Advertisement
علاقائی

ڈیڑھ سو رنگ وسیب کے،عجائب گھر لاہور میں وسیب کی تاریخی عمارتوں پر نمائش کا احوال

اس نمائش کی کامیابی کے بعد عجائب گھر لاہور دیگر خطوں پر بھی تصویری نمائش منعقد کروانے کا ارادہ رکھتا ہے جو ایک بہترین بات ہے،عظیم شاہ بخاری

GNN Web Desk
شائع شدہ ایک ماہ قبل پر اکتوبر 5 2025، 8:10 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
ڈیڑھ سو رنگ وسیب کے،عجائب گھر لاہور میں وسیب کی تاریخی عمارتوں پر نمائش کا احوال

لاہور: سیاحت اور آثارِ قدیمہ کے تحفظ کو فروغ دینے کے کئی طریقے ہیں جن میں سیاحتی دوروں کے ساتھ ساتھ سیمینار،کانفرنسز،تصویری نمائشوں اور سیاحتی و ثقافتی میلوں کا انعقاد شامل ہیں۔
 تصویری نمائش کا یہ فائدہ ہے کہ بہت سے لوگ جو مجبوریوں کی وجہ سے کہیں دور گھومنے نہیں جا سکتے وہ تصاویر سے اپنا شوق کسی حد تک پورا کر سکتے ہیں نیز ان میں تحقیق کرنے والوں کے لیئے بھی بہت کچھ ہوتا ہے۔ چھپی ہوئی جگہیں سامنے آتی ہیں اور ذوق جمال کو تسکین ملتی ہے،اور انہی پہلوؤں پر لاہور میوزیم نے خاص توجہ دی ہے۔

لاہور کا میوزیم برٹش انڈیا کا بہت پرانا تاریخی، ثقافتی و تہذیبی مرکز ہے، جس کےوسیع و عریض ہالز میں مختلف تاریخی اہمیت کی حامل اشیاء و فن پارے نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ 

عجائب گھر کی موجودہ انتظامیہ کا اس میوزیم میں مختلف قسم کی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ہے جیسے آگاہی و معلوماتی سیمینارز کا انعقاد، مختلف گیلریز میں اضافہ، اور تصویری نمائشیں یہاں آنے والوں کے لیے بہت مفید تقریبات ہیں۔

اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے لاہور میوزیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عاصم رضوان نے پنجاب کے پسماندہ ڈویژنز کے تاریخی مقامات کو اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے وسیب کے معروف فوٹوگرافر پروفیسر شعیب رضا اور لاہور کے مایہ ناز فوٹو گرافر محمد رضوان خان سے رابطہ کیا اور اس نمائش کی تیاری شروع کر دی۔ اس نمائش کا مقصد یہ تھا کہ پنجاب کے جنوبی اضلاع جنہیں وسیب کہا جاتا ہے، کے تاریخی مقامات کو سامنے لایا جائے جنہیں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

اپنے ورثہ سے محبت صحت مند معاشرہ کی نشانی ہوتا ہے سو تاریخی ورثہ کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور لوگوں میں شعور کو بڑھانے کے لیے وسیب کے تین ڈویژنز کے مسلم اور غیر مسلم تاریخی مقامات کا انتخاب کیا گیا۔ اس ضمن میں پورے پنجاب  کے مایہ ناز فوٹوگرافرز کو تلاش کیا گیا جن کے شاندار فن پارے اپنی مثال آپ تھے۔

 لاہور میوزیم کی جانب سے پاکستان کے تاریخی مقامات کی تصویری نمائشوں کے سلسلے کی پہلی نمائش کا افتتاح، 27 ستمبر 2025 کو عالمی یوم سیاحت کے موقع پر پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر ریئر ایڈمرل سینی ورانتھے کے ہاتھوں ہوا، جبکہ سیکرٹری ٹورازم، آرکیالوجی اینڈ میوزیم ڈاکٹر احسان بھٹہ مہمانِ اعزاز تھے۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ لاہور میوزیم کی ڈائریکٹر محترمہ نبیلہ عرفان اور محکمہ آثارِ قدیمہ کے ڈائریکٹر جناب اقبال خان منج بھی موجود تھے۔

اس نمائش میں جن فوٹوگرافرز کا کام پیش کیا گیا ان میں وسیب سمیت گوجرانوالہ اور لاہور کے ماہر احباب بھی شامل تھے۔

 پروفیسر شعیب رضا (ڈیرہ غازی خان)، ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بُخاری (خان پور کٹورہ)، ڈاکٹر سید مزمل حسین (ملتان)، عمران احسان مغل (گوجرانوالہ)، شجاعت علی (لاہور)، محمد شعیب (لاہور)، تنویر ملک (گوجرانوالہ)، طارق حمید سلیمانی (جہانیاں)، ندیم خاور (لاہور)، محمد ایان، نجم صاحب، امجد امداد راشدی، احمد لودھی اور ڈاکٹر مہرین حسن وہ فوٹوگرافرز ہیں جن کا بہترین کام اس نمائش میں پیش کیا گیا۔

ڈائریکٹر لاہور میوزیم نبیلہ عرفان کے مطابق پنجاب کے تاریخی مقامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، کئی مقامات محفوظ کر لیے گئے ہیں جبکہ کچھ پر بحالی کا کام جاری ہے۔ اسی طرح وسیب کی یہ تاریخی جگہیں بھی بہت منفرد اور دلچسپ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نمائش کا مقصد عوام میں اپنے ورثے اور تاریخی مقامات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں محفوظ بنانے کی ترغیب دینا ہے۔

نمائش کے انعقاد میں ڈپٹی ڈائریکٹر لاہور میوزیم محمد عاصم رضوان اور ریسٹوریشن اینڈ ایگزیبیشن آفیسر عرشیہ سہیل نے کلیدی کردار ادا کیا۔ جنہوں نے دن رات محنت کرکے اِن تاریخی مقامات کی تصاویر اکٹھی کیں اور انہیں فریم کروا کے ایک خوبصورت نمائش کمیں پیش کیا۔ اس کاوش میں پروفیسر شعیب رضا اور محمد رضوان خان نے بھی انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دیا۔

اس نمائش میں وسیب کے ڈیڑھ سو سے بھی زائد مقامات کی تصاویر پیش کی گئی ہیں جن میں رحیم یار خان، بہاول پور، بہاولنگر، ملتان، لودھراں، وہاڑی، خانیوال، ڈیرہ غازی خان، لیہ، بھکر، راجن پور، مظفرگڑھ اور جھنگ کے اضلاع میں جوجود صوفیاء کے مقبرے، قدیم مندر، دلکش مساجد، کلاسیک چرچ، پرانی حویلیاں، مزارات، نوابوں کے محلات، انگریز دور کی قدیم عمارتیں، ریلوے اسٹیشن، تاریخی حویلیاں، سرائے، بلند و بالا قلعے اور عجائب گھر شامل ہیں۔

  میرے نزدیک اس تصویری نمائش کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ بہاولپور اور ملتان کے مشہور مقامات کے ساتھ ساتھ سیت پور، تونسہ، منچن آباد، تلمبہ اور کبیروالا جیسے دور دراز اور کم مشہور علاقوں کے تاریخی ورثے کو بھی برابر اہمیت دیتے ہوئے عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے، یوں دیکھنے والے وسیب کے کئی نئے نئے اور دلچسپ مقامات سے آشنا ہوئے۔ 

این سی اے کے ایک طالب علم نے مجھے بتایا کہ ''میں یہ نمائش دیکھ کر حیران رہ گیا۔ سرزمینِ نیل اتنی خوبصورت ہے مجھے معلوم نا تھا۔ بہاولپور کے نوابوں کے شاہی مقبرے اور شورکوٹ کا ورثہ دیکھ کے میں حیران ہوں۔ فوٹوگرافی بھی بہت شاندار ہے جس میں ایک عمارت کے کئی زاویئے دیکھنے کو ملے ہیں۔ میں یہاں سے اپنے تھیسز کے لیئے بہت سے آئیڈیاز لے کر جا رہا ہوں۔''

مصنفہ و ڈرامہ نگار رفیعہ کاشف کے مطابق''لاہور میوزیم میں جاری وسیب کی تصاویر کی یہ نمائش اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ تصاویر مجھے ماضی میں کہیں دور لے گئیں۔ یہ سفید محل، یہ قلعہ دراوڑ، یہ نور محل کی تصاویر صرف تصاویر نہیں ہیں یادوں کی ایک پٹاری ہیں جو کھل گئی تو یکے بعد دیگرے بہت سے چہرے آنکھوں کے سامنے لہرانے لگے بہت سی آوازیں سماعت میں گونجنے لگیں۔ وہ دیراوڑ کے مضافات میں پیلو کے قدیم درخت کے نیچے بیٹھ کر پیلو پکیاں گانا۔وہ سفید محل کے صحن میں لگے گلاب کے پودوں کی مہک۔وہ خواجہ صاحب کے دربار پر انہیں کافیوں کا نذرانہ پیش کرنا سب کچھ جیسے ایک فلم کی طرح آنکھوں کے آگے سے گزرنے لگا۔

لاہور میوزیم کا شکریہ کہ اس نمائش کے ذریعے ان لمحات کو ایک بار پھر جینے کے قابل کردیا۔''

یہ نمائش دس اکتوبر تک لاہور میوزیم میں صبح نو سے شام پانچ بجے تک جاری ہے جس میں آپ اپنے بچوں سمیت شریک ہو سکتے ہیں۔

اس نمائش کی کامیابی کے بعد عجائب گھر لاہور دیگر خطوں پر بھی تصویری نمائش منعقد کروانے کا ارادہ رکھتا ہے جو ایک بہترین بات ہے۔

اس طرح کی ثقافتی تقریبات ہمارے معاشرے کے لیئے آکسیجن کا کام کرتی ہیں جن سے نہ صرف مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ ملتا ہے بلکہ آرٹ اور کرافٹ کی اہمیت سے بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے۔  

ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بُخاری

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی رائےپر مبنی ہے ادارے کا اس سے متفق ہونا لازمی نہیں۔

 

Advertisement
نمونیا کا عالمی دن، مہلک بیماری کے بارے میں شعور اجاگر  کر کے اس سے بچا جا سکتا ہے

نمونیا کا عالمی دن، مہلک بیماری کے بارے میں شعور اجاگر کر کے اس سے بچا جا سکتا ہے

  • 10 hours ago
امریکا غزہ کی پٹی میں کوئی فوجی نہیں بھیجے گا، پینٹاگون

امریکا غزہ کی پٹی میں کوئی فوجی نہیں بھیجے گا، پینٹاگون

  • 13 hours ago
اسلام آباد :  ضلع کچہری میں  خودکش دھماکہ، ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کا  عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ جاری

اسلام آباد : ضلع کچہری میں خودکش دھماکہ، ملک بھر میں بار ایسوسی ایشنز کا عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ جاری

  • 12 hours ago
قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

  • 2 hours ago
سونے کی قیمت میں دو دن ہوشربا اضافے کے بعد  معمولی کمی

سونے کی قیمت میں دو دن ہوشربا اضافے کے بعد معمولی کمی

  • 9 hours ago
27 ویں آئینی ترمیم، نواز شریف قومی اسمبلی کے  اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ پہنچ گئے

27 ویں آئینی ترمیم، نواز شریف قومی اسمبلی کے  اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ پہنچ گئے

  • 7 hours ago
سندھ بھر میں دفعہ 144 کے تحت  پابندیوں میں ایک ماہ کی توسیع

سندھ بھر میں دفعہ 144 کے تحت پابندیوں میں ایک ماہ کی توسیع

  • 13 hours ago
حکومت کا 27ویں آئینی ترمیمی بل میں مزید ترامیم کا فیصلہ،اضافی ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی

حکومت کا 27ویں آئینی ترمیمی بل میں مزید ترامیم کا فیصلہ،اضافی ترامیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائیں گی

  • 8 hours ago
پنجاب کی آبو ہوا انتہائی مضر صحت، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں آج  دوسرے نمبر پر آ گیا

پنجاب کی آبو ہوا انتہائی مضر صحت، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں آج دوسرے نمبر پر آ گیا

  • 13 hours ago
کیڈٹ کالج وانا پر حملہ ناکام بنانے کے حوالے سے آپریشن کمانڈر کرنل محمد طاہر کا  تفصیلی بیان

کیڈٹ کالج وانا پر حملہ ناکام بنانے کے حوالے سے آپریشن کمانڈر کرنل محمد طاہر کا تفصیلی بیان

  • 8 hours ago
قومی اسمبلی کا اجلاس شروع،27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع،27 ویں آئینی ترمیم آج منظور ہونے کا قوی امکان

  • 12 hours ago
جنوبی کوریا : مارشل لاء  کے نفاذ میں معاونت  پر سابق وزیر اعظم اور خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ گرفتار

جنوبی کوریا : مارشل لاء کے نفاذ میں معاونت پر سابق وزیر اعظم اور خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ گرفتار

  • 11 hours ago
Advertisement