جی این این سوشل

علاقائی

پنجاب کے سرکاری ملازمین کو عید سے پہلے تنخواہ ادا کرنے کا فیصلہ

لاہور: پنجاب حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کو عید سے پہلے ایڈوانس تنخواہ اور پینشن ادا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

نوٹفیکیشن میں اس حوالے سے تمام امور وقت سے پہلے مکمل کرنے کا کہا گیا ہے
نوٹفیکیشن میں اس حوالے سے تمام امور وقت سے پہلے مکمل کرنے کا کہا گیا ہے

میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر پنجاب  کے حکم پر جاری وہنےو الے نوٹیفیکیشن  میں تمام متعلقہ سرکاری محکموں کو 16  جولائی تک تنخواہیں جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

 

یہ بھی پڑھیں  وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا امتحانات سے متعلق نیا بیان

نوٹفیکیشن میں اس حوالے سے تمام امور وقت سے پہلے مکمل کرنے کا کہا گیا ہے ۔ عید قربان سے پہلے تمام سرکاری ملازمین کو تنخواہ ، پنشن  اور دیگر فنڈز جاری کردیے جائیں گے ۔

یہ بھی پڑھیں : گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد حکومت کا طلبا کیلئے نیا اعلان

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا  لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس: جسٹس منیب اختر کا سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں شمولیت سے انکار کر دیا، جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت جسٹس منیب اختر کے عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث ملتوی کر دی گئی۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوئی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم کمرہ عدالت پہنچے تاہم جسٹس منیب اختر کمرہ عدالت میں نہیں آئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلالیا اور ریمارکس دیے کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا۔

جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا، دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کا خط پڑھ کر سنایا۔

جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ بینچ کل دوبارہ بیٹھے جبکہ بیرسٹرعلی ظفر نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا اور کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بناسکتی ہے جب تینوں ممبران موجود ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایسےخط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختربینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظرثانی کیس دو سال سے زائد عرصہ سے زیرالتواء ہے۔63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ قانون کا تقاضا ہے نظرثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا، ہم جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ میں بیٹھیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کر دی اور کہا کہ جسٹس منیب اختر کو بینچ میں واپس لانےکی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیل ازسرنو ہو گی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

توشہ خانہ 2 کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد

بانی چیئرمین اور بشری بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

توشہ خانہ 2 کیس، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد

بانی چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی توشہ خانہ 2 کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی۔

عمران خان اور بشری بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی طرف سے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اپنی ٹیم کے ساتھ پیش ہوئے جبکہ عمران خان اور بشری بی بی کی وکالت بیرسٹر سلمان صفدر نے کی۔

اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے توشہ خانہ ٹو کیس میں فیصلہ سنا دیا جس میں جج نے دونوں ملزمان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

واضح رہے کہ عمران خان اور بشری بی بی پر توشہ خانہ 2 کیس میں 2 اکتوبرکو فردجرم عائد کی جائے گی۔

13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔

تاہم نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔

توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) نے تین رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وفاق بلوچستان سے سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے ، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اب تک یہاں ایک گھر نہیں بنا ہے، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں تو بہتری آسکتی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاق بلوچستان سے سوتیلی ماں والا سلوک کر رہا ہے ، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاق بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کرے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں سیلاب متاثرین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کررہے ہیں، جو معاہدہ پی پی اور ن لیگ کے درمیان ہوا اسکی شرط یہ تھی کہ سیلاب زدگان کی مدد کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ میرا تھا جس کا مقصد سیلاب زدگان کے گھروں کے تیار کرنا تھا، تعمیرات اس انداز میں کرنا تھا کہ اگلے سیلاب میں پھر متاثر نہ ہو، پیسہ سندھ صوبائی حکومت ریکھ بھال کررہی ہے، متاثرین کو مکمل مدد فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک بند کرے، بیرون ملک سے ملنی امداد سے بلوچستان کو اس کا حصہ نہیں ملا، دنیا سے سیلاب زدگان کی مدد کی اپیل کی، صوبہ سندھ میں ورلڈ بینک کے فنڈز سے متاثرین کی مدد اور تعمیرات کا کام کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اب تک یہاں ایک گھر نہیں بنا ہے، اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں تو بہتری آسکتی ہے، فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مقصد پورا نہیں ہورہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لون ورلڈ بینک سے لیا وہ وفاق نے اپنی جیب میں رکھا ہے یہاں خرچ نہیں کیا جارہا ہے، صوبائی حکومت وفاق سے ملکر اپنے حصہ کی بات کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بارش سے گوادر اور نصیرآباد میں نقصان ہوا ہے، 2022 کے سیلاب متاثرین کے مسائل حل کئے جائیں، بلوچستان حکومت سندھ حکومت کی مدد سے ایم او یو سائن کرے تاکہ متاثرین کی مدد ہوسکے، پاکستان کے وسائل کم ہیں اور بلوچستان کے وسائل اس سے بھی کم ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے وعدے پورے کرے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll