جی این این سوشل

دنیا

'افغان سفیر کی بیٹی کا اغواء کا معاملہ ڈرامہ تھا'

لاہور : صحافی عمران خان نے بڑے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کا اغواء کا معاملہ ڈرامہ تھا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

'افغان سفیر کی بیٹی کا اغواء  کا معاملہ ڈرامہ تھا'
'افغان سفیر کی بیٹی کا اغواء کا معاملہ ڈرامہ تھا'

جی این این  کے سینئر صحافی عمران خان کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی کا اغواء  کا معاملہ ڈرامہ تھا ،جبکہ اغواء کا پلان افغانستان میں بنا اور بھارتی لابی نے معاملے کو اچھالا۔

سینئر صحافی عمران خان نے بتایا کہ تمام شواہد فوٹیج تصاویر فون کا ڈیٹا افغان حکام کے حوالے کردیے گے ہیں۔ داسو ڈیم اور جوہر ٹاؤن دھماکے کےپیچھے بھی افغانستان کا ہاتھ ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغان سفیر کے اہلخانہ پاکستان سے ترکی وہاں سے جرمنی چلے گئے ۔

خیال رہے پاکستان میں تعینات افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا اور تشدد کا واقعہ 16 جولائی کو اسلام آباد میں پیش آیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید کو ہدایت کی تھی کہ ملزمان 48 گھنٹوں میں گرفتار کیے جائیں۔

جس کے بعد افغان حکومت نے سفیر اور سفارتی عملے کو واپیس بلالیا تھا، جس کے بعد  پاکستان نے ردعمل میں کہاتھا  کہ افغان حکومت کا سفیر،سفارتی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ افسوس ناک ہے،امید کرتے ہیں افغان حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی ۔

مزید تفصیلات جاننے کے لیے پروگرام کلیش (CLASH) دیکھیئے، صرف جی این این پر آج رات 10 بجے ۔

 

پاکستان

کام نہ کرنے والے سرکاری عہدیداران    کو عہدوں سے برطرف کرنے کے لیے دائر درخواست  خارج  

کیا صدر، وزیراعظم سمیت سب کو نکال دیں؟ جسٹس جمال

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کام نہ کرنے والے سرکاری عہدیداران    کو عہدوں سے برطرف کرنے کے لیے دائر درخواست  خارج  

 اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کام نہ کرنے والے سرکاری عہدیداران کو عہدوں سے  برطرف کرنے کے حوالے سے دائر درخواست خارج کر دی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ نے فارغ رہنے اور کام نہ کرنے والے سرکاری عہدیداران کو برطرف کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کی درخواست میں استدعا ہے تمام سرکاری ملازمین کام نہیں کرتے فارغ کیا جائے، آپ ان سرکاری افسران کی نشاندہی کریں اور متعلقہ اداروں سے رجوع کریں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے اپنی درخواست میں کسی سرکاری افسر کا ذکر نہیں کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ آپ کا کون سا کام نہیں ہوا؟ عدالت کو آگاہ تو کریں، کیا مطلب ہے ہم صدر، وزیراعظم، سپیکر اور اسمبلی ممبران سب کو نکال دیں؟

بعد ازاں آئینی بینچ نے درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان برقرار،  انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھو گیا

100 انڈیکس میں 400 پوائنٹس سے زائد اضافے کے بعد پہلی بار 96 ہزار 300 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان برقرار،   انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھو گیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں تیزی کا رجحان برقرار،  100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلندیوں کو چھو گیا۔

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز پی ایس ایکس میں مثبت رجحان رہا، کاروبار کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کی لہر جاری ہے۔ کے ایس ای 100 انڈیکس میں 400 پوائنٹس سے زائد کا اضافے ہوا، جس کے بعد 100 انڈیکس پہلی بار 96 ہزار 300 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان سٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس نے کاروبار کے دوران نئی بلند ترین سطح 96 ہزار 36 بنائی تھی۔

کاروباری ہفتے کے دوسرے روز پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا آغاز مثبت زون میں ہوا تھا اور بعدازاں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس 860 پوائنٹس کے اضافے سے 95 ہزار 856 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

اس سے قبل پیر کے روز کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 94 ہزار 995 پوائنٹس پر بند ہوا تھا اور سٹاک مارکیٹ میں 19 ارب 37 کروڑ 58 لاکھ 54 ہزار 288 روپے مالیت کے 37 کروڑ 78 لاکھ 88 ہزار 671 شیئرز کا لین دین ہوا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتوں سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل تیزی کا رجحان ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں مسلسل تیزی اور بازار حصص میں مسلسل قائم ہونے والے ریکارڈز سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہیں۔ گزشتہ ہفتوں میں پی ایس ایکس میں بلندی کے کئی ریکارڈز قائم ہو چکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت قرار دینے کے خلاف درخواست اعتراضات کےساتھ خارج

آپ ہم سے غیر آئینی کام کیوں کروانا چاہتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت قرار دینے کے خلاف درخواست اعتراضات کےساتھ خارج

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت قرار دینے کے خلاف درخواست پر رجسڑار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے خارج کردی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

مولوی اقبال حیدر نے مؤقف اپنایا کہ میری جانب سے درخواست بروقت دائر کی گئی تھی، اب اس مقدمے کا نظر ثانی کیس زیر التوا ہے، چاہتا ہوں کہ کسی مقدمے میں اس معاملے کو دیکھا جائے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہم سے غیر آئینی کام کیوں کروانا چاہتے ہیں، امیدواران کی مرضی ہے سیاسی جماعت میں شامل ہوں یا نہ ہوں۔

سربراہ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ مولوی اقبال صاحب آپ پھر اسی طرف جا رہے ہیں جس وجہ سے پابندی لگی تھی۔

بعدازاں آئینی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت قرار دینے کے خلاف درخواست پر رجسڑار افس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے خارج کردی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll