جی این این سوشل

تجارت

سونے کی قیمت میں کمی

ملک میں آج سونےکی فی تولہ قیمت ایک سو روپےکم ہوئی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سونے کی قیمت میں کمی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ایک سو روپےکمی کے بعد ملک میں ایک تولہ سونےکی قیمت ایک لاکھ26 ہزار 150روپے ہوگئی ہے۔

10گرام سونےکا دام 86 روپےکم ہوکر ایک لاکھ8 ہزار ایک سو 53 روپے ہے۔ 

سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی صرافہ مارکیٹ میں سونےکی قدر 19ڈالرکم ہوکر  ایک ہزار 801 ڈالر فی اونس ہے۔ 

پاکستان

محکمہ زراعت نے کپاس اگاؤ معیشت بڑھاؤ مہم کا آغاز کرد یا

کاشتکاروں کو ڈرل سے قطاروں میں کاشتہ کپاس کیلئے پانی کا وقفہ 12سے 15روز جبکہ پٹڑ یوں پر کاشت کی صورت میں 6سے 9روز تک رکھنے کابھی مشورہ دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

محکمہ زراعت نے کپاس اگاؤ معیشت بڑھاؤ مہم کا آغاز کرد یا

محکمہ زراعت نے زیادہ کپاس اگاؤ معیشت بڑھاؤ مہم کا آغاز کر د یا ہے اور کاشتکاروں کو ہدائت کی ہے کہ وہ کپاس کی کاشت کا عمل مقررہ شیڈول کے مطابق مکمل کر لیں تاکہ بمپر کراپ کا حصول ممکن ہو سکے۔نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے ترجمان نے کاشتکاروں سے کہا کہ کاشتکار گندم کے مڈھوں کو زمین میں دفن کرنے کیلئے ڈسک ہیرو چلائیں تاکہ زمین کی زرخیزی بڑھائی جا سکے جبکہ پانی اور اجزائے خوراک کی یکساں تقسیم اور پانی کی بچت کیلئے لیزر لیولر کا استعمال کریں۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار صحت مند بیج کے اگاؤ کیلئے منظور شدہ اقسام اور بلحاظ علاقہ تصدیق شدہ بیج کاشت کریں اور کاشت سے قبل کپاس کے بیج کا بر اتار لیں جس سے بیج کی کوالٹی بہتر ہوتی ہے اور پودا بہت سی بیج میں موجود بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار بیج کو کیڑے مار اور پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کریں تاکہ زمین سے بیج سے پیدا کردہ بیماریوں سے بچا جا سکے جس کیلئے امیڈاکلورپرڈ 70WSبحساب 5گرام فی کلوگرام بیج یا تھایا میتھوگزام 70WSبحساب 3گرام فی کلوگرام بیج اور سفارش کردہ پھپھوندی کش زہر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس طرح نوزائیدہ پودے کیڑوں اور بیماریوں سے 25دن تک محفوظ ہو جائیں گے نیز پودوں کی مطلوبہ تعداد کے حصول کیلئے کھیلیوں پر کاشت کی جائے اور اچھی پیداوار کے حصول کیلئے کھیت میں پودے کا پودے سے فاصلہ 9انچ تک رکھا جائے اور کوشش کی جائے کہ مئی کے مہینے میں پودوں کی فی ایکڑ تعداد 23 سے 35ہزار تک ہو۔

انہوں نے گرمی کی شدت میں اضافہ کے باعث کاشتکاروں کو ڈرل سے قطاروں میں کاشتہ کپاس کیلئے پانی کا وقفہ 12سے 15روز جبکہ پٹڑ یوں پر کاشت کی صورت میں 6سے 9روز تک رکھنے کابھی مشورہ دیا اورکاشتکاروں کو آبپاشی کیلئے مقررہ شیڈول پر عملدر آمد کی ہدائت کرتے ہوئے کہا کہ گرمی میں کم وقفہ سے کپاس کو ہلکا پانی خصوصاً سخت رقبے والے علاقے میں شام کے وقت پانی لگانے کیلئے ضروری اقدامات کئے جائیں تاکہ کپاس کی فصل کو سوکھنے اور کسی بھی قسم کے نقصان سے بچایا جا سکے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کا 9 مئی کے واقعات پر ایک بھر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

سانحہ 9 مئی کے سی سی ٹی وی کیمرے کدھر گئے، بیرسٹر گوہر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کا  9 مئی کے واقعات پر ایک بھر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف نے 9 مئی کے واقعات پر ایک بھر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو کی جس میں شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا آغاز کہاں سے ہوا؟ ایک ریاستی دہشگردی کے ذریعے چیئرمین عمران خان کو اغواء کیا گیا اغواء کرتے وقت وہ رینجرز والے تھے یا ایس ایس جی والے سی سی ٹی وی فوٹیج ساتھ لے گئے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کو واپس کرنے کا کہا تھا جو آج تک واپس نہیں کی گئی 9 مئی کے تمام واقعات کی جب عدالتیں سی سی ٹی وی فوٹیج مانگتی ہیں تو کہا جاتا کیمرے خراب تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کاہ کہ عمران خان  نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان کا بھی ذکر کیا کہ نگران وزیراعظم جس کا کام انتخابات شفاف کروانا تھا وہ خود انتخابات میں دھاندلی کا ذکر کررہے ہیں یہ ہمارے موقف کی تائید ہے ، کمشنر راولپنڈی جو پورے ڈویژن کے سربراہ تھے انہوں نے دھاندلی کے حوالے سے انکشافات کئے ہم عدلیہ سے پھر درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے انتخابات متعلقہ کیسوں پر جلد سے جلد فیصلہ کیا جائے۔ 

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے، سانحہ 9 مئی کے سی سی ٹی وی کیمرے کدھر گئے، واقعہ پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا معاملہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے پر معاملہ حل ہو جائے گا، ابھی پتہ چلا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی ہے، مجھے کچھ نہیں پتہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کیا کہا۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو اغوا کیا گیا، نومئی واقعات، ظل شاہ قتل کیس، لیٹر بھیجنے والے واقعات پر کیمرے خراب ہوجاتے ہیں، ان کے سی سی ٹی وی کیمرے بیڈ رومز میں صحیح چلتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، سابق وزیر اعظم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں نے گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا،  نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔

کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا پی ڈی ایم حکومت کا ڈیٹا ہمارے پاس آیا، جس پر پی ٹی آئی دور کے قانون کے تحت گندم درآمد کی گئی۔میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد گندم خریداری کا ڈیٹا صوبے اکھٹا کرتے ہیں۔

سابق نگراں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ گندم کی خریداری کے دو طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسیڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، دوسرا طریقہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے۔بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ) تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو چار ملین ٹن سے زائد کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے دور میں جب گندم درآمد کی گئی تو اُس وقت میں فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے۔ گندم درآمد کے حوالے سے صوبوں نے پی ڈی ایم حکومت کو سمری ارسال کی گئی جس کے بعد ہماری نگراں حکومت کے پاس یہ ڈیٹا آیا اور اُسی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی گئی۔

سابق نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے، اس کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر کیلیے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔ صوبوں کی درخواست آنے پر معاملہ ای سی سی کو بھیجا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو چھ ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟ ایک طرف ہم پر داغ لگایا جارہا ہے تو دوسری طرف خالص قانونی چیز (ایس آر او) کو غیر قانونی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے۔ انسپکٹر جمشید جیسی اسٹوریاں بنیں اور منفی مہم چلائی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll