جی این این سوشل

علاقائی

گوجرانوالہ میں دوسالہ بچے کی قاتل ہمسائی نکلی

گوجرانوالہ: ملزمہ رامین اویس نے بچے کو اغواء کرکے اس کے والدین سے نوے لاکھ روپے تاوان طلب کیا،، عدم ادائیگی پر گلا دبا کر بچے کو قتل کردیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

گوجرانوالہ میں دوسالہ بچے کی قاتل ہمسائی نکلی
گوجرانوالہ میں دوسالہ بچے کی قاتل ہمسائی نکلی

رپورٹ :  رانا مجاہد

تفصیلات کے مطابق  گوجرانوالہ میں دوسالہ بچے کی قاتل ہمسائی نکلی، ملزمہ رامین اویس نے بچے کو اغواء کرکے اس کے والدین سے نوے لاکھ روپے تاوان طلب کیا، عدم ادائیگی پر گلا دبا کر بچے کو قتل کردیا۔  گرفتاری کے بعد ملزمہ نے اعتراف جرم بھی کرلیا۔

تھانہ اروپ کی حدود میں پولیس نےدوسالہ بچے کے اغواء کے بعد قتل کا سراغ لگا لیا۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن سید علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ معصوم بچے کو اس کی ہمسائی رامین اویس نے اغوا ءکیا  اور میسیج کے ذریعے اہلخانہ سے  90 لاکھ روپےتاوان کا مطالبہ کیا ، جو نہ ملنے پر خاتون نے بچے کی جان لے لی۔

پولیس کے مطابق خاتون نے دو سالہ عبدالہادی کو گلا دبا کر قتل کیا، اور صندوق میں بند کر کے قریبی گراؤنڈ میں پھینک دیا۔  پولیس نے سائنٹیفک انداز میں کارروائی کرتے ہوئے ملزمہ رامین اویس کو گرفتار کر لیا، ملزمہ نے دوران تفتیش اعتراف جرم بھی کرلیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ نے خود کو  مالدار ظاہر کرکے پسند کی شادی کی،  سسرالیوں کی جانب سے پیسے مانگنے پر کمسن بچے کو تاوان کے لیے اغواء کرلیا، مطالبہ پورا نہ ہونے پر معصوم بچے کی جان لے لی ۔

پاکستان

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان  سے ملاقات

ملاقات میں 28ستمبر کےراولپنڈی احتجاج پر بھی بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں 4اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک احتجاج کے بارے میں مشاورت کی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور  کی  اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان  سے ملاقات

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان  سے ملاقات  کی ۔

علی امین گنڈاپور میڈیا سے گفتگو کئے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔ علی امین کی بانی پی ٹی آئی عمران خان  سے کانفرنس روم میں ملاقات کروائی گئی،ملاقات سوا گھنٹہ جاری رہی،ملاقات میں ملکی،پارٹی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

واضح رہے کہ ملاقات میں 28ستمبر کےراولپنڈی احتجاج پر بھی بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں 4اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک احتجاج کے بارے میں مشاورت کی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

اگر سلامتی کونسل اسرائیل کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوتی تو جنرل اسمبلی کو طاقت کے استعمال کی سفارش کرنی چاہیے، رجب طیب اردوان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ترک صدر کا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر  اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ سے غزہ اور لبنان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں جاری رکھنے کی صورت میں اسرائیل کے خلاف طاقت کے استعمال کا مطالبہ کردیا۔

انقرہ میں کابینہ اجلاس کے بعد بات چیت کرتے ہوئےترک صدر نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو غزہ اور لبنان پر حملوں سے باز رکھنے میں ناکام ہوتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 1950 میں منظور کی گئی قرارداد کے تحت اسرائیل کیخلاف طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے۔

 صدر اردوان نے کہا کہ اگر سکیورٹی کونسل اسرائیل کو روکنے کیلئے مضبوط ارادے کا اظہار کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے طاقت کے استعمال کی تجویز پیش کرے جس طرح 1950 میں ’Uniting for Peace resolution‘ کے تحت کیا گیا تھا۔

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مضبوط مؤقف پیش کرنے میں ناکامی بھی افسوسناک ہے، انہیں جنگ بندی کیلئے اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کیلئے معاشی، سفارتی اور سیاسی نوعیت کے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔

یاد رہے کہ نیٹو اتحادی ترکیہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے خلاف غزہ میں تباہ کن حملوں اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے خلاف کھولے گئے محاذ پر اسرائیل کی کھلی مذمت کرتا رہا ہے۔

ترکیہ غزہ جنگ کے بعد  اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات ختم کرنےکے علاوہ عالمی عدالت میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے میں فریق بننے کیلئے درخواست بھی دے چکا ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اگر سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا کسی معاملے پر اتفاق نہیں کرپاتے، اور اختلاف کے باعث عالمی امن برقرار رکھنے میں ناکام ہوتے ہیں تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس معاملے میں مداخلت کرسکتی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ سکیورٹی کونسل اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو عام طور پر پابندیاں لگانے  یا طاقت کے استعمال جیسے فیصلے کرنے اور انہیں قانونی طور پر لاگو کرنے کا  اختیار رکھتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll