برطانیہ : برطانیہ میں کورونا وائرس کی قسم کے ایک اور نئے وائرس سامنے آنےکا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں کورونا کی ایک نئی قسم سامنے آئی ہے ، ایڈنبرا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق نئے وائرس میں 'ممکنہ پریشان کن تبدیلیاں' نظر آرہی ہیں اور یہ جنوبی افریقہ میں پائےگئے کورونا کی قسم سے مماثلت رکھتا ہے۔ تیزی سے پھیلنے والی اس نئی قسم کو سائنس دانوں نے بی ون فائیو ٹو فائیو (B.1.525) کا نام دیا ہے۔
اس سے قبل ایسا وائرس ڈنمارک ، نائیجیریا اور امریکہ سمیت دوسرے ممالک میں سامنے آچکا ہے ، وائرس کے ممکنہ خطرات کے بارے میں ماہرین کی تحقیق جاری ہے اور ان کا کہنا ہےکہ وائرس کے'قابل تشویش' ہونےکے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔برطانوی ماہرین اس کے خطرات کے بارے میں پتہ لگانے کیلئے تحقیق کر رہے ہیں تاہم یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ اسے برطانیہ کی "تشویش کی مختلف حالتوں" کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہئے اور کیا اس کے لئے بڑے پیمانے پر جانچ پڑتال ہونی چاہئے۔ لہذا ،ابھی کے لئے ، یہ "زیر تفتیش مختلف حالت" ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج سے تعلق رکھنے والے ماہر کا کہنا ہے کہ B.1.525 میں "اہم تغیرات" پہلے ہی کچھ دوسری نئی شکلوں میں نظر آ رہے ہیں ۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کے پروفیسر یوون ڈوئل کاکہنا ہے کہ "پی ایچ ای ابھرتی ہوئی مختلف حالتوں کے بارے میں ڈیٹا کی بہت قریب سے نگرانی کر رہی ہے اور صحت عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی جانچ اور بہتر طریقے سے اس پر تحقیق کی جارہی ہے ۔
خیال رہے کہ کورونا کی اب تک ہزاروں اقسام موجود ہیں جو معمولی میوٹیشنز کی وجہ سے ایک دوسرے مختلف ہیں ۔ اس سے قبل منظر عام پر آنے والی نئی برطانوی قسم جسے وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کے نام سے جانا جاتا ہے، کا پہلی بار اعلان 14 دسمبر کو برطانوی وزیر صحت نے کیا تھا۔ اس کےسا تھ ہی پبلک ہیلتھ انگلینڈ اور یو کے کووڈ 19 سیکونسنگ کنسورشیم نے بھی اس کی تصدیق کی، جس کے مطابق اس کا پہلا نمونہ کینٹ کاؤنٹی میں 20 ستمبر کو ملا تھا۔یہ وہی پروٹین ہے جو وائرس کو انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں تبدیلیاں دنیا بھر میں گردش کرنے والے اس وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کافی نمایاں ہیں۔ اب تک اس قسم کے جینومز زیادہ تر برطانوی کیسز میں دیکھے گئے ہیں مگر ڈنمارک اور آسٹریلیا میں ان کی تشخیص ہوئی ہے ۔ برطانیہ میں ڈیٹا شیئرنگ، جینومک نگرانی اور کووڈ 19 ٹیسٹ نتائج سے لگتا ہے کہ یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں غالب آرہی ہے اور کیسز میں اضافے کی وجہ بن رہی ہے۔درحقیقت دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس میں جینیاتی تنوع نہ ہونے کے برابر ہے۔
خیال رہےکہ طانیہ، وائرس کی تیسری اور بدترین لہر کی گرفت میں ہے۔برطانیہ میں کورونا وائرس سے اب تک 40 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جب کہ ایک لاکھ 17 ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

سینئر صحافی خاور حسین کی پراسرار موت: تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی قائم
- 11 منٹ قبل

فیلڈ مارشل کی حکمت عملی اور کریپٹو اقدامات سے واشنگٹن میں پاکستان کی پذیرائی، برطانوی اخبار
- 8 گھنٹے قبل

حافظ آباد: دیرینہ دشمنی کا بھیانک انجام، 3 افراد کوقتل کرنے کے بعد گاڑی سمیت آگ لگا دی گئی
- 8 گھنٹے قبل
جنگ کے دوران بھارت کی ہر حکمتِ عملی ہمیں پہلے سے معلوم تھی: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی
- 17 منٹ قبل

سیلاب متاثرین کو نئے گھر اور محفوظ بستیاں دیں گے، نقصان کا 100 فیصد ازالہ کریں گے: علی امین گنڈاپور
- 15 منٹ قبل

آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ 2026 کے لیے 16 ٹیموں کا انتخاب مکمل ہوگیا
- 6 گھنٹے قبل

سوات: ہیڈ ماسٹر کی حاضر دماغی سے 936 بچوں کی جانیں بچ گئیں
- 8 منٹ قبل

این ڈی ایم اے کی مون سون کے مزید 3 نئے خطرناک سپیل کی پیش گوئی
- 9 گھنٹے قبل

محبت پر یقین رکھتی ہوں، دوسری شادی کا دروازہ بند نہیں کیا: ملائکہ اروڑا
- 13 منٹ قبل

بونیر:سیلابی ریلوں اور بادل پھٹنے سے شادی والے گھر میں ماتم، ایک ہی خاندان کے 21 افراد جاں بحق
- 6 گھنٹے قبل

شمالی غزہ پر اسرائیلی قبضہ، لاکھوں فلسطینی نقل مکانی پر مجبور
- 6 گھنٹے قبل

قابض بھارت کے زیر تسلط ناگالینڈ میں آزادی کی تحریک زور پکڑنے لگے
- 8 گھنٹے قبل