جی این این سوشل

تفریح

عظیم استاد اور داستان گو اشفاق احمد کو بچھڑے 17 برس بیت گئے

لاہور : مایہ ناز افسانہ نگار، ڈرامہ نویس ، ناول نگاراشفاق احمد کی 17 ویں برسی آج منائی جارہی ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عظیم استاد اور داستان گو اشفاق احمد کو بچھڑے 17 برس بیت گئے
عظیم استاد اور داستان گو اشفاق احمد کو بچھڑے 17 برس بیت گئے

اشفاق احمد کا نام کسی تعارف کامحتاج نہیں وہ مایہ ناز افسانہ نگار، ڈرامہ نویس ، ناول نگار، مترجم اور براڈ کاسٹر تھے۔ 22 اگست 1925ءکو پیدا ہونے والے اشفاق احمد نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے آبائی ضلع مکتسر سے حاصل کی۔ تقسیم ہند سے تھوڑا عرصہ قبل وہ پاکستان چلے آئے اور لاہور میں مستقل رہائش اختیار کر لی۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے اردو ادب میں ایم اے کیا۔ بعدازاں انہیں ریڈیو پاکستان آزاد کشمیر میں نوکری مل گئی پھر انہیں دیال سنگھ کالج لاہور میں دو سال کیلئے لیکچرر شپ مل گئی۔ اس کے بعد وہ روم چلے گئے جہاں وہ روم یونیورسٹی میں اردوکے استاد مقرر ہوئے ۔یورپ میں قیام کے دوران اشفاق احمد نے اطالوی اور فرانسیسی زبانوں میں ڈپلومے حاصل کیے۔

انہوں نے نیویارک یونیورسٹی سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ میں بھی خصوصی ڈپلومہ حاصل کیا۔ یورپ سے پاکستان آنے کے بعد انہوں نے اپنا ذاتی ادبی مجلہ " داستان گو " جاری کیا ۔ انہوں نے ریڈیو پاکستان میں سکرپٹ رائٹر کی حیثیت سے ملازمت اختیار کر لی۔ حکومت پاکستان نے انہیں صوفی غلام مصطفی تبسم کی جگہ مشہور اردو ہفت روزہ لیل و نہار کا ایڈیٹر مقرر کردیا۔ 1962 میں اشفاق احمد نے ریڈیو فیچرپروگرام ”تلقین شاہ“ شروع کیاجو طرز مزاح اور ذومعنی گفتگو کی وجہ سے کافی مقبول ہوا 1967ء میں انہیں مرکزی اردو بورڈ کا ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا۔ انہوں نے جنرل ضیا الحق کے دور میں وزارت تعلیم میں بطور مشیر کام کیا۔

اشفاق احمد افسانہ نگاری میں کمال رکھتے تھے ۔ان کے کئی افسانے اردو ادب کے بہترین افسانے ہیں اور خاص طور پر ”گڈریا“ کو خصوصی حیثیت حاصل ہے۔کہانی لکھنے میں انہیں جتنا عبور تھا وہ اردو ادب میں بہت کم لوگوں کو حاصل ہوا۔ان کی تصنیفات میں ”ایک محبت سو افسانے‘ اجلے پھول ، گڈریا‘ ایک ہی بھول‘ طلسم ہوش ربا‘ سفر مینا‘ کھیل تماشا‘ سفردر سفر‘بابا صاحبا‘ زاویہ‘ من چلے کا سودا‘ بند گلی‘ طوطا کہانی‘ ننگے پاوں ‘ حیرت کدہ ‘اور کئی دوسری کتابیں شامل ہیں ۔ ٹی وی پر ان کی دو پنجابی سیریلز ”ٹاہلی تھلے اور اچے برج لہور دے“ بہت مقبول ہوئیں۔

 اشفاق احمد نے یادگار ڈرامے بھی تخلیق کیے جن میں ایک محبت سو افسانے اورقراة العین نے شہرت حاصل کی۔ اشفاق احمد اپنے ڈراموں میں پلاٹ سے زیادہ مکالمے پر زور دیتے تھے اور ان کے کردار پرطویل گفتگو کرتے تھے۔اشفاق احمد نے بطورمصنف واداکار فیچر فلم "دھوپ اور سائے بنائی لیکن بدقسمتی سے یہ باکس آفس پر چل نہ سکی۔ بعدازاں ان کا رجحان صوفی ازم کی طرف ہوگیا۔اس کی وجہ غالباً یہ تھی کہ ان کی قدرت اللہ شہاب اور ممتاز مفتی کے ساتھ گہری وابستگی تھی۔ ٹی وی پران کے پروگرام ”بیٹھک“ اور ”زاویہ“ لوگوں میں بے حد پسند کیا گیا۔ ان کی باتوں سے علمیت جھلکتی تھی اور سننے والے غور کرنے پر مجبور ہو جاتے تھے۔

1979میں حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں تمغہ حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ اشفاق احمد ایک بلند پایہ شخصیت تھے ، اردو ادب میں ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اشفاق احمد 7 ستمبر 2004ءکودنیائے فانی سے کوچ کرگئے لیکن اور ان کی یاد ہمیشہ ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رہے گی۔

