پاکستان
آزاد کشمیر میں عام انتخابات کے شفاف انعقاد کے لیے فوج کی تعیناتی کی منظوری
اسلام آباد: آزادکشمیر نے 25 جولائی کو عام انتخابات کے آزادانہ و شفاف انعقاد کے لیے فوج اور پولیس کی نفری مانگ لی ہے ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ آزاد کشمیر کی درخواست پروزارت داخلہ نے 40 ہزار اہلکاروں کی انتخابات میں تعیناتی کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کردی ہے ۔ جس کی منظوری سرکلر سمری کے ذریعے رات گئے لے لی گئی ۔
یہ بھی پڑھیں : عازمین حج کیلئے خوشخبری
فرینٹئیر کانسٹیبلری کے چار ہزار اہلکار ، پاکستان رینجرز کے دو ہزار اہلکار ، پاک فوج کے 19 ہزار جوان ، کے پی پولیس کے چار ہزار ، پنجاب پولیس کے 6 ہزار وفاقی پولیس کے ایک ہزار اہلکار اور پنجاب کانسٹیبلری کے چار ہزار اہلکار انتخابات میں ڈیوٹی سر انجام دیں گے ۔
یہ بھی پڑھیں : عید الضحیٰ ، این سی او سی نے نئی پابندی عائد کر دی
اس کے ساتھ پاکستنا آرمی اور سول آرمڈ فورسز کےٹروپس الیکشن کمیشن آزاد کشمیر کے ماتحت ڈیوٹی سر انجام دیں گے ۔ خیبر پختون خواہ پنجاب اور وفاقی پولیس سمیت پنجاب کانسٹیبلری کے اہلکار حکومت آزاد کشمیر کے ماتحت الیکشنز میں ڈیوٹیاں سر انجام دیں گے ۔
یہ بھی پڑھیں :وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے طلبا کو خوشخبری سنا دی
پاکستان رینجرز کے 1600 اہلکار انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات کیے جائیں گے ۔ پاک فوج کے دستے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سٹینڈبائی پوزیشن پر بھی رہیں گے ۔
کھیل
بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت
بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے
پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے سے انکار بھارت کی طرف سے کھیل کو مستقل طور پر سیاسی رنگ دینے کا عکاس ہے، جو علاقائی ٹورنامنٹس میں منصفانہ کھیل اور اتحاد کے جذبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی اصل روح کو متاثر کرتا ہے، جو اکثر اقوام کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا ذریعہ رہا ہے ، بھارت کا پاکستان میں ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں، یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔
بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور ایشیائی کرکٹ برادری کے ایک اہم رکن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہا ہے، اس طرح کے بائیکاٹ سے خطے میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ متاثر ہوتا ہے اور شائقین دلچسپ حریفانہ مقابلوں اور تاریخی میچوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
بائیکاٹ سے میزبان ملک کو مالی نقصان ہوتا ہے، جس میں اسپانسر شپ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور ایسے اہم ٹورنامنٹس سے جڑی سیاحت کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کا انکار کھیل کے جذبے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی ہم آہنگی کی بجائے سیاسی ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کی مثبت کھیلوں کی تاریخ کے برعکس ہے، جس نے دو طرفہ کشیدگی کے باوجود بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں شرکت کی ہے، پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے دیگر ممالک کو کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی خطرناک مثال ملتی ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت نہ کرکے بھارت اپنے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے حالات میں کھیلنے کے تجربے سے محروم کر رہا ہے، جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے، یہ فیصلہ بھارت کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو بظاہر کرکٹ کے عالمی فروغ کی بات کرتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں اس کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔
ایسے بائیکاٹس دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین کو ایک دوسرے سے دور کر دیتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان بڑے میچوں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں ، پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے اس خطے میں کھیل کو امن کے فروغ کے ایک ذریعہ بنانے کی برسوں کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حکمت عملی بھارت کی عدم تحفظ کا اظہار کرتی ہے، جو پی ایس ایل اور ورلڈ کپ کوالیفائرز جیسے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی میں پاکستان کی کامیابی کو ماند کرنے کے لیے کرکٹ کو استعمال کر رہا ہے
ٹیکنالوجی
غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر
وزارت داخلہ نے پی ٹی اے سے کہا ہے کہ غیر قانونی وی پی این کو ان وجوہات کی وجہ سے بند کیا جائے
حکومت نے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو غیر قانونی وی پی این بند کرنے کیلئے خط لکھ دیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وی پی این سے دہشت گرد بینک ٹرانزیکشن اور دہشت گردی میں مدد حاصل کرتے ہیں۔
وی پی این استمعال کرکے دہشت گرد اپنی شناخت اور بات چیت چھپاتے ہیں، وی پی این کو فحاشی اور توہین آمیز مواد کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ نے پی ٹی اے سے کہا ہے کہ غیر قانونی وی پی این کو ان وجوہات کی وجہ سے بند کیا جائے۔
واضح رہے کہ کچھ دن قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی آے) نے غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی وی پی این کی رجسٹریشن کا محفوظ عمل متعارف کرایا تھا۔ خیال رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے غیر رجسٹرڈ ورچوئل
پرائیویٹ نیٹ ورکس کو بلاک کرنا شروع کردیا ہے۔ غیر رجسٹرڈ وی پی این کو عارضی طور پر بلاک کیا جا رہا ہے تاکہ رجسٹریشن کرالی جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کی رجسٹریشن کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس کیا جس میں وزارت آئی ٹی، پی ایس ای بی اورپاکستان آئی ٹی ایسوسی ایشن کے نمائندگان شریک ہوئے۔
اجلاس میں پی ٹی اے نے وی پی این رجسٹریشن کے لیے ایک آسان طریقہ کار متعارف کرایا ہے جس سے رجسٹرڈ صارفین اپنے وی پی اینز کو درج ذیل نئے پورٹل کے ذریعے رجسٹرڈ کر سکتے ہیں۔
ipregistration.pta.gov.pk
پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ رجسٹریشن کا یہ آسان طریقہ کار آئی ٹی کمپنیوں، فری لانسرز اور دیگر اسٹیک ہولڈر کیلئے بلا تعطل رسائی فراہم کرے گا ۔
ٹیکنالوجی
وی پی این کا استعمال غیرشرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل
اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے حوالے سے سفارشات پیش کی تھیں جن پرعمل کیا گیا جو حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے
اسلامی نظریاتی کونسل نے ”وی پی این“ کااستعمال غیرشرعی قراردیدیا۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹرراغب نعیمی کا کہنا ہے حکومت کو شرعی لحاظ سے اختیا ر ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ غیراخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا شریعت سے ہم آہنگ ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے حوالے سے سفارشات پیش کی تھیں جن پرعمل کیا گیا جو حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ متنازعہ، گستاخانہ اورملکی سالمیت کے خلاف استعمال ہونے والی ایپس کو فوری بند کیا جانا چاہئے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک ویب سائٹ تک رسائی حاصل کی جائے شرعاً ناجائز ہے، حکومت کا فرض ہے کہ ایسے ذرائع کے استعمال پر پابندی عائد کرے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کو متاثر کرتے ہیں۔
چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا مزید کہنا تھا کہ وی پی این کا استعمال ممنوعہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کیلئے کیا جاتا ہے جوکہ حکومت کی طرف سے بلاک ہوتی ہیں، وی پی این ایک تکنیکی ذریعہ ہے جس کے ذریعے صارفین اپنی اصل شناخت اور مقام کو خفیہ رکھ سکتے ہیں، ''شریعت کے اصولوں کے مطابق کسی بھی عمل کے جواز یا عدم جواز کا دارومدار اس کے مقصد اور طریقے پر ہے۔
-
تفریح 2 دن پہلے
پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر نے شاہ رخ خان سے ملنے کا اظہار کر دیا
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
سموگ تدارک،لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ
-
پاکستان ایک دن پہلے
توشہ خانہ ٹو کیس،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد
-
ٹیکنالوجی 16 گھنٹے پہلے
غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر
-
تجارت 18 گھنٹے پہلے
سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے کا اضافہ
-
تجارت 2 دن پہلے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا امکان
-
پاکستان ایک دن پہلے
جمہوریت کی کمزوری میں سیاستدانوں کا بڑا ہاتھ ہے، مولانا فضل الرحمان
-
موسم 2 دن پہلے
اسموگ سے پریشان شہریوں کے لیے اچھی خبر، محکمہ موسمیات نے آج سے بارش کی نوید سنادی