علاقائی

ضلع کرم کی مرکزی شاہراہ بند ہونے سے انسانی المیہ جنم لینے لگا

علاقے میں اشیائے خوردونوش کا اسٹاک ختم ہونے کے بعد لوگ آٹے ، نمک ، چینی اور سبزیوں کیلئے ترس رہے ہیں

GNN Web Desk
شائع شدہ 6 hours ago پر Dec 22nd 2024, 11:01 am
ویب ڈیسک کے ذریعے
ضلع کرم کی مرکزی شاہراہ بند ہونے سے انسانی المیہ جنم لینے لگا

ضلع کرم کی مرکزی شاہراہ بند ہونے سے انسانی المیہ جنم لینے لگا، علاقے میں اشیائے خوردونوش کا اسٹاک ختم ہونے کے بعد لوگ آٹے ، نمک ، چینی اور سبزیوں کیلئے ترس رہے ہیں۔

پارا چنار ٹل شاہراہ 12 اکتوبر سے ہر قسم کی آمد و رفت اور ٹریفک کیلئے بند ہے، جس کے باعث اپر کرم کو ڈھائی ماہ سے کسی قسم کی سپلائی نہیں ہو رہی۔

اپر کرم کے چار لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی علاقے میں محصور ہو کر رہ گئی ہے ، اسپتالوں اور میڈیکل اسٹورز پر ادویات ناپید ہو چکی ہیں، ایدھی فائونڈیشن کے ذرائع کے مطابق علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے اب تک 50 سے زائد بچے موت کی آغوش میں چلے گئے ہیں۔

بینکوں میں پیسے نہ ہونے کے باعث شہر میں اے ٹی ایمز بھی بند ہ وگئے ۔ فیول بھی کہیں دستیاب نہیں۔ اپرکرم میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بھی تاحال نہیں کھل سکے۔

راستوں کی طویل بندش اور بدامنی کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج دھرنا شروع کر دیا ہے، کرم پریس کلب کے سامنے عوام دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، مزدور طبقہ بھی ہاتھ گاڑیوں اور ریڑھیوں کے ہمراہ دھرنے میں شریک ہے۔دھرنے میں موجود ایک بزرگ نے بتایا کہ میں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا ہے، بھوک سے مر رہے ہیں۔

دھرنے میں موجود ایک اور بچے نے بتایا کہ حکومت کو خوراک کی سپلائی ہوتی ہے ہمیں کیوں نہیں، اس وقت ہم غذائی اشیاء خریدنے کے پیچھے جاتے ہیں ہمیں کچھ نہیں ملتا۔ بغیر نمک کے ابلے ہوئے چاول سے گزارا کر رہے ہیں۔

تحصیل چیئرمین اپر کرم مزمل حسین نے بتایا کہ شہریوں کو نظر بند کر رکھا ہے، ہم اپیکس کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ہمیں اگر مارنا ہے تو مار دے۔

ایم این اے اور ایم ڈبلیو ایم کے پارلیمانی لیڈر حمید حسین طوری نے بتایا کہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت روڈ کو جلد از جلد کھولے۔ کرم کے لوگ دفاع کا حق رکھتے ہیں، ان سے اگر اسلحہ لیا جائے تو وہ دہشگردوں کے خلاف اپنا دفاع کیسے کریں گے۔

ایم پی اے علی ہادی عرفانی کا کہنا ہے کہ شہریوں پر حکومت کی جانب سے راستوں کی بندش افسوسناک ہے۔

رابطہ سڑکوں کی بندش کے باعث ادویات کا فقدان ہے، ایدھی ذرائع کے مطابق اب تک اسپتالوں میں 50 سے زائد بچے دم توڑ چکے ہیں، 29 بچے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال جبکہ باقی بچوں نے دیگر اسپتالوں میں دم توڑا۔

ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کے مطابق حتمی فیصلہ ہونے پر روڈ کھول دیا جائے گا۔