تین وقت کی گیس
ہم بچپن میں سنتے آئے تھے کہ تین وقت کی روٹی پوری کرنا ہی بندہ مزدور کے اوقات ہیں یاں اپنے بڑوں سے سنتے تھے کہ جو حالات ہیں تین وقت کی روٹی پوری کر لیں بڑی بات ہے اب یقینا تین وقت کی گیس ہونے سے ہماری بول چال اور روزمرہ کے استعمال کے جملوں میں بھی فرق پڑے گا۔


وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر کہتے ہیں کہ سردیوں میں گیس صرف تین وقت صبح، دوپہراور شام کے اوقات میں ملا کرے گی یعنی صبح کا ناشتہ تیار کرنے کیلئے، دوپہر کا کھانا کھانے اور رات کا عشائیہ تیار کرنے کیلئے گیس چولہوں میں آئے گی اس کے علاوہ اوقات میں گیس بند کر دی جائے گی۔ یہ تو ہو گئے تین اوقات کہ جن کے درمیان گیس آئے گی لیکن اگر کسی گھر میں کوئی مہمان آ گیا یا کسی کو گیس کی ایمرجنسی ضرورت پڑ گئی تو اس کو چاہئے اپنا بندوبست خودکرے ہر کام حکومت پر ڈالنا اچھی عادت نہیں ہے۔اگر حما د اظہر صاحب کی بات پر عمل ہو گیا تو پھر مہمانوں کو بھی خیال کرنا ہو گا کہ کسی کے ہاں جانا ہے تو طے شدہ اوقات میں ہی جانا ہے (طے شدہ اوقات سے مراد گیس کے اوقات ہیں)اس کے علاوہ کسی کے گھر جا کر انہیں بے وقت پریشان نہیں کرنا۔ اگر اسی طرح تین وقت گیس آنے لگی تو یقینا پوری قوم صبح جلدی اٹھنے کی عادی ہو جائے گی اور لوگ ناشتے کیلئے جلدی جلدی اٹھیں گے تو ان کا دل نماز پڑھنے کو بھی کرے گا(غیر مسلم اپنے حساب سے جو بھی ان کا معمول ہے صبح اٹھ کر وہ کام کر سکتے ہیں)،پھر نماز پڑھ کر بندے کا دل چہل قدمی کرنے کو بھی کرے گا اس طرح صبح صبح اٹھنے سے ایک تو قوم صحت مندہو گی اور دوسرا تازہ ناشتہ کرنے سے اعضا بھی قوی ہوں گے تو اس طرح مضبوط قوم کی آبیاری ہو گی۔
لاہور شہر میں تو اکثر لوگ رات دیر گئے جاگنے اور پھر لیٹ اٹھنے کے عادی ہیں اس طرح اگر سب لوگ گیس حاصل کرنے کے چکر میں جلدی اٹھیں گے تو پھر سوئیں گے بھی جلدی تو یقینا اس سے وقت کی بھی بچت ہو گی اور لوگ اپنے گھر والوں کو ٹائم بھی دے پائیں گے اور لڑکوں کی آوارہ گردیاں بھی ختم ہو جائیں گی۔ویسے بھی ہم اپنے بچپن میں پڑھتے آئیں ہیں کہ صبح سویرے کی سیر صحت کیلئے بہت مفید ہوتی ہے اس سے انسان سارا دن چاک و چوبند رہتا ہے اور صبح سویرے کی سیر کا مضمون تو ہمارے کورس میں بھی شامل ہوتا تھا پتہ نہیں اب وہ ہے یا نہیں لیکن تین وقت کی گیس کرنے سے ہو سکتا ہے ناشر حضرات اسے دوبارہ کورس میں شامل کرا دیں تا کہ جو لوگ گیس تین وقت ملنے کے باوجود خواب و خرگوش کے مزے لے رہے ہیں انہیں احساس دلایا جائے کہ حکومت نے ان کیلئے کتنا اچھا احساس گیس پروگرام شروع کیا ہے جس پر عمل کر کے وہ اپنی زندگی کو خوبصورت بنا سکتے ہیں۔ویسے بھی دیہاتی زندگی اور معمول کا خاتمہ ہوتا جا رہا تھا اور شہری زندگی اور معمول بڑھتے جا رہے تھے۔شہریت یعنی شہری معمول اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ اوقات کا اندازہ ہی نہیں ہو پاتا کب دن چڑھا اور کب رات ہوئی کچھ پتہ نہیں چلتا لوگ اپنی مڑضی سے اٹھتے ہیں اور اپنی مرضی سے سوتے ہیں چلو تین وقت گیس کرنے سے کم از کم یہ تو ہو گا لوگ وقت پر اٹھیں گے اور ناشتہ کر کے اپنا کام کام ج کریں گے (البتہ جو لوگ جلدی اٹھ کر گرم ناشتہ کر کے پھر سو گئے انہیں اس تین وقت کی گیس کا کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچنے والا)۔
ہم بچپن میں سنتے آئے تھے کہ تین وقت کی روٹی پوری کرنا ہی بندہ مزدور کے اوقات ہیں یاں اپنے بڑوں سے سنتے تھے کہ جو حالات ہیں تین وقت کی روٹی پوری کر لیں بڑی بات ہے اب یقینا تین وقت کی گیس ہونے سے ہماری بول چال اور روزمرہ کے استعمال کے جملوں میں بھی فرق پڑے گا۔ ہو سکتا ہے تین وقت کا محاورہ جب امتحان میں آئے تو طلبہ حضرات اس کے محاورے یوں مکمل کریں کہ تحریک انصاف کی حکومت میں تین وقت کی گیس مل جائے بڑی بات ہے۔ یا تین وقت کی گیس انسان کی صحت کیلئے انتہائی مفید ہے اس طرح کے جملے زبان زد عام ہو جائیں۔ جیسے ایک محاورہ ہے کہ بندر کیا جانے ادرک کا سواد تو یار لوگ اسے یوں بھی ادا کر سکتے ہیں کہ غافل کیا جانے تین وقت گیس کی قیمت یعنی جو غافل رہا تو وہ گیس حاصل کرنے سے محروم ہو گیا اور جو گیس حاصل کرنے سے محروم ہوا اے کھانا بھی نہیں ملے گا اور جسے کھانا نہیں ملے گا اس کی صحت بھی نہیں بنے گی اور جس کی صحت نہیں بنے گی وہ ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار کیسے ادا کرے گا۔
چند روز قبل علی امین گنڈا پور صاحب نے نو دانے چینی اور نو نوالے روٹی کے کم کھانے کی جو اصلاح دی تھی اب وہ بھی اس تین وقت کی گیس کے آگے ہیج پڑتی دکھائی دیتی ہے۔ ویسے تحریک انصاف کی حکومت میں ہمیں نئی جہتیں سیکھنے کو مل رہی ہیں جیسے خیبر پختونخوا کے وزیر مشتاق غنی نے کہا تھا کہ معاشی حالات مشکل ہیں تو لوگ دو کی بجائے ایک روٹی کھائیں۔ جس طرح کے معاشی حالات چل رہے ہیں ہو سکتا ہے کل کو یہ مشورہ یا تجویز بھی سامنے آ جائے کہ ایک وقت میں دو نوالے ایک انسان کیلئے کافی ہوں گے۔ویسے بھی جس طرح سردیوں میں گیس تین وقت آنی ہے تو میرے خیال میں یہ بھی بہت بڑی عیاشی ہے اور حکومت وقت کو اس پرمزید غور وحوض کرنا چاہئے کہ تین وقت کی بجائے ایک وقت کی ہی گیس کر دی جائے تا کہ لوگ تین وقت کا کھانا ایک وقت میں پکا کر اپنا وقت بھی بچائیں اور حکومت کو کیلئے بھی آسانی پیدا کریں جو پہلے ہی معاشی مشکلات میں گھری ہوئی ہے۔