جی این این سوشل

علاقائی

معاشی ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے حکومت پنجاب کا بڑا اقدام

لاہور : حکومت پنجاب کی جانب سے نئے مالی سال کے آغاز پر144,472روپے کے فنڈز جاری کر دئیے گئے ہیں ، مالی سال2021-22میں منصوبوں کی رفتار کے ساتھ ان کے معیار کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

معاشی ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے حکومت پنجاب کا بڑا اقدام
معاشی ترقی کی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے حکومت پنجاب کا بڑا اقدام

تفصیلات کے مطابق  پنجاب حکومت ملک میں معاشی ترقی کو یکساں رفتار سے جاری رکھنے کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے پر عزم ہے۔ حسب سابق اس سال بھی نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ جاری سکیموں کے لیے مختص100 فیصد فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنا یا جا رہا ہے۔اس ضمن میں محکمہ خزانہ کی جانب سے مالی سال2021-22کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جاری سکیموں کے لیے 144,472ارب روپے جاری کر دئیے گئے ہیں۔گزشتہ برس اس مد میں 97.5ارب جاری کیے گئے تھے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے آج مالی سال2021-22کے سالانہ ترقیاتی پروگرام پر عمل درآمد کے لیے محکمہ خزانہ کے ایکشن پلان پر پیش رفت بارے جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ صوبائی وزیر نے اجلاس کو بتایا کہ مالی سال2021-22کی جای سکیموں میں خدمات،انفراسٹریکچر، سماجی اور پیداواری شعبہ جات کی 2274سکیمیں شامل ہیں۔ سکیموں کو فنڈز کی فوری فراہمی کا فیصلہ پچھلے دو سال میں کرونا کے سبب متاثرہ ترقیاتی پروگرامز کی بحالی کے لیے کیا گیا ہے۔فنڈز کی فراہمی کے ساتھ محکمہ مواصلات و تعمیرات سمیت دیگر متعلقہ ادارے بغیر کسی تاخیر کے جاری سکیموں پر کام کی رفتار میں تیزی کو یقینی بنائیں گے۔

محکمہ پلاننگ اینڈ ڈوپلپمنٹ کے تحت مانیٹرنگ کا موثر میکانزم ترتیب دیا جا رہا ہے جو حکومت کے نمایاں اقدامات اور بڑے منصوبہ جات کی بروقت تکمیل کے لیے مسلسل نگرانی کی خدمات سرانجام دے گا۔ خود وزیر اعلیٰ پنجاب اور دیگر حکومتی اراکین بھی وقتاً  فوقتاً منصوبہ جات پر پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔ بیرونی سرمایہ کاروں کی شراکت داری سے جاری منصوبہ جات میں حائل رکاوٹوں کی دوری کے لیے تمام متعلقہ محکمے اپنی ذمہ داریں مقرر ہ مدت میں پوری کریں گے۔

آئندہ مالی سال میں ترقیاتی کاموں کی رفتار کے ساتھ معیار کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ منصوبہ جات کے معیار کی شفافیت اور غیر جانبداری کی چانچ پڑتال کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن کی خدمات لی جائیں گی۔ ادارہ اپنی نگران ٹیموں کے علاوہ تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کو بھی یقینی بنائے گا۔اجلاس کے دیگر شرکاء میں سیکرٹری خزانہ افتخار علی ساہو، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ عمران سکندر اور محکمہ خزانہ اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے متعلقہ افسران شامل تھے۔

 سیکرٹری خزانہ افتخار علی ساہو نے تمام بڑے محکموں میں سپیشل پالیسی یونٹس کی فوری بحالی کے لیے درکار انسانی وسائل کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صوبائی وزیر کو ترقیاتی سکیموں کی بروقت تکمیل کے لیے محکمہ خزانہ کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ صوبائی وزیر نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی کاموں کی نگرانی اور غیر جانبدانہ ایویلیوایشن پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا  لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار کر دیا، جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت جسٹس منیب اختر کے عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث ملتوی کر دی گئی۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم کمرہ عدالت پہنچے تاہم جسٹس منیب اختر کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلالیا اور ریمارکس دیے کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔

جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سنایا۔

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ بینچ کل دوبارہ بیٹھے جبکہ بیرسٹرعلی ظفر نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا اور کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بناسکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایسےخط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختربینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظرثانی کیس دو سال سے زائد عرصہ سے زیرالتواء ہے۔63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ قانون کا تقاضا ہے نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا، ہم جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ میں بیٹھیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کر دی اور کہا کہ جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، وکیل عمران خان

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی  کیس،علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل علی ظفر نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 (اے) نظر ثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے سیکشن 2 کے تحت تشکیل نہیں دیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے مطابق تین رکنی کمیٹی چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج اور چیف جسٹس پاکستان کے نامزد کردہ جج پر مشتمل ہو گی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت بینچز کی تشکیل کے لیے تین آزاد ججز کو فیصلہ سازی کی ذمہ داری دی گئی، تین ججز کی اجتماعی دانش کے بعد ہی بینچ کی تشکیل اور مقدمات کی سماعت کی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ 23 ستمبر کو جسٹس منصور علی شاہ نے تین رکنی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی، جسٹس منصور علی شاہ کی عدم موجودگی کے بعد چیف جسٹس اور ان کے نامزدکردہ جج نے نظرثانی درخواست مذکورہ بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 2 ججز کے فیصلے کو تین رکنی کمیٹی کا فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ حقیقت ہے کہ کمیٹی اجلاس میں 3 ممبران کی بجائے 2 نے شرکت کی۔پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت نامکمل کمیٹی مقدمات سماعت کے لیے مقرر کرنے اور بینچز تشکیل نہیں دے سکتی، 2جج موجودہ نظرثانی درخواست بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کے مجاز نہیں۔

درخواست میں مزید مؤقف اپنایا گیا ہے کہ موجودہ بینچ نظرثانی درخواست کی سماعت کرنے کا اہل نہیں، 23 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے نامزد کردہ جج نے نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دیا، کمیٹی کے مذکورہ دونوں ممبران نے خود کو بھی اس بینچ میں شامل کیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں چیف جسٹس اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے اس لیے دونوں جج خود کو بینچ سے الگ کر لیں۔

واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر تشکیل کردہ بینچ کا حصہ بننے سے معذرت کرلی تھی، جسٹس منیب کے پیش نہ ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ

نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ

 ایل پی جی کی قیمت میں 7 روپے 31 پیسے فی کلو اضافہ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی کی فی کلو قیمت 243 روپے 99 پیسے مقرر کی گئی ہے جبکہ گھریلو سلنڈر 86 روپے مہنگا ہوا ہے۔

اوگرا نوٹیفکیشن میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2 ہزار 965 روپے 38 پیسے مقرر کی گئی ہے، ستمبر میں گھریلو سلنڈر 2 ہزار 879 روپے 10 پیسے کا تھا، ایل پی جی کی قیمتوں کا تعین اکتوبر کے لیے کیا گیا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll