جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

واٹس ایپ میں " ویو ونس" نامی نئے فیچر کا اضافہ

فیس بک کی جانب سے پیغام رساں ایپلی کیشن واٹس ایپ پر مخصوص وقت کے بعد خودکار طور پر ڈیلیٹ ہونے والے پیغامات پر کافی عرصے سے کام جاری ہے اور حال ہی میں ایک نئے فیچر کا اضافہ کیا گیا ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

واٹس ایپ میں " ویو ونس" نامی  نئے فیچر کا اضافہ
واٹس ایپ میں " ویو ونس" نامی نئے فیچر کا اضافہ

ٹیکنا لوجی ویب سائٹ کے مطابق میسنجر اور  فوٹو شئیرنگ ایپ انسٹاگرام میں خود کار  ڈیلیٹ ہونے والے میڈیا اور ٹیکسٹ پیغامات کو متعارف کروانے کے بعد اب اسی سے مشابہت رکھتا فیچر واٹس ایپ میں بھی  متعارف کروایا جا رہا  ہے۔ واٹس ایپ کے اینڈرائیڈ بیٹا ورژن میں " ویو ونس" کے نام سے ایک نیا فیچر متعارف کروایا گیا ہے ، جس میں پیغام کو  ایک بار دیکھنے کے بعد فوٹوز اور ویڈیوز چیٹ فیڈزسے غائب  ہوجائیں گی ۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق بیٹاورژن میں اس نئے فیچر میں ٹائمر جیسا ایک بٹن موجود ہے  ، یہ نیا فیچر واٹس ایپ میں گزشتہ سال شامل ہونے والے ڈس اپیئرنگ فیچر سے قدرے  مختلف ہے جہاں پیغامات 7 دن کے اندر فیڈ سے ڈیلیٹ ہوجاتے ہیں۔ اس نئے فیچر میں بھیجی جانے والی تصاویر اور ویڈیو کو  ایک بار دیکھا یا استعمال کیا جاسکتا ہے اور جیسے ہی آپ ایپ کو بند کرتے ہیں تو وہ غائب ہوجاتے ہیں۔

صارفین کو ایک بار وہ میڈیا فائلز دیکھنے پر نوٹیفکیشن بھی موصول ہوتا ہے۔رپورٹ کے مطابق پیغام وصول کرنیوالا ڈس ایبل کرنے پر بھی" ون مور میسج"  کو دیکھنے پر دیگر افراد کو نوٹیفکیشن مل جائے گا کہ آپ نے میسج کو دیکھا ہے تاہم آپ کو علم نہیں ہوسکے گا کہ آپ کا بھیجا  گیا پیغام کس نے اور کب کھولا ۔ اس کے علاوہ ان پیغامات کے اسکرین شاٹ لینا بھی ممکن ہے ۔

اس فیچر کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ پیغام  ایک بار کھولنے پر اس  کو آگے بھی فارورڈ کیا جاسکتا ہے اور اس وقت بھی یہ فیچر کام کرے گا چاہے دوسرے  صارف کو اس فیچر تک رسائی نہ ہو۔ آئی او ایس ڈیوائسز میں اس نئے فیچر کو کچھ ماہ  بعد متعارف کروایا جائے گا۔

پاکستان

ٹیکنالوجی سے گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے، آرمی چیف

دُنیا میں کئی تبدیلیوں کے پیش ِ نظر غیر ریاستی عناصر کا اثر و رسوخ بڑھ جانا بھی ایک اہم چیلنج ہے، جنرل عاصم منیر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ٹیکنالوجی سے گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی نے معلومات کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن ٹیکنالوجی سے گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے۔

مارگلہ ڈائیلاگ 2024ء کی خصوصی تقریب کا اہتمام اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آر آئی) کی جانب سے کیا گیا تھا، جس میں آرمی چیف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں دنیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جن میں غلط اور گمراہ کُن معلومات کا تیزی سے پھیلاؤ ایک اہم چیلنج ہے۔ دُنیا میں کئی تبدیلیوں کے پیش ِ نظر غیر ریاستی عناصر کا اثر و رسوخ بڑھ جانا بھی ایک اہم چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر  معیشت ، افواج اور ٹیکنالوجی میں  بے انتہا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ پُرتشدد غیر ریاستی عناصر اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی عالمی سطح  پر  ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ ٹیکنالوجی نے جہاں معلومات کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے، وہیں گمراہ کن اور غلط معلومات کا پھیلاؤ بھی بڑا چیلنج بن چکا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ جامع  قوانین اور قواعد و ضوابط  کے بغیر  غلط و گمراہ کن معلومات  اور نفرت انگیز بیانات سیاسی  و سماجی ڈھانچے کو غیر مستحکم کرتے رہیں گے۔ قوا عد وضوابط کے بغیر  آزادی اظہار رائے تمام معاشروں میں اخلاقی اقدار کی تنزلی کا باعث بن رہی ہے۔ عالمی سطح پر  مذہبی، فرقہ وارانہ اور نسلی بنیادوں پر عدم مساوات، عدم برداشت اور تقسیم بڑھ رہی ہے۔

جنرل سید عاصم منیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے مشترکہ مقاصد میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، دہشت گردی کے خلاف جنگ  اور عالمی صحت کی فراہمی جیسے اہم چیلنجز شامل ہیں۔ پاکستان دنیا اور خطے میں امن اور استحکام کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ دہشتگرد ی عالمی سطح پر تمام انسانیت کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے ۔ دہشت رگدی کے خلاف جنگ میں ہمارا عزم غیر متزلزل ہے ۔

سرحدی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری مغربی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع بارڈر مینجمنٹ رجیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ فتنۃ الخوارج دنیا کی تمام دہشتگردتنظیموں اور پراکسیز کی   آماجگاہ بن چکی ہے ۔ پاکستان افغان عبوری حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اس حوالے سے سخت اقدامات کریں گے۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ عزمِ استحکام نیشنل ایکشن  پلان کا ایک اہم جزو ہے، جس کا مقصد دہشتگردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہے ۔ بھارت کے انتہا پسندانہ نظریے کی وجہ سے بیرون ملک خاص طور پر امریکا ، برطانیہ اور کینیڈا میں بھی اقلیتیں محفوظ نہیں ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ظلم و بربریت  بھی ہندوتوا نظریے اور  پالیسی  کا تسلسل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا اقوام ِ متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل ناگزیر ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ غزہ اور لبنان میں  جنگ بندی کا مطالبہ کیا  ہے۔ پاکستان نے غزہ اور لبنان کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر  متعدد بار امداد روانہ کی  ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دیا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہم کسی عالمی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے مگر دُنیا میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے ۔ عالمی امن کی خاطر 235،000پاکستانی  اقوام متحدہ کے امن مشن میں اپنا کردار ادا کرچکے ہیں۔ اقوام متحدہ امن مشنز میں 181 پاکستانیوں نے عالمی امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان 24کروڑ عوام کا ملک ہے جس کی لگ بھگ 63فیصد  آبادی 30سال سے کم ہے ۔ پاکستان بے پناہ قدرتی وسائل سے  مالا  مال  ہے۔ پاکستان دنیا میں زراعت کی پیداوار کے حوالے سے ایک  بڑا ملک بن کر ابھرا ہے ۔ پاکستان میں نادر معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان فری لانسنگ کی مد میں  عالمی سطح پر ایک اہم  ملک  ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان  ان تمام ذخائر ،منفرد جغرافیائی  مقام اور سمندری بندرگاہ کی وجہ سے یورپ ، سینٹرل ایشیا اور مڈل ایسٹ میں تجارت   کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے اور عالمی امن کے لیے اپنا مثبت  کردار ہمیشہ ادا کرتا رہے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

رواں سال کا  آخری سپر مون کب دیکھا جا سکے گا؟

سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رواں سال کا  آخری سپر مون کب دیکھا جا سکے گا؟

سال 2024 اختتام کی جانب گامزن ہے اور اس گزرتے سال کا چوتھا اور آخری سپر مون جمعہ 15 نومبر کو اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ نظر آئے گا۔

ماہرین فلکیات کے مطابق یہ سپر مون پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، افغانستان، سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک اور دیگر خطوں میں بھی دیکھا جا سکے گا،سپر مون پاکستانی وقت کے مطابق رات 2 بج کر 28 منٹ پر دیکھا جائے گا۔

اس حوالے سے ماہر فلکیات ڈاکٹر جاوید اقبال نے بتایا ہے کہ سپرمون اس وقت ہوتا ہےجب چاند اپنے بیزوی مدار میں زمین کے قریب ترین ہوتا ہے، سپر مون کےدوران چاند 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن نظر آتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپر مون کے دوران زمین اور چاند کا مجموعی فاصلہ 3 لاکھ 60 ہزار 378 کلومیٹر رہ جاتاہے، مدار میں چاند اور زمین کا عمومی فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال 2024ء میں بالترتیب 3 سپر مون دیکھے جا چکے ہیں جبکہ چوتھے سپر مون کا نظارہ آج کیا جا سکے گا۔

رواں سال کا پہلا سُپر مون 19 اگست کی شب دیکھا گیا، 18 ستمبر کو دوسرا سُپر مون جزوی چاند گرہن کے ساتھ دکھائی دیا جبکہ 17 اکتوبر کو تیسرا سپر مون پاکستان میں بھی دیکھا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

چیمپئنز ٹرافی:آئی سی سی نے پاکستان نہ آنے پر بھارتی کرکٹ بورڈ سےتحریری  جواب طلب کر لیا

اگر بھارت پاکستان آنے کے لیے نہ مانا تو چیمپئنز ٹرافی میں 9 ویں ٹیم کو شامل کیا جا سکتا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

چیمپئنز ٹرافی:آئی سی سی نے پاکستان نہ آ نے پر بھارتی کرکٹ بورڈ سےتحریری  جواب طلب کر لیا

عالمی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ آنے کی تحریری وجوہات طلب کرلیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی سے بھارتی خط کی تحریری کاپی مانگی تھی جبکہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو پاکستان نہ جانے بارے زبانی آگاہ کیا تھا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اب عالمی کرکٹ کوسنل نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو تحریری وجوہات بیان کرنے کا کہا ہے، پاکستان تحریری وجوہات ملنے پر ان کے حق میں ٹھوس شواہد مانگ سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قوانین کے مطابق انڈین بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی، آئی سی سی کو وجوہات کا جائزہ لے کر بھارت کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قوانین کے مطابق انڈین بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات دینا ہوں گی، آئی سی سی کو وجوہات کا جائزہ لے کر بھارت کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔

پاکستان نہ جانے کی وجوہات جائز نہ ہوئیں تو بھارتی ٹیم کو آنے کا کہا جائے گا، بھارت نہ مانا تو چیمپئنز ٹرافی میں 9 ویں ٹیم کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم کے شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہو گا، آئی سی سی نے ٹرافی کے نشریاتی حقوق، اشتہارات اور سپانسرشپ سے کمائی کرنی ہے، پاک بھارت میچز نہ ہونے سے انڈین بورڈ کے نقصان کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالرز ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll