وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے انخلاء کے بعدامریکہ سےمہذب تعلقات کے خواہش مند ہیں،ہم امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا چاہیں گے، برابری کی سطح پرتعلقات چاہتے ہیں،جیسے امریکہ اوربرطانیہ کے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کا امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ بھارت کی نسبت پاکستان کا امریکہ سے قریبی تعلق رہا ہے،نائن الیون کے بعددہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کاساتھ دیا،امریکی فوج کے انخلاء کے بعدامریکہ سےمہذب تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ہم امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا چاہیں گے،ہم برابری کی سطح پرتعلقات چاہتے ہیں،جیسے امریکہ اوربرطانیہ کے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں70 ہزارجانیں گنوائیں ہیں ،ہمیں معاشی طور پرہمیں 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اس وقت پاکستان اورامریکہ میں عدم اعتماد پیدا ہوگیا۔پاکستانی عوام نے محسوس کیا کہ انہوں نے اس رشتے کی بھاری قیمت ادا کردی ہے۔
عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کے خیال میں پاکستان کے اقدامات ناکافی تھے،ہم مستقبل میں مشترکہ مفادات اوراعتماد پرمبنی رشتہ چاہتے ہیں۔معلوم نہیں کہ امریکی انخلاء کے عسکری تعلقات کیسے ہوں گے،امریکہ فوجوں کے انخلاء سے پہلے افغانستان میں سیاسی حل نکلنا چاہیے،پاکستان نہیں چاہتا کہ افغانستان میں خانہ جنگی ہو اور امریکہ بھی نہیں چاہے گا کہ کھربوں روپےخرچ کرنے کے بعد افغانستان میں پھرسے شعلے بھڑک اٹھیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان1996 میں طالبان کوتسلیم کرنے والے 3 ممالک میں شامل تھا، امریکی انخلاء کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد پاکستان کا طالبان پراثرورسوخ کم ہوا ہے،جب امریکہ نے انخلا کا اعلان کیا تو طالبان نے اسے اپنی فتح قرار دیا،طالبان سوچ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ جیت لی ہے،اسی بنیاد پرطالبان نے امریکہ سے بات کرنے سے انکار کردیا تھا اور پاکستان نے ہی طالبان کو مذاکرات کے لئے آمادہ کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان پرافغان حکومت سے بات کرنے لئے بھی دباو ڈالا، پاکستان طالبان پرزور دے رہا ہے کہ وہ جنگ کی بنیاد پرفتح کاراستہ اختیار نہ کریں،افغانستان پرحکمرانی کی جنگ ایک طویل خانہ جنگی ہوگی اور افغانستان میں ہونے والی خانہ جنگی سے پاکستان بھی متاثر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں افغانستان سے بھی زیادہ پشتون آباد ہیں ،پہلے ہی ہمیں 30لاکھ مہاجرین کے باعث مشکلات کاسامنا ہے،خانہ جنگی کے باعث مزید مہاجرین کی آمد ہوگی۔ہم افغانستان کے راستے وسطی ایشیاءمیں تجارت کے ذریعے معیشت کی بہتری چاہتےہیں،اگرافغانستان میں خانہ جنگی ہوتی ہے تووسطی ایشیائی ریاستوں سے ہمارے معاہدے ناقابل عمل ہوں گے۔

ٹرمپ کی ایران پر حملے کی منظوری لیکن حتمی حکم جاری نہیں کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ
- 4 گھنٹے قبل

روسی صدر کی اسرائیل اور ایران کو جنگ بندی کے لئے ثالثی کی پیشکش
- 16 منٹ قبل

پاکستان کی معاشی میدان میں نمایاں کامیابی، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ
- 26 منٹ قبل

صدر ٹرمپ بھی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتوں کے معترف
- 2 گھنٹے قبل

فیلڈ مارشل عاصم منیر کو بھارت کے خلاف جنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کیلئے مدعو کیا تھا، صدر ٹرمپ
- 4 گھنٹے قبل

یورپی وزرائے خارجہ کا ایرانی ہم منصب سے جوہری پروگرام پر مذاکرات کا فیصلہ
- 3 گھنٹے قبل

شاہین آفریدی، حارث رؤف، محمد رضوان، حسن علی اور شاداب خان بھی بی بی ایل کا حصہ بن گئے
- 8 منٹ قبل

امریکااسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہوا تو بھرپور جواب دیں گے، ایران
- 4 گھنٹے قبل

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کا مثبت رجحان، انڈیکس میں 1100 پوائنٹس سے زائد اضافہ
- 2 گھنٹے قبل

حالیہ جنگ میں ایران کا اسرائیل پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ
- ایک گھنٹہ قبل

وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ:امریکی صدرٹرمپ سے فیلڈ مارشل عاصم منیرکی ملاقات
- 13 گھنٹے قبل

کراچی: راشد منہاس روڈ پر تیز رفتار ڈمپر کار پر الٹ گیا، دو افراد جاں بحق جبکہ دو زخمی
- 4 گھنٹے قبل