بلوچ یکجہتی کمیٹی نے لاشیں لینے کیلئے ہسپتال میں مارپیٹ، دوران احتجاج توڑ پھوڑ کی، ڈی آئی جی
بی وائی سی کے دہشتگردوں نے املاک کو نقصان پہنچایا، احتجاج کرنےکاحق سب کا ہے سڑکیں بلاک کرنے کا نہیں،ڈی آئی جی


کوئٹہ: ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی)محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اعزاز احمد گورائیہ نے کہا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے لاشیں لینے کے لیے ہسپتال میں مارپیٹ اور دوران احتجاج توڑ پھوڑ کی جبکہ اس دوران انہوں نے ، 18 سے زائد پولز کو توڑا اور کئی سو کلو میٹر آپٹکس فائبر کو جلایا گیا۔
کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر سعد بن اسد اور ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی اعزاز گورایہ کا کہنا تھا کہ ٹرین پرحملے کےبعد آپریشن میں دہشتگردوں کو ماراگیا، پانچ لوگوں کی لاشیں سول ہسپتال لائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون میں لاش کولینے کا حق ورثا کا ہوتا ہے، 14تاریخ کو لاشیں سول ہسپتال لائی گئیں، بی وائی سی والوں نے کہا لاشیں ہمیں دی جائیں، کہا گیا ان کے وارث ہم ہیں، اس دوران ہسپتال کی مارچری کو بھی توڑا گیا۔
پریس کانفرنس میںان کامزید کہنا تھاجس کے ردعمل میں جوابی کارروائی کی گئی،انہوں نے بتایاکہ ا اس وقت مینٹیننس آف پبلک آرڈر کے تحت 61 افراد جیل میں بند ہیں، اسی طرح 13 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن کے نام ایف آئی آرز میں ہیں، جبکہ ضمانت پر 35 افراد کو رہا کیا گیا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ،جس کے بعد دوبارہ احتجاجی دھرنا شروع کر دیا گیا، جس میں 2 لاشوں کو لے کر مظاہرین نے سڑکوں پر دھرنا دیا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ ہم نے صحبت پور سے ورثاء کو بلا کر لاشیں ان کے حوالے کیں، لیکن اس کے بعد دوبارہ ایک جتھا آیا۔
اعزاز گورائیہ نے کہا کہ ”اگر پولیس نے فائرنگ کی تو وہاں 2 ہزار افراد تھے، تو انہیں گولی کیوں نہیں لگی؟“انہوں نے کہاکہ بی وائی سی کے دہشتگردوں نے املاک کو نقصان پہنچایا، احتجاج کرنےکاحق سب کا ہے سڑکیں بلاک کرنے کا نہیں، قانونی طورپر ان کو گرفتار کیا گیا،کسی کو لاپتہ نہیں کیا گیا۔
پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، سرکاری اہلکار کوحبس بےجامیں رکھنے پر قانونی کارروائی ہوگی، کالعدم بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ
پریس کانفرنس میںڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد نے کہا کہ دھرنے اور احتجاج کا طریقہ کار ہوتا ہے، روڈ بلاک کرنا اورانتظامی امورمیں مداخلت کون سا احتجاج ہے؟
ترجمان بلوچستان حکومت
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں امن وامان کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، کسی صورت بھی قانون کی خلاف ورزی قبول نہیں کریں گے، احتجاج کی جگہ کے تعین کا فیصلہ انتظامیہ کے پاس ہے،احتجاج کرنا کسی بھی سیاسی جماعت اور گروہ کا حق ہے۔
خیال رہے کہ 11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور کے لیے روانہ ہونے والی جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
سرکاری دستاویز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف 12 مارچ کی شام کو آپریشن شروع کیا جس میں 190 مسافروں کو بازیاب کرا لیا گیا جبکہ 33 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا، دوران آپریشن 5 اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔

ملک کے مختلف شہروں میں موسم سرد اور مطلع جزوی ابرآلود رہے گا،محکمہ موسمیات
- 7 گھنٹے قبل

سڈنی واقعہ : حملہ آور باپ نے بھارتی اور بیٹے نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر فلپائن کا دورہ کیا، حکام کی تصدیق
- 8 گھنٹے قبل

سڈنی دہشتگردانہ حملہ: عالمی سطح پر بھارتی دہشتگردی سے متعلق الزامات میں اضافہ،پاکستانی مؤقف کی تائید
- 8 گھنٹے قبل

سڈنی حملہ آور ساجداکرم کا تعلق بھارت کے شہر حیدرآباد سے تھا، بھارتی میڈیا خود حقائق سامنے لے آیا
- 6 گھنٹے قبل

وزیراعلیٰ مریم نواز نے بےگھر صنعتی ورکرز کیلئے نئے تعمیر شدہ 720 فلیٹس کی قرعہ اندازی کر دی
- 3 گھنٹے قبل

پی ایس ایل 11 میں کتنے میچز ہونگے اور کہاں کہاں کھیلے جائیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
- 8 گھنٹے قبل

سانحہ آرمی پبلک اسکول کو 11 سال کا عرصہ بیت گیامگر والدین کا غم آج بھی تازہ
- 8 گھنٹے قبل

مسیحی برادری کی موجیں، صوبائی حکومت نےکرسمس پر اضافی چھٹی کا اعلان کر دیا
- 2 گھنٹے قبل

گزشتہ روز کے ضافے کے بعد سونا آج ہزاروں روپے سستا،فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
- 8 گھنٹے قبل

انڈر19 ایشیا کپ: پاکستان نے متحدہ عرب امارات کو 70 رنز سے شکست دیکر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا
- 3 گھنٹے قبل

دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے، ہر قسم کی معاونت روکنے کیلئے ٹھوس عالمی اقدامات ناگزیر ہیں،دفتر خارجہ
- 7 گھنٹے قبل

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میاں منظور وٹو انتقال کر گئے
- 8 گھنٹے قبل








