دنیا

سکھ رہنما کا قتل، بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازع شدت اختیار کرگیا

دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 ماہ قبل پر اکتوبر 15 2024، 12:33 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
سکھ رہنما کا قتل، بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تنازع شدت اختیار کرگیا

بھارت اور کینیڈا کے درمیان خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجرکے قتل کیس میں سفارتی تنازع شدت اختیار کرگیا، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔

کینیڈین حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس کو 6 بھارتی سفارتکاروں کے خلاف شواہد ملے ہیں کہ وہ ’پرتشدد بھارتی مہم‘ میں ملوث تھے جس کی وجہ سے انہیں ملک بدر کیا جارہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق کینیڈا حکومت کے اس فیصلے کے فوراً بعد بھارت نے بھی کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر، ڈپٹی ہائی کمشنر اور 4 فرسٹ سیکریٹریز کو فوری طور پر بھارت چھوڑنے کی ہدایت کردی۔ قبل ازیں، نئی دلی نے کینیڈین حکومت کی جانب سے خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی سفارتکاروں کو شامل تفتیش کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی تھی۔

بھارتی وزارت خارجہ نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سکھ رہنماؤں پر توجہ دیں جو ایک آزاد وطن کا مطالبہ کرتے ہیں جسے وہ خالصتان یا پاک سرزمین کہتے ہیں تاہم بھارت انہیں انتہا پسند اور دہشت گرد قرار دیتا ہے۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران بھارت پر سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا تاہم بھارت نے اس الزام کی تردید کی ہے۔گزشتہ ماہ نیویارک کی ایک ضلعی عدالت نے امریکی جاسوس کی جانب سے بے نقاب کیے گئے سکھ رہنما کے قتل کی سازش سے متعلق بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ سمنت گوئل کو نامزد کیا تھا۔

اس سازش میں نیو جرسی میں مقیم خالصتان تحریک کے رہنما گروپتونت پنون کو نشانہ بنایا جانا تھا۔ یاد رہے کہ اجیت ڈوول وزیر اعظم نریندر مودی کابینہ کے اہم ترین رکن ہیں لیکن وہ گزشتہ ماہ بھارتی رہنماؤں کے دورہ امریکا میں شامل نہیں تھے۔

وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ کینیڈا کی جانب سے ایک سفارتی خط موصول ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کار ہمارے ملک میں ایک قتل کی تحقیقات میں شامل تفتیش کیا جارہا ہے، بھارتی حکومت ان مضحکہ خیز الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور انہیں ٹروڈو حکومت کے سیاسی ایجنڈے سے منسوب کرتی ہے جو ووٹ بینک کی سیاست کے گرد مرکوز ہے، کینیڈین حکومت نے بھارت کے ساتھ کوئی ثبوت شیئر نہیں کیا۔

اس سے قبل 3 مئی کو کینیڈین پولیس نے گرفتاریوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں 3 بھارتی شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں 22سالہ کرن برار، 22 سالہ کمل پریت سنگھ اور 28 سالہ کرن پریت سنگھ شامل ہیں۔