جی این این سوشل

تجارت

رواں مالی سال کے 337 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے 300 ارب خرچ کیے جاسکے

لاہور : رواں مالی سال کے337ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے 300ارب خرچ کیے جاچکے ہیں۔ جون کے ماہ میں جاری کیے گئے 100فیصد فنڈز خرچ کیے جا چکے ہیں ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

رواں مالی سال کے 337 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے 300 ارب خرچ کیے جاسکے
رواں مالی سال کے 337 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے 300 ارب خرچ کیے جاسکے

تفصیلات کے مطابق جاری ترقیاتی سکیموں کے لیے مختص فنڈز  فنڈز آ ئند ہ دو دن میں جاری کر دئیے جائیں گے جو ترقیاتی سکیموں کے بروقت آغاز اور تکمیل کو یقینی بنائیں گے۔ترقیاتی کاموں کی نگرانی اور قدرپیمائی کے لیے موثر میکانزم وضع کیا جا رہا ہے۔ قدر پیمائی  کے نظام میں شفافیت کے لیے تھرڈ پارٹی کی خدمات کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کی کامیابی کے لیے ڈسٹرکٹ کمشنرز کو متحرک کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب کے علاؤہ متعلقہ محکموں کے سربراہان ماہانہ بنیادوں پر منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیں گے تاکہ درپیش مسائل کو بروقت حل کیا جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار  وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے آ ج پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام پر عمل درآمد کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے دوران کیا۔ صوبائی وزیر نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ خزانہ اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے مالی سال 2021-22کے ترقیاتی پروگرام پر تیز رفتار اور موثر عمل درآمد کے لیے مجوزہ پلان میں ہر مرحلہ کے لیے ٹائم لائن کا تعین کر دیا گیا ہے تمام متعلقہ ادارے ٹائم لائن کی پابندی کو یقینی بنائیں گے۔ منصوبہ جات کی نگرانی اور قدرپیمائی کے لیے جامع پالیسی ترتیب دی گئی ہے جو کابینہ سے منظوری کے بعد جلد متعارف کروادی جائے گی۔ سیکرٹری خزانہ افتخار  علی ساہو

 اور سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ عمران سکندر نے اجلاس کو سالانہ ترقیاتی پروگرام پر عمل درآمد کے لیے ایکشن پلان پر تفصیلی بریفنگ کے دوران مجوزہ ٹائم لائنز اور مانیٹرنگ اور ایویلیوایشن سسٹم کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔

 چیف سیکریٹری پنجاب نے ترقیاتی کاموں کے لیے معیاری کنٹریکٹرز کے انتخاب کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محکموں کو ہدایت کی کہ فنڈز کی فراہمی کے ساتھ ترقیاتی سرگرمیوں کے آ غاز کو یقینی سیکرٹری فنانس نے اجلاس کو بتایا کہ  ترقیاتی سکیموں کے لیے 100فیصد فنڈز کے اجراء کے ساتھ ایم آ ر ایس ریٹس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا جائے گا۔سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے تحت کنسلٹنس کی پری کوالیفیکشن کا آ غاز کیا جا چکا ہے۔ مالی سال کے پہلے عشرے میں پری کوالیفیکشن کی فہرست کا نوٹیفکیشن کر دیا جائے گا۔

تفریح

نوجوت سنگھ سدھو نے کپل شرما شوچھوڑنے کی اصل وجہ بتا دی

سابق کرکٹر نوجوت سدھو5 سال بعد دوبارہ کپل شرما شو میں نظر آئیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نوجوت سنگھ سدھو نے کپل شرما شوچھوڑنے کی اصل وجہ بتا دی

ڈیجیٹل اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر نشر ہونے والے ’دی گریٹ انڈین کپل شو‘ کا شمار بھارت کے مقبول ترین کامیڈی شوز میں ہوتا ہے، شو نیٹ فلکس پر منتقل ہونے سے قبل ہی سدھو نے شو چھوڑ دیا تھا۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے سے متعلق سدھو کے ایک بیان نے بھارت میں ہنگامہ کھڑا کردیا تھا اور انتہا پسندہندؤں نے ان کے خلاف مظاہرے شروع کردیے تھے جس کے بعد سدھو کو کامیڈی شو سے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

ہندو انتہا پسندوں کےاس رویے اور  احتجاج پر  شو کی انتظامیہ نے سدھو کو شو سے علیحدہ کردیا تھا، سدھو کے بعد ان کی کرسی اداکارہ ارچنا پورن سنگھ نے سنبھالی اور اب تک وہ ہی کپل کے ساتھ شو میں شریک ہیں۔

سدھو  2019 تک اس شو کا اہم حصہ رہے ہیں جس میں وہ اپنے قہقہوں کے ساتھ برجستہ جملوں اور شاعری سے شو میں چار چاند لگاتے رہے۔

تاہم اب 2019 میں شو چھوڑنے کے پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد سابق کرکٹر ایک خصوصی ایپی سوڈ کے لیے دی گریٹ کپل شو میں نظر آئیں گے جہاں وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ نظر آئیں گے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ایک انٹرویو میں سدھو نے کہا کہ جب وہ کپل شو میں کام کررہے تھے تو اس کے کئی ورژنز میں کپل کے ساتھ تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ کپل شو ایک گلدستے کی طرح ہے، جس میں رکھے ہر پھول نے اپنی اپنی محںت اور توجہ شامل کی ہے۔

اپنے دیے گئے انٹرویو میں نووجوت سنگھ سدھو نے  کہا میں نے شو اسی لیے چھوڑا تھا کہ کچھ سیاسی وجوہات تھیں جس کے حوالے سے میں زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، اسی لیے میں نے شو چھوڑ دیا تھا۔

سدھو کا کہنا تھاکہ سیاسی وجوہات کے علاوہ کچھ اور بھی وجہ تھی جس کی وجہ سے مجھے یہ پروگرام چھوڑنا پڑا، کپل ایک ذہین اور کامیاب انسان ہے، میں چاہتا ہوں کہ جیسے ماضی میں ہم ساتھ تھے ویسے ہی دوبارہ سب ساتھ ہوں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

رواں سال کا  آخری سپر مون کب دیکھا جا سکے گا؟

سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رواں سال کا  آخری سپر مون کب دیکھا جا سکے گا؟

سال 2024 اختتام کی جانب گامزن ہے اور اس گزرتے سال کا چوتھا اور آخری سپر مون جمعہ 15 نومبر کو اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آئے گا۔

ماہرین فلکیات کے مطابق یہ سپر مون پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک اور دیگر خطوں میں بھی دیکھا جا سکے گا،سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا۔

اس حوالے سے ماہر فلکیات ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا ہے کہ سپرمون اس وقت ہوتا ہےجب چاند اپنے بیزوی مدار میں زمین کے قریب ترین ہوتا ہے، سپر مون کےدوران چاند 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپر مون کے دوران زمین اور چاند کا مجموعی فاصلہ 3 لاکھ 60 ہزار 378 کلومیٹر رہ جاتاہے، مدار میں چاند اور زمین کا عمومی فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال 2024ء میں بالترتیب 3 سپر مون دیکھے جا چکے ہیں جبکہ چوتھے سپر مون کا نظارہ آج کیا جا سکے گا۔

رواں سال کا پہلا سُپر مون 19 اگست کی شب دیکھا گیا، 18 ستمبر کو دوسرا سُپر مون جزوی چاند گرہن کے ساتھ دکھائی دیا جبکہ 17 اکتوبر کو تیسرا سپر مون پاکستان میں بھی دیکھا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث

 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث


 حالیہ واقعے میں جموں میں منشیات کے گروہ میں ملوث بھارتی پولیس کانسٹیبل کو ہیروئن فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 منشیات کا یہ گروہ جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال سے آپریٹ کر رہا تھا۔  
 منشیات کے انسداد کے ادارے کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ایک ایسے گروہ کا حصہ تھے جو نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر فائدہ اٹھا رہا ہے، جس سے علاقے میں زیادہ مقدار لینے کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔  


 یہ بھی پتا چلا ہے کہ یہ منشیات کا گروہ بھارت کے اندر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ ایس پی سٹی نارتھ برجیش شرما اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔  


 تحقیقات جاری ہیں تاکہ منشیات کے کاروبار سے حاصل شدہ جائیدادوں کی نشاندہی کی جا سکے اور ان اثاثوں کو ضبط کیا جائے۔  
 ایک اور کیس میں 7 نومبر 2024 کو کانسٹیبل پرویز خان کو دو بیویوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جس میں گھر سے ہیروئن اور 2.5 لاکھ روپے سے زائد نقدی برآمد ہوئی۔   دہائیوں سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے، مگر بھارتی فوج کی اعلیٰ قیادت اپنے ان اقدامات پر حیران کن طور پر شرم محسوس نہیں کرتی ، تاکہ بھارتی فوج دہشت گردی کے جعلی واقعات گھڑتی ہے تاکہ اپنے اختیار کو برقرار رکھ سکے۔  

 
 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 بھارتی فوج کے اہلکار مقامی منشیات کے گروہوں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں اور ایل او سی کے پار منشیات کی نقل و حمل میں فوجی وسائل استعمال کرتے ہیں۔  
 دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے اندر منشیات کی فراہمی میں اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس کا ذریعہ بھارتی منشیات کی منڈی ہے۔  
 2021-22 میں گجرات اور مندرہ پورٹ پر لاکھوں ڈالر مالیت کی منشیات کی برآمدگی نے بھارتی ریاست کی ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کیا۔  


 بغیر کسی تحقیقات یا ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگانا بھارتی سیکیورٹی ایجنسیز کا پرانا طریقہ ہے۔  
 بھارت کو اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو حل کرنا چاہیے قبل اس کے کہ وہ ہمسایہ ممالک پر انگلی اٹھائے۔ بھارت 9/11 کے بعد دنیا کی سب سے بڑی منشیات کی منڈی بن چکا ہے۔  
 اندرونی اختلافات اور علاقائی جانب داریوں سے مفلوج بھارتی فوج ایک غیر منظم قوت ہے، جو اپنے مفادات کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھا کر پیسہ بنانے میں مصروف ہے۔  


واضح رہے کہ  2021 میں پہلی بار سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک کراس بارڈر منشیات-دہشت گردی نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے ہندواڑا ضلع کپواڑہ میں تعینات ایک بی ایس ایف افسر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔  

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll