ٹام فلیچر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو امدادی سامان کو غزہ میں بلا رکاوٹ داخل ہونے کی اجازت دینی چاہیے، اور انتقامی اقدامات کو ختم کرنا چاہیے


اقوام متحدہ نے غزہ کو قحط زدہ قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ بعض علاقوں میں قحط کی صورتحال پہلے ہی سنگین ہو چکی ہے، اور آئندہ ماہ یہ صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ کے گلوبل ہنگر مانیٹر کی رپورٹ، جسے انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (آئی پی سی) کہا جاتا ہے، میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت غزہ کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی، یعنی 5 لاکھ 14 ہزار فلسطینی قحط کا شکار ہیں، اور یہ تعداد ستمبر کے آخر تک 6 لاکھ 41 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
آئی پی سی کے مطابق شمالی غزہ، خاص طور پر غزہ سٹی، کو باضابطہ طور پر قحط زدہ قرار دیا گیا ہے، جہاں 2 لاکھ 80 ہزار افراد بھوک سے مر رہے ہیں۔ دیگر متاثرہ علاقے دیر البلح اور خان یونس ہیں، جو اگلے ماہ مزید قحط کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اسرائیل نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں قحط کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجی ادارے COGAT نے غزہ میں قحط اور امداد کی ترسیل میں رکاوٹوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس ’جھوٹی بھوک مہم‘ چلا رہی ہے اور اقوامِ متحدہ سمیت دیگر ادارے بے بنیاد دعوے پھیلا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں پھیلنے والا قحط روکا جا سکتا تھا اگر اسرائیل کی طرف سے امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ "21 ویں صدی کا قحط" عالمی برادری کے لیے ایک "اجتماعی شرمندگی" کا لمحہ ہے کیونکہ دنیا نے اسے حقیقت میں ہوتے دیکھا ہے۔
ٹام فلیچر نے مزید کہا کہ اسرائیل کو امدادی سامان کو غزہ میں بلا رکاوٹ داخل ہونے کی اجازت دینی چاہیے، اور انتقامی اقدامات کو ختم کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بھی کہا کہ شمالی غزہ میں قحط کا پھیلنا اسرائیلی حکومت کے اقدامات کا براہِ راست نتیجہ ہے، اور بھوک سے ہونے والی اموات کو جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ غزہ میں خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا دانستہ قتل کے مترادف ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ غزہ میں ایک تباہ کن انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی ممالک نے بھی اس بحران کو ناقابلِ تصور قرار دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ غزہ میں واقعی لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔

انسٹاگرام کا نیا فیچر: ریلز کو آپس میں لنک کرنے کی سہولت متعارف
- 7 گھنٹے قبل

چائلڈ کانٹینٹ کریئیٹر طلحہ احمد کا انسٹاگرام اکاؤنٹ معطل، مداحوں میں تشویش
- 5 گھنٹے قبل

شاہد آفریدی کا صوابی میں سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی، امدادی سامان تقسیم
- 7 گھنٹے قبل

جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو 84 رنز سے شکست دے کر سیریز 0-2 سے جیت لی
- 4 گھنٹے قبل

وفاقی حکومت نے نئے این ایف سی ایوارڈ کے لیے گیارہواں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیا
- 4 گھنٹے قبل

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کی صورتحال پر بریفنگ
- 5 گھنٹے قبل

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں 789 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ بے نقاب
- 8 گھنٹے قبل
سپریم کورٹ نے نیب کیس میں سزا یافتہ سابق ڈپٹی سیکرٹری کو الزامات سے بری کر دیا
- 6 گھنٹے قبل

ایران کے صوبہ سیستان-بلوچستان میں حملہ: فائرنگ سے 5 پولیس اہلکار جاں بحق
- 6 گھنٹے قبل

خیبرپختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی وبا، 1 لاکھ 64 ہزار مریضوں کا علاج
- 4 گھنٹے قبل

سینئر صحافی خاور حسین کی موت سے متعلق سندھ پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل، خودکشی قرار
- 8 گھنٹے قبل

شہر میں اتنی بارش ہوئی کہ اگر کوئی طرم خان بھی آ جائے، تب بھی پانی فوری نہیں نکل سکتا ، مئیر کراچی
- 6 گھنٹے قبل