجرز فراہم کیے۔

یورپی ملک ہنگری کی نیوز ویب سائٹ ٹیلکس نے پیجر دھماکوں سے متعلق بھارتی شہری کی کمپنی کو بے نقاب کر دیا۔

حزب اللہ کو پیجرز کی فراہمی  نورٹا گلوبل   نامی کمپنی نے جو بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے   بھارتی نژاد نارویجن تاجر رنسن جوز  کی ملکیت ہے۔

بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں رجسٹرڈ نورٹا گلوبل   کمپنی ویب سائٹ  ڈیلیٹ کر کے رفو چکر ہوگئی۔نورٹا گلوبل  کے رجسٹرڈ پتے پر بھی کوئی آفس نہیں مل سکا۔

کیرالا پولیس اور بھارتی حکومت کی ایجنسی نے بھی رنسن جوز کے آبائی علاقے میں تحقیقات کی ہیں۔ رنسن جوز کے والد کیرالہ میں درزی کا کام کرتے تھے۔

رنسن جوز اپنی بیوی کے ساتھ ناروے میں رہائش پذیر ہے۔کیرالہ میں  رہائش پذیر رنسن جوز کے رشتہ داروں کے مطابق اس کا کئی روز سے کوئی اتا پتہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ  لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال دھماکوں سے پھٹنے والے پیجرز تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو کے برانڈ کے تحت تیار کیے گئے تھے۔

دوسری جانب بی اے سی کنسلٹنگ کا پیجرز کی تیاری اور خرید و فروخت سے خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے کہنا ہے کہ بی اے سی اس نے صرف مڈل مین کا کردار ادا کیا۔

گولڈ اپالو کی انتظامیہ کے مطابق پیجرز ہنگری کی کمپنی بی اے سی نے لائسنسنگ معاہدے کے تحت تیار کیے تھے۔

ٹیلیکس کے مطابق تائیوان سے مہلک پیجرز بھی نوزٹا گلوبل نے ہی امپورٹ کیے تھے اور   نورٹا گلوبل نے ہی وہ پیجرز حزب اللہ کو فروخت اور فراہم کیے۔

بظاہر تائیوان کی کمپنی سے بی اے سی کنسلٹنگ نے معاہدہ کیا لیکن  درحقیقت  معاہدے کے پیچھے بھارتی شہری کی کمپنی نورٹا گلوبل تھی۔

 

 

دنیا

اسرائیل کی غزہ میں جنگی جارحیت ، 24 گھنٹوں  کے دوران 28 فلسطینی شہید

عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں شہدا کی تعداد41 ہزار 534 ہوگئی ہے جبکہ اسرائیلی سفاکیت میں 96 ہزار 92 فلسطینی شدید زخمی ہوچکے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسرائیل کی غزہ میں جنگی جارحیت ، 24 گھنٹوں  کے دوران 28 فلسطینی شہید

اسرائیل کی رفاہ ، وسطی غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائیاں جاری، گزشتہ 24 گھنٹوں  کے دوران 28 فلسطینی لقمہ اجل بن گئے جبکہ متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق جبالیہ میں اسرائیلی حملے میں 7 فلسطینی شہید ہوئے، خان یونس میں 5، رفاہ میں 7 اور شمالی علاقے میں  ایک   معصوم بچہ اسرائیلی بربریت کا نشانہ بنا۔ 

غزہ میں صیہونی فوج کی کارروائی میں 2 خواتین سمیت 5 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوئے، اسرائیلی آرمی کی مغربی کنارے میں کارروائیاں جاری ہیں جس کے دوران درجنوں فلسطینی نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں شہدا کی تعداد41 ہزار 534 ہوگئی ہے جبکہ اسرائیلی سفاکیت میں 96 ہزار 92 فلسطینی شدید زخمی ہوچکے ہیں۔  

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

مودی سرکار کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر

امریکی عدالت نے خالصتانی علیحدگی پسند گروپتونت پنن کو قتل کرنے کی مبینہ سازش پر بھارتی قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوول، را کے سابق سربراہ کو طلب کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مودی سرکار کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر

مودی سرکار کے خلاف نیویارک کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق نیو یارک کی ایک عدالت میں گورپتونت سنگھ پنن نے مودی حکومت کے خلاف ایک مقدمہ دائر کردیا ہے ، مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ سکھ علیحدگی پسندوں، خاص طور پر 'سکھ فار جسٹس' سے وابستہ افراد کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

یہ مقدمہ امریکی سرزمین پر سکھس فار جسٹس کے جنرل کونسلر اور امریکی شہری، گرپتونت سنگھ پنن کو قتل کرنے کی ناکام سازش سے بھی منسلک ہے۔

واضح رہے کہ اس مبینہ سازش میں ایک بھارتی سرکاری ملازم اور دیگر شامل ہیں۔ 

امریکی عدالت نے خالصتانی علیحدگی پسند گروپتونت پنن کو قتل کرنے کی مبینہ سازش پر بھارتی قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) اجیت ڈوول، را کے سابق سربراہ کو طلب کیا۔

سفارتی قوانین اور بین الاقوامی سرحدوں کی در اندازی عالمی سطح پر بھارت کی ناپاک اثر و رسوخ کی کوشش کو ظاہر کرتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا معاملہ، کشمیری عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھتے ہوئے دسمبر 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کا حکم دیا تھا، انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا۔

مودی حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات منتقل کر دیئے گئے جو کشمیریوں کو قبول نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار جموں پر ہے، اسی تناظر میں نئی حلقہ بندیوں میں جموں کی کم آبادی کے باوجود اسے زیادہ نشستیں دیں جو غلط حد بندی میں آتی ہیں جس سے کشمیری عوام میں عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

مودی حکومت کو مسلح حملوں اور حکومت پر عوامی عدم اطمینان جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر کے ووٹر بنیادی طور پر استحکام، ترقی، ملازمت کے مواقع، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسی سہولیات چاہتے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll