جی این این سوشل

پاکستان

اسپیکر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری

اسلام آباد : اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسپیکر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق  پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جاری ہے ، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف  نے خطاب کے دوران کہا کہ آج پارلیمان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے،  حکومت اور ان کے اتحادی آج بل بلڈوز کرانا چاہتے ہیں ۔ حکومت کا ایوان سے بلز بلڈوز کرانے کا سب سے بڑا بوجھ جناب اسپیکر آپ کے  کاندھوں پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے  میں اعلان ہوا کہ اگلے دن صبح پارلیمان کا اجلاس ہو گا ،  جب عمران خان نیازی کے کھانے میں درجنوں ارکان غیر حاضر تھے اور اتحادی انکاری تھے تو اجلاس کو مؤخر کر دیا گیا، حکومتی وزرا نے کہا کہ اپوزیشن سے مشورہ کرنا ہے، پھر جناب اسپیکر آپ کا خط موصول ہوا، پوری اپوزیشن نے اس خط کے مندرجات پر غور کیا اور تفصیلی جواب پیش کیا، خط کے جواب میں شاندار تجاویز پیش کی گئی، لیکن آپ نے رابطہ منقطع کر لیا اور اپوزیشن کو کوئی جواب نہیں ملا،ہمیں آئندہ پروگرام بارے بھی نہیں بتایا گیا۔

شہباز شریف نے کہاکہ اپوزیشن سے مشاورت ایک ڈکھوسلہ تھا تاکہ اتحادیوں کو منایا جائے،  الیکشن کے بعد  اک شور دھاندلی ہونے پر ہوتا ہے،پہلا موقع ہے کہ الیکشن سے پہلے 22 کروڑ عوام  دھاندلی کا شور کر رہی ہے۔ 

شہباز شریف نے ای وی ایم کو شیطانی مشین قراردیدیا 

شہباز شریف نے کہاکہ انہیں عوام سے ووٹ ملنا اب مشکل ہے ، سلیکٹیڈ حکومت اقتدار کو طول دینے کیلئے ای وی ایم کا سہارا لے رہی ہے ، انہوں نے ای وی ایم  کو شیطانی مشین قرارد ے دیا ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ 2018ء میں تو آر ٹی ایس خراب ہو گیا تھا جس سے یہ دھاندلی زدہ حکومت بنی، ای وی ایم کا مطلب ایول وشیس مشین ہے۔

شہباز شریف کا اسپیکر سے اجلاس مؤخر کرنے، مشاورت مکمل کرنے کا مطالبہ

اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کچھ ایسا ہو جائے کہ عوام کے پاس نہ جانا پڑے، ای وی ایم کے ذریعے انہیں اقتدار مل جائے ، یہ چاہتے ہیں انہیں این آر او مل جائے۔ وہ کیسی جمہوریت ہو گی جہاں قانون کی دھجیاں اڑائی جائیں ، اسپیکر صاحب آپ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس اجلاس کو موخر کریں اور اپوزیشن سے مشاورت کریں۔ 

اپوزیشن ضمیر کا سودا نہ کرے اور بل کے حق میں ووٹ دے، وزیر خارجہ 

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  قائد حزب اختلاف نے خیالات کا اظہار کیا ہم نے بڑے احترام سے ان کی گفتگو سنی، قائد حزب اختلاف کے استحقاق کو تسلیم کرتے ہیں۔  ان کی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ آج تاریخی دن ہے، آج یہ ایوان ایسی قانون سازی کرنے جا رہا ہے جس سے ماضی کی خرابیوں کو دور کر کہ شفاف الیکٹورل ریفارمز کا ارادہ رکھتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم ہرگز کالا قانون مسلط نہیں کرنا چاہتے بلکہ ہم ماضی کی کالک کو دھونا چاہتے ہیں ، 1970 کے بعد جتنے انتخابات ہوئے تاریخ گواہ ہے کہ ان پر سوالیہ نشان اٹھایا گیا ۔ ہمارا ارادہ قانون سازی کو بلڈوز کرنا ہر گز نہیں ہے ، ہم نے مشاورت کیلئے اپوزیشن کو دعوت دی اگر عجلت میں اجلاس بلایا ہوتا تو اپوزیشن نے اپنے ارکان سے رابطے کیسے کر لیے۔  

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہم نے مشترکہ اجلاس مسلط نہیں کیا، 11 نومبر کو ہی ہم نے تاریخ دے دی تھی، اسے موخر کیا گیا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس عددی اکثریت نہیں تھی اس لیے موخر کیا گیا، اگر عددی اکثریت نہ ہوتی تو ہم آج یہ بل کیوں پیش کرتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’قانون سازی کا ایک طریقہ کار ہے، ہم نے ہر طریقے پر عمل کیا ہے، اراکین کے سوالات تھے، ہم نے انہیں دلائل دے کر قائل کیا اور اس ہی وجہ سے اراکین حکومت کی صفوں میں بیٹھے ہیں‘۔

ان کاکہنا تھا کہ شہباز شریف کی تقریر کا لب لباب یہ ہے کہ حکومتی صفوں میں اتحاد ہے۔ ای وی ویم ماضی کے  شیطانی منصوبوں کو ختم کرنے کیلئے لائی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپوزیشن سے گزارش کروں گا کہ اپنے ضمیر کا سودا نہ کیجئے اور اس بل کے حق میں ووٹ دیجئے۔  وزیر خارجہ نے اسپیکر سے اجلاس موخر نہ کرنے کا مطالبہ کردیا ۔

بلاول  بھٹو کا انتخابی اصلاحات کے متنازع قوانین کے خلاف عدالت جانے کا اعلان 

چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم پارلیمنٹ کی عزت اور احترام کرتے ہیں ۔قوم اور اس ایوان سے جھوٹ نہ بولا جائے ۔آپ زبردستی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کابل پاس کرنے جارہپے ہیں ،اگر ایسا ہوا تو ہم اگلا  الیکشن ہی تسلیم نہیں کریں گے ۔ آپ آج سے ہی الیکشن کو متنازع بنا رہے ہیں ۔

بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ ہم  انتخابی اصلاحات کو نہیں مانتے، ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جب تک الیکشن کمیشن کے تحفظات ہیں تب تک ہمارے تحفظات ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی اس الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو مسترد کر چکااور الیکشن کمیشن نے اس مشین پر  37 سنگین اعتراضات اٹھائے ہیں۔ بلاول  بھٹو  نے انتخابی اصلاحات کے متنازع قوانین کے خلاف عدالت جانے کا اعلان  کردیا ۔

بلاول بھٹو زرداری  نے کہا کہ آپ پاکستان کی پارلیمان کی توہین  کر رہے ہیں ، عوام پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری میں تکلیف میں ہیں ، پٹرول کی قیمت کر کم کریں ہم آپ کا ساتھ دیں گے ۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی غلامی کرتے ہوئے عوام سے روٹی بھی چھین لی، عوام کو ریلیف دیں تو ہم ہم آپ کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’انتخابی اصلاحات کے متنازع قوانین کے خلاف عدالت میں جائیں گ، ایسا نہیں ہوسکتا ووٹ پیرس میں ڈلے اور نتیجہ ملتان کا ہو‘۔

پیپلز پارٹی رہنما کاکہنا تھا کہ سٹیٹ بینک پارلیمنٹ اور عدالتوں کو جوابدہ ہونا چاہیے،  اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے ماتحت دینا چاہتے ہو ، اسٹیٹ بینک پارلیمان کو جوابدہ نہیں ہوگا، نہ سپریم کورٹ اس سے پوچھ سکے گا،  ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بل پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ  پی ٹی آئی بھارتی جاسوس کلبھوشن پر اپوزیشن میں تو تنقید کرتے تھے لیکن آج کلبھوشن کو این آر او دینا چاہتی ہے ۔

 بلاول بھٹو نے کہا کہ مردم شماری کے معاملے پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، عوام مشکل وقت میں اپنے نمائندوں کی جانب دیکھ رہی ہے،حکومت زبردستی ای وی ایم منظور کرا کر دھاندلی کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،متحدہ اپوزیشن ایوان کے اندر اور باہر اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔

بلاول بھٹو کا ہر بل پر گنتی  کرانے کا مطالبہ

بلاول بھتو زرداری نے ہر بل پر گنتی کا مطابہکردیا ، انہوں نے  کہا کہ حکومت کو قانون سازی کیلئے 222 ووٹ لینا پڑیں گے ، جس پر بابر اعوان کاکہنا تھا کہ  تمام بل سادہ اکثریت سے منظورہوسکتے ہیں ۔ایوان میں  ایک بھی ووٹ زیادہ  ہو تو بل منظور ہوجائے گا ۔

پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس میں 20 سے زائد بلز زیر غور آئیں گے

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے باضابطہ طور پر پارلیمان کا مشترکہ جلاس بدھ کی دوپہر بلایا جس میں انتخابی اصلاحات کے بل سمیت20 سے زائد اہم بلوں پر غور کیا جائے گا جو سینیٹ سے یا تو ختم ہو چکے ہیں یا مسترد ہوچکے ہیں۔

خیال رہے کہ حکومت نے اس سے قبل اپنے اتحادیوں، بالخصوص مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم کی جانب سے الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال سے متعلق مجوزہ انتخابی اصلاحات کے بل پر تحفظات کا اظہار کرنے کے بعد مشترکہ اجلاس ملتوی کردیا تھا۔

پارلیمنٹ میں پارٹی پوزیشن ظاہر کرتی ہے کہ اگر دونوں ایوانوں کو ایک ساتھ ملایا جائے تو حکومت میں صرف دو ووٹوں کی اکثریت ہے۔ پارٹی پوزیشن کے مطابق 440 رکنی مشترکہ ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 221 کے مقابلے میں 219 بنتی ہے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں 17 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے جبکہ سینیٹ میں وہ اپوزیشن سے 15 ووٹوں سے پیچھے ہے۔

اسعد محمود

جے یو آئی (ف) کے اسعد محمود نے کہا کہ ملک میں افراتفری اور ہنگاموں کی بنیاد ڈالی جارہی ہے ، اگر یکطرفہ قانون سازی ہوتی ہے اور اس بنیاد پر افراتفری ہوگی تو اس کی ذمہ داری آپ پر اور حکومت و سپورٹرز پر ہوگی ، انتخابی نتائج پر ہمیشہ دنیا میں سوال اٹھتے ہیں، ہم متحمل نہیں ہوسکتے کہ جیسے پہلے ملک دو لخت ہوا ، پھر افراتفری ہو ۔

وزیراعظم کی ایوان میں  آمد

اسی دوران وزیراعظم عمران خان ایوان میں آئے۔ انہوں نے ہاتھ میں تسبیح پکڑی ہوئی تھی۔ حکومتی اراکین نے ڈیسک بجاکر ان کا استقبال کیا۔

انتخابی بل میں  ترمیم مسترد

محسن داوڑ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے آج علی وزیر ایوان میں نہیں ہیں اور وزیرستان کی نمائندگی نہیں ہو رہی۔ محسن داوڑ نے انتخابی ترمیمی بل دوسری ترمیم میں اپنی ترمیم پیش کی جس کی بابر اعوان نے مخالفت کردی۔

 

تجارت

حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں یکم دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ

وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق نوٹفکیشن جاری کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں یکم دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں یکم دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق نوٹفکیشن جاری کر دیا،یاد رہے اس وقت پٹرول کی فی لٹر قیمت 248 روپے 38 پیسے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 255 روپے 14 پیسے فی لٹر ہے ، لائٹ ڈیزل آئل 147 روپے 51 پیسے ،مٹی کا تیل 161 روپے 54 پیسے  فی لٹر میں دستیاب ہے،دوسری جانب ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں جاری مالی سال کے پہلے 4ماہ میں سالانہ بنیاد پردوفیصد نموریکارڈکی گئی ۔

اوسی اے سی اورانڈسٹری کے اعدادوشمارکے مطابق جولائی سے اکتوبرتک کی مدت میں ملک میں 5.18ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈکی گئی جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 2فیصد زیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں 5.08ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈکی گئی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

چیف جسٹس پاکستان نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو مکمل لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے جب کہ چیف جسٹس نے آن لائن اجلاس میں ہدایات جاری کیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چیف جسٹس پاکستان نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جیل ریفارمز سے متعلق اجلاس ہوا جس میں چیف جسٹس نے جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی قائم کردی۔

اعلامیے کے مطابق آمنہ قادر کو جیل ریفارمز پر ذیلی کمیٹی کا کوآرڈینیٹر بنادیا گیا ہے جب کہ کمیٹی میں احد چیمہ اور خدیجہ شاہ بھی شامل ہیں، کمیٹی پنجاب میں جیلوں کا دورہ کر کے رپورٹ تیار کرے گی۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو مکمل لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے جب کہ چیف جسٹس نے آن لائن اجلاس میں ہدایات جاری کیں۔

آن لائن اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم و دیگر نے شرکت کی، علاوہ ازیں احمد چیمہ اور خدیجہ شاہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

وی پی این کا استعمال غیرشرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے حوالے سے سفارشات پیش کی تھیں جن پرعمل کیا گیا جو حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وی پی این کا استعمال غیرشرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل

اسلامی نظریاتی کونسل نے ”وی پی این“ کااستعمال غیرشرعی قراردیدیا۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹرراغب نعیمی کا کہنا ہے حکومت کو شرعی لحاظ سے اختیا ر ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کا انسداد کرے۔
ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا  کہنا تھا  کہ غیراخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا شریعت سے ہم آہنگ ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے حوالے سے سفارشات پیش کی تھیں جن پرعمل کیا گیا جو حکومت کی جانب سے احسن اقدام ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ متنازعہ، گستاخانہ اورملکی سالمیت کے خلاف استعمال ہونے والی ایپس کو فوری بند کیا جانا چاہئے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ وی پی این کا استعمال اس نیت سے کہ غیر قانونی مواد یا بلاک ویب سائٹ تک رسائی حاصل کی جائے شرعاً ناجائز ہے، حکومت کا فرض ہے کہ ایسے ذرائع کے استعمال پر پابندی عائد کرے جو معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کو متاثر کرتے ہیں۔
چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا مزید کہنا تھا کہ  وی پی این کا استعمال ممنوعہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کیلئے کیا جاتا ہے جوکہ حکومت کی طرف سے بلاک ہوتی  ہیں، وی پی این ایک تکنیکی ذریعہ ہے جس کے ذریعے صارفین اپنی اصل شناخت اور مقام کو خفیہ رکھ سکتے ہیں، ''شریعت کے اصولوں کے مطابق کسی بھی عمل کے جواز یا عدم جواز کا دارومدار اس کے مقصد اور طریقے پر ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll