جی این این سوشل

دنیا

سابق امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈانتقال کرگئے

واشنگٹن : امریکا کے سابق وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سابق امریکی  وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈانتقال کرگئے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق   ڈونلڈ رمزفیلڈ سابق صدر جارج بش جونیئر کے دور میں وزیر دفاع تھے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ رمزفیلڈ کے اہل خانہ کی جانب سے ان کی موت کی تصدیق کردی گئی ہے۔

 ڈونلڈ رمزفیلڈ کے دور  وزارت میں افغانستان اور عراق جنگ کا آغاز کیا گیا تھا۔ عراق کی ابو غریب جیل اور گوانتاناموبے میں قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کے واقعات کے سبب رمزفیلڈ شدید  تنقید کی زد میں آئے تھے ۔

تجارت

اوگرا نے نومبر کیلئے آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

اسی طرح سوئی ناردرن کیلئے آر ایل این جی کی قیمت میں 2.47فیصد اضافہ کردیا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اوگرا نے نومبر کیلئے آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) نے نومبر کے لیے آر ایل این جی کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا ہے۔
اکتوبر کے برعکس نومبر کے لئے آر ایل این جی کی قیمتوں میں 2.68فیصد تک اضافہ کردیا گیا ، اوگرا نے سوئی ناردرن  اور سوئی سدرن کے لیے آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔


سوئی سدرن کیلئے آر ایل این جی کی قیمتوں میں 2.68فیصد اضافہ کیا گیا،سوئی سدرن کیلئے آر ایل این جی کی قیمتیں 12.46ڈالر سے بڑھا کر 12.80ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیا گیا۔

اسی طرح سوئی ناردرن کیلئے آر ایل این جی کی قیمت میں 2.47فیصد اضافہ کردیا گیا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث

 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث


 حالیہ واقعے میں جموں میں منشیات کے گروہ میں ملوث بھارتی پولیس کانسٹیبل کو ہیروئن فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 منشیات کا یہ گروہ جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال سے آپریٹ کر رہا تھا۔  
 منشیات کے انسداد کے ادارے کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ایک ایسے گروہ کا حصہ تھے جو نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر فائدہ اٹھا رہا ہے، جس سے علاقے میں زیادہ مقدار لینے کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔  


 یہ بھی پتا چلا ہے کہ یہ منشیات کا گروہ بھارت کے اندر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ ایس پی سٹی نارتھ برجیش شرما اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔  


 تحقیقات جاری ہیں تاکہ منشیات کے کاروبار سے حاصل شدہ جائیدادوں کی نشاندہی کی جا سکے اور ان اثاثوں کو ضبط کیا جائے۔  
 ایک اور کیس میں 7 نومبر 2024 کو کانسٹیبل پرویز خان کو دو بیویوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جس میں گھر سے ہیروئن اور 2.5 لاکھ روپے سے زائد نقدی برآمد ہوئی۔   دہائیوں سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے، مگر بھارتی فوج کی اعلیٰ قیادت اپنے ان اقدامات پر حیران کن طور پر شرم محسوس نہیں کرتی ، تاکہ بھارتی فوج دہشت گردی کے جعلی واقعات گھڑتی ہے تاکہ اپنے اختیار کو برقرار رکھ سکے۔  

 
 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 بھارتی فوج کے اہلکار مقامی منشیات کے گروہوں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں اور ایل او سی کے پار منشیات کی نقل و حمل میں فوجی وسائل استعمال کرتے ہیں۔  
 دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے اندر منشیات کی فراہمی میں اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس کا ذریعہ بھارتی منشیات کی منڈی ہے۔  
 2021-22 میں گجرات اور مندرہ پورٹ پر لاکھوں ڈالر مالیت کی منشیات کی برآمدگی نے بھارتی ریاست کی ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کیا۔  


 بغیر کسی تحقیقات یا ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگانا بھارتی سیکیورٹی ایجنسیز کا پرانا طریقہ ہے۔  
 بھارت کو اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو حل کرنا چاہیے قبل اس کے کہ وہ ہمسایہ ممالک پر انگلی اٹھائے۔ بھارت 9/11 کے بعد دنیا کی سب سے بڑی منشیات کی منڈی بن چکا ہے۔  
 اندرونی اختلافات اور علاقائی جانب داریوں سے مفلوج بھارتی فوج ایک غیر منظم قوت ہے، جو اپنے مفادات کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھا کر پیسہ بنانے میں مصروف ہے۔  


واضح رہے کہ  2021 میں پہلی بار سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک کراس بارڈر منشیات-دہشت گردی نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے ہندواڑا ضلع کپواڑہ میں تعینات ایک بی ایس ایف افسر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔  

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے سے انکار بھارت کی طرف سے کھیل کو مستقل طور پر سیاسی رنگ دینے کا عکاس ہے، جو علاقائی ٹورنامنٹس میں منصفانہ کھیل اور اتحاد کے جذبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی اصل روح کو متاثر کرتا ہے، جو اکثر اقوام کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا ذریعہ رہا ہے ،  بھارت کا پاکستان میں ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتا ہے۔


یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں،  یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔


بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور ایشیائی کرکٹ برادری کے ایک اہم رکن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہا ہے، اس طرح کے بائیکاٹ سے خطے میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ متاثر ہوتا ہے اور شائقین دلچسپ حریفانہ مقابلوں اور تاریخی میچوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔


بائیکاٹ سے میزبان ملک کو مالی نقصان ہوتا ہے، جس میں اسپانسر شپ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور ایسے اہم ٹورنامنٹس سے جڑی سیاحت کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کا انکار کھیل کے جذبے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی ہم آہنگی کی بجائے سیاسی ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔


 یہ اقدام پاکستان کی مثبت کھیلوں کی تاریخ کے برعکس ہے، جس نے دو طرفہ کشیدگی کے باوجود بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں شرکت کی ہے،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے دیگر ممالک کو کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی خطرناک مثال ملتی ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔


 پاکستان میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت نہ کرکے بھارت اپنے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے حالات میں کھیلنے کے تجربے سے محروم کر رہا ہے، جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے،  یہ فیصلہ بھارت کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو بظاہر کرکٹ کے عالمی فروغ کی بات کرتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں اس کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔


 ایسے بائیکاٹس دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین کو ایک دوسرے سے دور کر دیتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان بڑے میچوں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں ،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے اس خطے میں کھیل کو امن کے فروغ کے ایک ذریعہ بنانے کی برسوں کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔


واضح رہے کہ  یہ حکمت عملی بھارت کی عدم تحفظ کا اظہار کرتی ہے، جو پی ایس ایل اور ورلڈ کپ کوالیفائرز جیسے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی میں پاکستان کی کامیابی کو ماند کرنے کے لیے کرکٹ کو استعمال کر رہا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll