صدر ٹرمپ کے قریبی دوست ایلون مسک سمیت مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں سرمایہ لگانے والوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں
امریکہ نے کئی سال کی مسلسل محنت سے ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایجاد کر کے جو عظیم الشان سلطنت قائم کی تھی وہ بالآخر چین کے ہاتھوں زمین بوس ہو گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کے قریبی دوست ایلون مسک سمیت مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں سرمایہ لگانے والوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں اور انکے ہاتھوں سے سب کچھ مُٹھی میں بند ریت کی مانند پھسلتا چلا جارہا ہے۔
معروف لکھاری اور تجزیہ کار بلال غوری روزنامہ جنگ میں ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ بحث برسہا برس سے جاری تھی کہ چین بہت جلد امریکہ کو چاروں شانے چت کر کے دنیا کی عظیم ترین طاقت کا لقب اپنے نام کرلے گا۔ لیکن میں اس دعوے کے حوالے سے ابہام کا شکار رہا۔ میرا استدلال یہ تھا کہ چین نے معاشی میدان میں بہت ترقی کی ہے لیکن علم و فکر کے اعتبار سے ابھی چین بہت پیچھے ہے۔ میرا موقف یہی تھا کہ ایجادات اور نت نئی مصنوعات پر ابھی تک امریکہ کی ہی اجارہ داری ہے۔ بلا شبہ نقل کرنے میں چین نے منفرد مقام حاصل کیا ہے۔
بلال غوری کے مطابق دنیا کا کوئی بھی ہتھیار، اوزار یا کھلونا ایک بار چین پہنچ جائے تو ہو بہو اس کی نقول باآسانی تیار ہو جاتی ہیں۔ مثلا ً اب آئی فون سمیت کئی مصنوعات کی پیداوار چین میں ہو رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا چین اس نوع کی حیران کن اشیاء نقل کیے بغیر متعارف کرواسکتا ہے؟ میرا خیال تھا کہ جب تک چین تخلیق کی طرف آگے نہیں بڑھتا تب تک یہ کہنا دشوار ہے کہ امریکہ سپر پاور کے ٹائٹل سے محروم ہو سکتا ہے۔
لیکن بلال غوری کا کہنا ہے کہ اب ایک ایسی پیشرفت ہوئی جس نے اس بحث کو ایک نیا رُخ دے دیا ہے۔ آج کل ہر طرف مصنوعی ذہانت کے چرچے ہیں۔ ایک دور میں فضائوں کو مسخر کرنے کی دوڑ شروع ہوئی، امریکہ اور روس کے درمیان خلائی مشن بھیجنے کا مقابلہ ہونے لگا پھر جوہری طاقت کے حصول کی لڑائی سامنے آئی اور اب مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ امریکہ مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں اس قدر آگے نکل چکا تھا کہ اس کا مقابلہ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن دکھائی دے رہا تھا۔ پھر صدر بائیڈن نے اس Chip چپ کی چین کو برآمد پر پابندی عائد کر دی جو چیٹ باٹ تیار کرنے کیلئے ناگزیر سمجھی جاتی ہیں۔ یہ چپ ایک امریکی کمپنی تیار کرتی ہے۔
جس طرح جوہری طاقت کے حصول کیلئے افزودہ یورینئم اور دیگر آلات پر پابندی لگا دی گئی تی، ،یہ بھی اسی طرح کا فیصلہ تھا۔ مگر نامساعد حالات کے باوجود چین نے تمام تر پابندیوں کے باوجود امریکہ کے مقابلے میں اپنا چیٹ باٹ Chat Bot تیار کرنے کے منصوبے پر کام جاری رکھا۔ جب چینی کمپنی بائدو Baidu گزشتہ برس اپنا پہلا چیٹ باٹ سامنے لائی تو دنیا بھر میں اس کا مذاق اُڑایا گیا کیونکہ یہ کسی لحاظ سے امریکی چیٹ باٹ کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ مگر چین میں مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں تحقیق کا سلسلہ جاری رہا۔ جس دن نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف لینا تھا، اسی روز یعنی 20 جنوری 2025ء کو چین نے اپنا چیٹ باٹ ’’ڈیپ سیک‘‘ Deep Seek متعارف کروا دیا۔ اس چیٹ باٹ کی خاص بات یہ تھی کہ اسے محدود وسائل کے ساتھ تیار کیا گیا مگر یہ مہنگے ترین چیٹ باٹس کے مقابلے میں زیادہ بہتر کاکردگی کا حامل ہے۔
بلال غوری بتاتے ہیں کہ مثال کے طور پر امریکی چیٹ جی پی ٹی کی تیاری پر 100ملین ڈالر خرچ ہوئے جبکہ چین نے 6 ملین ڈالر سے بھی کم بجٹ میں ڈیپ سیک تیار کر لیا۔ چین کے اس چیٹ باٹ نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔ چند ہی دنوں میں بڑے برج اُلٹ گئے اور ’’ڈیپ سیک‘‘ سب کو پچھاڑ کر پہلے نمبر پر آچکا ہے۔ امریکہ نے کئی سال کی مسلسل محنت سے مصنوعی ذہانت کی جو عظیم الشان سلطنت قائم کی تھی وہ اس بھونچال سے زمین بوس ہو چکی ہے۔ ایلون مسک سمیت مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں سرمایہ لگانے والوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔
پاکستان میں شعبان المعظم کا چاند نظر آگیا، شب برأت 13 فروری کو ہوگی
- 8 گھنٹے قبل
لاہور : ٹک ٹاک بنانے کا شوق ایک اور جان لے گیا
- 7 گھنٹے قبل
وائس چانسلرز تعیناتی کے مجوزہ معیار پر اعتراض کیوں؟
- 5 گھنٹے قبل
ایف بی آر نے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں مزید ترامیم متعارف کروا دیں
- 2 گھنٹے قبل
صدر مملکت 5 فروری کو بیجنگ میں چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے
- 2 گھنٹے قبل
صدر کے پیکا ایکٹ پر دستخط ،فضل الرحمان کاشکوہ
- 2 گھنٹے قبل
مراکش کشتی حادثہ میں بچ جانے والے7پاکستانی واپس پہنچ گئے
- 7 گھنٹے قبل
ایف بی آر کے 3 افسران نے انہیں جان سے مارنےکی دھمکیاں دی ، فیصل واوڈا
- 7 گھنٹے قبل
پی آئی اے نے برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کی تیاری شروع کر دی
- 7 گھنٹے قبل
سٹیزن شپ ایکٹ 1954 میں ترامیم کے سی سی ایل سی کے فیصلے کی توثیق
- 8 گھنٹے قبل
صوبوں کے تعاون سے ہی ملک سے پولیو کا مکمل خاتمہ ممکن ہے، وزیر اعظم
- 8 گھنٹے قبل
ججز کی تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا شیڈول تبدیل
- 6 گھنٹے قبل