دوسری اینگلو افغان جنگ میں شیر علی کے فرار اور پھر انتقال کے بعد وہ جانشین بنے اور گندمک آئے جہاں 1879 میں برطانیہ کے ساتھ گندمک معاہدے پر دستخط کیے،عظیم شاہ


دوسری اور آخری قسط
محمد یعقوب خان اور معاہدہ گندمک:
محمد یعقوب خان، اپنے بھائی ایوب خان کی طرح امیرِ افغانستان اور صوبہ ہرات کے گورنر رہ چکے ہیں۔
یعقوب خان کو ان کے والد شیرعلی نے کم عمری میں ہی ہرات کی حکمرانی سونپ دی تھی لیکن جب شیر علی نے جب اپنی بیٹے عبداللہ جان کو اپنا وارث نامزد کیا تو یعقوب اور ان کے بیچ بدمزگی پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے یعقوب کو کابل میں قید کر دیا گیا۔
جلد عبداللہ جان کے انتقال سے یعقوب کا راستہ صاف ہو گیا۔
دوسری اینگلو افغان جنگ میں شیر علی کے فرار اور پھر انتقال کے بعد وہ جانشین بنے اور گندمک آئے جہاں 1879 میں برطانیہ کے ساتھ گندمک معاہدے پر دستخط کیے جس کے نتیجے میں ، افغانستان کے خارجہ تعلقات کا کنٹرول برطانیہ کو منتقل ہو گیا اور کابل میں برطانوی سفیر تعینات کر دیا گیا۔ اسی سال معاہدے سے اختلاف اور کچھ دیگر وجوہات کے نتیجے میں یعقوب خان مستعفی ہوئے جس پر انہیں ہندوستان بھیج دیا گیا اور ایوب خان امیرِ افغانستان بن گئے۔
آپ کا انتقال 1923 میں ہندوستان میں ہوا۔ برطانوی ناول نگار میری ''مارگریٹ کائی'' کے مشہور ناول ''دی فار پویلینز'' میں بھی آپ کا ذکر موجود ہے۔ یہ ناول برطانوی ہند کی تاریخ پر لکھا گیا تھا۔
جنگ میوند اور ملا لئی:
سن 1857ء کو کابل میں شیرعلی خان (امیر افغانستان 1863 تا 1878) کے ہاں پیدا ہونے والے پرنس چارلی، غازی محمد ایوب خان، گورنر ہرات اور افغانستان کے امیر رہ چکے ہیں آپ کے رتبے کو سمجھنے کے لیئے ہمیں میوند کے میدان جنگ کا رُخ کرنا پڑے گا جہاں ملالہ میوند یا ملالئی، انگریز سامراج سے برسرِ پیکار افغان فوجوں کو ہارتے ہوئے دیکھ کر میدان میں کود پڑیں اور اپنے دوپٹے کا جھنڈا بنا کر لہراتے ہوئے پشتو میں کہا ؛
''ساتھیو۔۔۔۔۔ اگر تم آج میوند کے اس میدان میں شہید نہ ہوئے، تو ساری زندگی لوگ تمھیں بے غیرتی کا طعنہ دیتے رہیں گے۔۔۔۔۔''
لکھنے والے لکھتے ہیں کہ یہی وہ لمحہ تھا جب جنگ کا پانسا پلٹا اور برطانوی فوج شکست کھا کر میدان جنگ سے بھاگنے پر مجبور ہو گئی۔ افغان جنگ میوند میں فاتح ٹھہرے اور ملالئی کا نام اور ان کے وہ اشعار، پختون تاریخ میں جرأت کا باب اور جنگ کے خلاف مزاحمت کی ایک نئی آواز بن گیا۔ انیس سالہ اس لڑکی کے باپ اور منگیتر نے بھی اس جنگ میں شہادت کا رتبہ پایا۔
پہلی اینگلو افغان جنگ کی شکست کے زخموں سے چور انگریز سامراج نے 27 جولائی 1880 کے ایک گرم دن، نئی جنگی حکمت عملیوں کے ساتھ افغان سرزمین پر حملہ کر دیا۔ انگریز سپاہ کی قیادت جنرل بروز جبکہ افغان لشکر کی قیادت غازی ایوب خان کر رہے تھے۔ یہ جنگ قندھار سے 70 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع میوند کے مقام پر لڑی گئی۔ اگرچہ جنگ میں افغان فوجیوں کا زیادہ جانی نقصان ہوا لیکن وہ یہ جنگ جیت گئے اور انگریزوں کو پیچھے دھکیل دیا۔
اس جنگ پر مشہور انگریز ادیب رڈیارڈ کپلنگ نے ''وہ دن'' کے نام سے ایک نظم لکھی؛
کوئی موسیقار نہیں ہیں جو موسیقی بجاتے ہیں
کاش وہ اپنی شکست سے پہلے ہی فوت ہوجاتا
کاش میں نے اسے اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہوتا
غازی محمد ایوب خان، پرنس چارلی:
افغان پرنس چارلی کے نام سے مشہور غازی ایوب کو میوند کی جنگ کے بعد ایک قومی ہیرو کے طور پہ یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس جنگ میں اپنے دشمن کو طاقت اور عقل دونوں محاذوں پر ہرایا تھا۔ صوبہ ہرات کے گورنر رہنے کے علاوہ آپ اپنے بھائی محمد یعقوب خان کے بعد 1879 سے 1880 تک کے مختصرعرصے میں افغانستان کے امیربھی رہے۔
میوند کی جنگ میں فتح کے بعد ایوب خان کو جنرل رابرٹ اور امیر عبدالرحمن کی مشترکہ فوجوں نے قندھار کی جنگ میں شکست دی جو ایک ماہ بعد یکم ستمبر 1880 کو ہوئی تھی۔
ایوب خان کو معزول کر کے برطانوی ہندوستان میں جلاوطن کر دیا گیا۔ تاہم ایوب خان فرار ہو کرایران چلے گئے جہاں تہران میں برطانیہ کے سفیر سر مورٹیمر ڈیورنڈ کے ساتھ 1888 میں مذاکرات کے بعد وہ ہندوستان آ گئے اور لاہور میں رہائش پذیر ہوئے جہاں اپریل 1914 میں ان کا انتقال ہوا۔ انہیں اپنی موت سے قبل ان کی خواہش کے مطابق پشاور کے شیخ حبیب بابا قبرستان، وزیر باغ میں دفن کیا گیا۔ پاس ہی ان کی والدہ کی قبر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یہاں ہم نے ان کی قبر پر فاتحہ پڑھی۔
یہ تو تھے اس قبرستان میں مدفون چند مشہور ترین (اور اب گمنام ترین) حکمران اور ان کی کہانیاں۔ اس احاطے میں ایک اور شخصیت کی قبر بھی ہے جو سبز رنگ کی ہے اور باقی قبور سے بڑی ہے۔ یہ شیخ حبیب باباؒ کی قبر ہے۔
سرہند میں پیدا ہونے والے شیخ حبیبؒ، سسلہ نقشبندیہ بنوریہ کے بزرگ تھے جنہوں نے یہ سلسلہ صوبہ خیبرپختونخواہ میں پھیلانے میں بہت محنت کی۔
ان کی وفات بادشاہ اورنگزیب کے دور میں 1685ء میں پشاور میں ہوئی،چونکہ پشاور ایک دور میں درانی سلطنت کا اہم شہر تھا اس لیے اس قبرستان میں افغانستان کے کیٴ شہزادے اور رہنما دفن ہیں۔ یہ افغان بھی شیخ حبیب اللہ کو بزرگ مانتے تھے لہذا ان کے آس پاس دفن ہونے کو ترجیح دی۔ اور آج یہ احاطہ شیخ حبیب باباؒ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مسجد حافظ مراد:
اسی احاطے کے پاس اس قدیم مسجد کا دروازہ ہے جس کے اندر اب قدامت کا کوئی پہلو باقی نہیں چھوڑا گیا۔ مغرب میں اس کے قدیم گنبد اور ایک دیوار نظر آتی ہے لیکن سامنے اور اندر اب جِدت کا راج ہے۔اندر ایک خوبصورت تالاب ہے''شاہ حبیب کی قبر کے ساتھ واقع مسجد حافظ مراد نے 1725ء میں تعمیر کروائی تھی۔ یہ ایک لمبی عمارت ہے جس کے کونے میں برج موجود ہیں۔ یہ تین گنبد نما عبادت گاہ پر مشتمل ہے جس میں مشرق کی طرف برآمدہ ہے۔
ایک اور مسجد 1796 میں شیخ ایاز کی تھی جو درانی دور میں کچھ مشہور بزرگ تھے۔ یہ ایک چھوٹی اینٹوں سے بنی مسجد ہے جس کی چھت کم بلند ہے، اندرونی دیواریں پلستر اور مزید پینٹ کی گئی ہیں۔ ان پر کئی نوشتہ جات بھی ہیں۔ دربار میں دو قبریں ہیں۔''
یہاں جس دوسری مسجد کا ذکر ہے وہ مجھے آس پاس نہیں نظر آئی ہو سکتا ہے اب منہدم ہو گئی ہو۔ اسی طرح دانی صاحب نے مرکزی محرابی دروازے پر ایک گنبد کا ذکر کیا ہے جو اب موجود نہیں ساتھ ہی مسجد کے تین گنبدوں کا بھی ذکر ہے جبکہ اب دو ہی نظر آتے ہیں اور تیسرے کی جگہ ایک نئی تعمیر شدہ دیوار نظر آتی ہے۔ اُس گنبد کی موجودگی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔
پہلی قسط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
https://gnnhd.tv/urdu/news/50513
تحریر و تحقیق
ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری
نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا اور تحقیق پر مشتمل ہے ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری ہے۔

ایشیا کپ سپر فورمرحلہ : سری لنکا کا بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
- 41 منٹ قبل

وزیراعظم شہباز شریف کا پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے تاریخی سطح عبور کرنے پر اظہار مسرت
- 5 گھنٹے قبل

غزہ بحران: نیتن یاہو کو عالمی سطح پر بائیکاٹ کا سامنا،دوران تقریر متعدد ممالک کے نمائندوں کا واک آؤٹ
- 3 گھنٹے قبل

پنجاب: صوبائی حکومت نے اسموگ سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا
- 5 گھنٹے قبل
وزیر اعظم کا اقوام متحدہ میں خطاب: بھارت کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لیے تیار ہیں
- 2 گھنٹے قبل

اتر پردیش: میلاد النبی ﷺ کے جلوس پر پولیس تشدد، 20 مسلمانوں پر مقدمے
- ایک گھنٹہ قبل

لداخ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں مظاہرین کی شہادت پر پاکستان کا ردِعمل آگیا
- 3 گھنٹے قبل

بھارت کرکٹ بورڈکی شکایت پرصاحبزادہ فرحان اور حارث رؤف کی آئی سی سی میں پیشی
- 5 گھنٹے قبل

نواز شریف کو جنیوا کے اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا
- 4 گھنٹے قبل

ٹرمپ کا بڑا اعلان: بھارتی ادویات پر 100 فیصد درآمدی ٹیکس
- 3 گھنٹے قبل

آئی سی سی کا فیصلہ: بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو قصوروار قرار
- 3 گھنٹے قبل

حارث رؤف اور رونالڈو کے بعد اے بی ڈی ویلیئرز نے بھی رافیل گرادیے،ویڈیو وائرل
- 4 گھنٹے قبل