پاکستان

چیف جسٹس پاکستان نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو مکمل لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے جب کہ چیف جسٹس نے آن لائن اجلاس میں ہدایات جاری کیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چیف جسٹس پاکستان نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جیل ریفارمز سے متعلق اجلاس ہوا جس میں چیف جسٹس نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی۔

اعلامیے کے مطابق آمنہ قادر کو جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی کا کوآرڈینیٹر بنادیا گیا ہے جب کہ کمیٹی میں احد چیمہ اور خدیجہ شاہ بھی شامل ہیں، کمیٹی پنجاب میں جیلوں کا دورہ کر کے رپورٹ تیار کرے گی۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو مکمل لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے جب کہ چیف جسٹس نے آن لائن اجلاس میں ہدایات جاری کیں۔

آن لائن اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم و دیگر نے شرکت کی، علاوہ ازیں احمد چیمہ اور خدیجہ شاہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت

پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے سے انکار بھارت کی طرف سے کھیل کو مستقل طور پر سیاسی رنگ دینے کا عکاس ہے، جو علاقائی ٹورنامنٹس میں منصفانہ کھیل اور اتحاد کے جذبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی اصل روح کو متاثر کرتا ہے، جو اکثر اقوام کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا ذریعہ رہا ہے ،  بھارت کا پاکستان میں ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتا ہے۔


یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں،  یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔


بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور ایشیائی کرکٹ برادری کے ایک اہم رکن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہا ہے، اس طرح کے بائیکاٹ سے خطے میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ متاثر ہوتا ہے اور شائقین دلچسپ حریفانہ مقابلوں اور تاریخی میچوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔


بائیکاٹ سے میزبان ملک کو مالی نقصان ہوتا ہے، جس میں اسپانسر شپ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور ایسے اہم ٹورنامنٹس سے جڑی سیاحت کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کا انکار کھیل کے جذبے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی ہم آہنگی کی بجائے سیاسی ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔


 یہ اقدام پاکستان کی مثبت کھیلوں کی تاریخ کے برعکس ہے، جس نے دو طرفہ کشیدگی کے باوجود بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں شرکت کی ہے،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے دیگر ممالک کو کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی خطرناک مثال ملتی ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔


 پاکستان میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت نہ کرکے بھارت اپنے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے حالات میں کھیلنے کے تجربے سے محروم کر رہا ہے، جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے،  یہ فیصلہ بھارت کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو بظاہر کرکٹ کے عالمی فروغ کی بات کرتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں اس کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔


 ایسے بائیکاٹس دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین کو ایک دوسرے سے دور کر دیتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان بڑے میچوں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں ،  پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے اس خطے میں کھیل کو امن کے فروغ کے ایک ذریعہ بنانے کی برسوں کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔


واضح رہے کہ  یہ حکمت عملی بھارت کی عدم تحفظ کا اظہار کرتی ہے، جو پی ایس ایل اور ورلڈ کپ کوالیفائرز جیسے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی میں پاکستان کی کامیابی کو ماند کرنے کے لیے کرکٹ کو استعمال کر رہا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

شہباز شریف  کو گڑیا کا دلچسپ تحفہ

باکو میں ہونے والی کوپ 29 کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف کو ایک ننھی بچی کی جانب سے گڑیا کا تحفہ دیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شہباز شریف  کو گڑیا کا دلچسپ تحفہ

وزیر اعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکومیں ہونے والی کوپ 29 کانفرنس میں شرکت کیں، جہاں ایک چھوٹی بچی نے ان کو گڑیا کا خوبصورت تحفہ پیش کیا، شہباز شریف نے نہ صرف اس تحفے کو قبول کیا بلکہ اس ننھی بچی کے ساتھ فوٹو بھی بنوائی۔

اقوام متحدہ کا موسمیاتی ایکشن سمٹ (کوپ 29) باکو، آذربائیجان میں ہو رہا ہے جو کہ 11 نومبر سے 22 نومبر تک جاری رہے گا، جس میں دنیا بھر سے ممالک کے سربراہاں مملکت اور نمائندوں نے شرکت کی۔

 وزیراعظم شہباز شریف بدھ کو کانفرنس میں شامل ہوئے، جہاں انہوں نے موسمیاتی تبدیلی پر فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔

اپنے خطاب میں، وزیر اعظم شہباز نے زور دیا ، اور ایک دہائی قبل پیرس معاہدے میں کیے گئے وعدوں کو اب لاگو کیا جانا چاہیے۔

 انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان جیسی ترقی پذیر قوموں کے ماحولیاتی اقدامات میں مدد کرے۔

 انہوں نے سمٹ کی میزبانی پر آذربائیجان کے صدر کو مبارکباد پیش کی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی اہمیت کو نوٹ کیا، جو دنیا بھر کے ممالک کو متاثر کرتے ہیں۔

پاکستان کے خطرے پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کو یاد کیا، جس میں تقریباً 1,700 افراد ہلاک ہوئے، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔

 سیلاب کی وجہ سے اسکولوں کی عمارتیں بھی گر گئیں، جس کے نتیجے میں پاکستان کو 30 بلین ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان ہوا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll