جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

برازیل کی عدالت نے  سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی لگا دی

سپریم کورٹ کے جج ایلگزینڈر موریس نے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن ایجنسی کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ملک بھر میں ایکس کی سروسز کو مکمل طور پر بند کر دے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

برازیل کی عدالت نے  سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی لگا دی
برازیل کی عدالت نے  سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی لگا دی

ریو ڈی جنیرور: برازیل کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں ایلون مسک کے ملک میں انتہائی مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایلون مسک اور برازیلی حکومت کے درمیان کشمکش شدت اختیار کر گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے جج ایلگزینڈر موریس نے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن ایجنسی کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ملک بھر میں ایکس کی سروسز کو مکمل طور پر بند کر دے۔ اس کے علاوہ گوگل اور ایپل سمیت تمام انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کو ایکس ایپلی کیشنز کو روکنے کے لیے ٹیکنالوجیکل رکاوٹیں لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق برازیلی عدالت نے ایلون مسک سے فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ایلون مسک نے برازیل میں اس مقصد کے لیے دفتر کھولنے سے انکار کر دیا تھا۔

ایلون مسک نے اس فیصلے کو سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ آزادی اظہار پر ایک حملہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج موریس نے کمپنی کے قانونی نمائندے کو سینسرشپ آرڈر پر جبری عمل درآمد کیلئے گرفتاری کی دھمکیاں دی تھیں۔

برازیل میں ایکس کو 22 ملین سے زائد صارفین استعمال کرتے ہیں جو اسے ملک کا سب سے مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم بناتا ہے۔

پاکستان

دارلحکومت میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

انہوں نے کہا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے ایام میں اسلام آباد میں مقامی تعطیل ہوگی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دارلحکومت میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی سیکیورٹی کے سلسلے میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ کے لیے فوج کی تعیناتی آرٹیکل245 کےتحت کی گئی ہے اور 5 سے 17 اکتوبر تک دارالحکومت میں فوج تعینات رہے گی۔

واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

گزشتہ روز وزیر داخلہ محسن نقوی نے دارالحکومت میں فوج کی تعیناتی کا عندیا دیا تھا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 اکتوبر سے پاک فوج اور پیرا ملٹری فورسز کو تعینات کرنا ہے اور سکیورٹی کو فول پروف بنانا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے ایام میں اسلام آباد میں مقامی تعطیل ہوگی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔

انہوں نے تحریک انصاف سے دارالحکومت اور اس کے اطراف احتجاج موخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں کتنے سالوں کے بعد مملکت کے سربراہان آرہے ہیں لہٰذا ہم سب کو سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ عوام بھی پہلے پاکستان کے مفاد اور پھر پارٹی کا مفاد دیکھیں ۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے

جے شنکر کا شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے دورہ شیڈول کیا گیا ہے، بھارتی دفتر خارجہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے

پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

بھارتی دفتر خارجہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وزیر خارجہ جے شنکر کا شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے دورہ شیڈول کیا گیا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے اعلان پر سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہمیں جے شنکر کے دورے کو مثبت لینا چاہیے کیونکہ ایس سی او سمٹ کی اپنی اہمیت ہے۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر تک پاکستان میں شیڈول ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll