جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

چین میں ایک لاکھ چالیس ہزار سال پرانی انسانی کھوپڑی دریافت

چین میں ایک لاکھ چالیس ہزار سال پرانی مکمل محفوظ انسانی کھوپڑی دریافت ہوئی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

چین میں ایک لاکھ چالیس  ہزار سال پرانی انسانی کھوپڑی دریافت
چین میں ایک لاکھ چالیس ہزار سال پرانی انسانی کھوپڑی دریافت

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق  چین میں ایک لاکھ چالیس  ہزار سال پرانی مکمل محفوظ انسانی کھوپڑی دریافت ہوئی ہے ۔ جو قدیم انسانوں کے متعلق اہم دریافت ہے ۔ اس بڑے چہرے  گہری آنکھوں اور نسبتا بڑی بھنووں والے انسان کو چین کی نسبت سے ڈریگن مین کا نام دیا گیا ہے ۔

شمال مشرقی چین میں دریافت ہونے والی کھوپڑی   50 سال کے ایک شخص کی ہے ۔ چہرا نسبتا بڑا ہونے کے باوجود   اس کے گالوں  میں ابھار نہیں ہے بلکہ سیدھے ہیں اور وہ آج کے انسانوں سے مشابہت رکھتا ہے ۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ معدوم ہو جانے والی انسانوں کی نسل سے تعلق رکھتا ہے ۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ   دریافت ہونے والی کھوپڑی قدیم انسانوں کے اس گروہ سے تعلق رکھتی ہے جو آج کے انسانوں کے اجداد میں سے ہیں     اور  نظریہ ارتقا کے مطابق یہ انسانوں کی جدید نسل ہے  ۔

دنیا

اسرائیل کا جنگی جنون کم نہ ہوا، لبنان پر زمینی جنگ مسلط کر دی

اسرائیل نے شدید فضائی حملوں کے ساتھ ٹینکوں اور توپ خانے سے لبنان پر حملہ کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسرائیل کا جنگی جنون کم نہ ہوا، لبنان پر زمینی جنگ مسلط کر دی

اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف زمینی آپریشن شروع کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے شدید فضائی حملوں کے ساتھ ٹینکوں اور توپ خانے سے لبنان پر حملہ کردیا جس کے باعث لبنانی فوج سرحد سے 5 کلو میٹر پیچھے ہٹ گئی۔

ادھر حزب اللہ کا کہنا ہےکہ سرحدی قصبوں میں اسرائیلی فوج کو نشانہ بنا رہے ہیں، راکٹوں سے اسرائیلی اڈوں پر بھی حملے کیے گئے جب کہ  بیروت ائیرپورٹ کے قریب اسرائیل نے حملہ کیا اور سیدون شہر میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ کو بھی نشانہ بنایا۔

اسرائیلی میڈیا نے مزید بتایا کہ لبنان میں زمینی کارروائی 2006ء کی جنگ سے چھوٹی ہوگی جس کا مقصد اسرائیل کی سرحد کے ساتھ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان پر پیر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 95 شہری شہید اور 172 زخمی ہوئے۔ حزب اللہ کے قائم مقام سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے طویل زمینی جنگ کے لیے تیار ہیں۔

امریکی اخبار کے مطابق امریکا نے لبنان میں اسرائیلی فوج کی جانب سے محدود جنگ چھیڑنے کی تصدیق کر دی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

اگر سلامتی کونسل اسرائیل کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوتی تو جنرل اسمبلی کو طاقت کے استعمال کی سفارش کرنی چاہیے، رجب طیب اردوان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر  اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے غزہ اور لبنان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ کردیا۔

انقرہ میں کابینہ اجلاس کے بعد بات چیت کرتے ہوئےترک صدر نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو غزہ اور لبنان پر حملوں سے باز رکھنے میں ناکام ہوتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 1950 میں منظور کی گئی قرارداد کے تحت اسرائیل کیخلاف طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے۔

 صدر اردوان نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو روکنے کیلئے مضبوط ارادے کا اظہار کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے جس طرح 1950 میں ’Uniting for Peace resolution‘ کے تحت کیا گیا تھا۔

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مضبوط مؤقف پیش کرنے میں ناکامی بھی افسوسناک ہے، انہیں جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کیلئے معاشی، سفارتی اور سیاسی نوعیت کے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔

یاد رہے کہ نیٹو اتحادی ترکیہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے خلاف غزہ میں تباہ کن حملوں اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے خلاف کھولے گئے محاذ پر اسرائیل کی کھلی مذمت کرتا رہا ہے۔

ترکیہ غزہ جنگ کے بعد  اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات ختم کرنےکے علاوہ عالمی عدالت میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے میں فریق بننے کیلئے درخواست بھی دے چکا ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اگر سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا کسی معاملے پر اتفاق نہیں کرپاتے، اور اختلاف کے باعث عالمی امن برقرار رکھنے میں ناکام ہوتے ہیں تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس معاملے میں مداخلت کرسکتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو عام طور پر پابندیاں لگانے  یا طاقت کے استعمال جیسے فیصلے کرنے اور انہیں قانونی طور پر لاگو کرنے کا  اختیار رکھتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll