، اگر صدر دیگر بلز پر دستخط کرسکتا ہے تو اس مدرسہ بل کو اعتراضات کے ساتھ واپس کیوں بھیجا؟سربراہ جے یو آئی
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مدارس پر حکومت کے ساتھ کسی بھی مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں ۔
چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اس میں ترمیم کرنے کے لیے کچھ دیا تو ان کی تجویز قبول کرنا تو دور کی بات ان کے مسودے کو چمٹے سے بھی پکڑنے کے لیے تیار نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ مدارس کے بل پر نواز شریف، آصف زرداری، سینیٹ، قومی اسمبلی سب متفق ہوگئے تھے، بل سینیٹ میں پیش ہوا، اسمبلی نے بل پاس مگر صدر نے دستخط نہیں کیے، اگر صدر دیگر بلز پر دستخط کرسکتا ہے تو اس مدرسہ بل کو اعتراضات کے ساتھ واپس کیوں بھیجا؟
حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے مولانا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج نیا شوشا چھوڑا گیا ہے کہ مدارس تو پہلے وزارت تعلیم کے ساتھ وابستہ تھے، بتانا چاہوں گا کہ اس مدارس بل میں ہم نے تمام مدارس کو مکمل آزادی دی ہے کہ وہ کسی بھی وفاقی ادارے کے ساتھ الحاق چاہییں تو کرلیں چاہے وہ 1860ء ایکٹ کے تحت ہو یا وزارت تعلیم، ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہر مدرسہ آزاد ہے تو اعتراض کیسا؟
فضل الرحمان نے کہا کہ2004 میں بھی قانون سازی ہوئی،جبکہ 2019 میں ایک نیا نظام دینا چاہا، وہاں سے ایک معاہدہ ہوا، ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل قائم کیا گیا اور کہا گیا کہ 12 مراکز قائم ہوں گے جہاں مدارس کی رجسٹریشن ہو گی۔
مولانا فضل الرحمان نے اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ہم مدارس کی آزادی و خودمختاری کو اپنی جگہ قائم رکھنا چاہتے ہیں، ہم نے جب وزارت تعلیم کے تحت رجسٹرڈ ہو کر ان کی بات مانی تو انہوں نے ہم پر ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ایک ڈائریکٹوریٹ مسلط کردیا یعنی وہ ہمیں ماتحت کرنا چاہتے ہیں جبکہ مدارس ان کے ماتحت ہونے کو تیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ برصغیر میں انگریزوں نے اپنا نظام تعلیم دیا تو دین کے اکابرین نے مدارس قائم کیے تاکہ اپنے دینی علوم کا تحفظ کیا جا سکے، ہم آج بھی اپنے اس دینی ورثے کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی بھی لحاظ سے ریاست کے خلاف تصادم نہیں چاہتے ہیں، ہم مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں، اس کے لیے ہمیں رجسٹریشن سے دھکیلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علما کو علما کے مقابل لایا جارہا ہے مدارس میں کوئی اختلاف نہیں ہے مدراس بل پر تمام علما و مدارس کا اتفاق ہے، نئے شوشے نہ چھوڑیں، اور نہ ہی علما کو تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم ایک حتمی اعلان کرنے جارہے تھے کہ مفتی تقی عثمانی اور صدر وفاق المدارس کی جانب سے اطلاع آئی کہ انہوں نے 17دسمبر کو اہم اجلاس طلب کرلیا ہے ہم اپنے فیصلے و اعلان کو اس اجلاس تک روکتے ہیں اس اجلاس کے بعد متفقہ طور پر فیصلے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس بل پر تو پاکستانی کے خفیہ ادارے بھی متفق تھے ان کے اتفاق رائے سے سارے معاملات طے ہوئے اگرچہ وہ نظر نہیں آتے مگر وہ موجود ہوتے ہیں رابطے میں رہتے ہیں ہمارا سوال یہی ہے کہ جب سب کچھ اتفاق رائے سے طے ہوا تو اب کیا ہوگیا؟ یہ ہے وہ بدنیتی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بنگلہ دیشی افواج کے پرنسپل اسٹاف افسر سے ملاقات
- 16 گھنٹے قبل
جی ایچ کیو پر حملہ، کراچی ائیربیس حملے کاکیس ملٹری کورٹس کیوں نہیں گیا،جسٹس جمال مندوخیل
- ایک گھنٹہ قبل
امدادی اشیاء پر مشتمل 25 گاڑیوں کا قافلہ پاراچنار پہنچ گیا
- 2 گھنٹے قبل
وزیر اعظم کا پی آئی اے کی پیرس پرواز کے اشتہار کی تحقیقات کا حکم
- 16 گھنٹے قبل
تنزانیہ میں ’ماربرگ وائرس‘ کا مشتبہ پھیلاؤ ، 8 افراد ہلاک
- ایک گھنٹہ قبل
14 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی معاہدوں کی منظوری
- 16 گھنٹے قبل
(ن) لیگ کا دفتر جلانے کا کیس، یاسمین راشد ، اعجاز چوہدری سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
- ایک گھنٹہ قبل
عالمی بینک کا پاکستان کو کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کے تحت 20 ارب ڈالر دینے کا وعدہ
- 3 گھنٹے قبل
کل تحریری مطالبات پیش کر دیں گے، پھر حکومت کی مرضی مذاکرات کو چلانا ہے یا نہیں، سلمان اکرم راجہ
- ایک گھنٹہ قبل
شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 خوارج جہنم واصل
- 3 گھنٹے قبل
سی ٹی ڈی کے پنجاب کے مختلف شہروں میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز، 23 دہشت گرد گرفتار
- 2 گھنٹے قبل
جنوبی کوریا کے سابق یون سک یول مارشل لاء کی ناکام کوشش کے الزام میں گرفتار
- 2 گھنٹے قبل