جی این این سوشل

علاقائی

جی سی یونیورسٹی لاہورکا انڈرگریجوایٹ پروگرامز میں داخلے کا اعلان

لاہور : جی سی یونیورسٹی لاہور نے15جولائی سے انڈرگریجوایٹ پروگرامز میں داخلے کا اعلان کردیا ہے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ریگولر اور سیلف سپورٹ کے پروگرامز میں داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 6 اگست ہے۔
ریگولر اور سیلف سپورٹ کے پروگرامز میں داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 6 اگست ہے۔

 

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی کے مطابق داخلہ فارمزآن لائن جمع کرائے جا سکیں گے ۔ جی سی یونیورسٹی کا رواں سال تمام 27 مضامین میں داخلوں کے لئے انٹری ٹیسٹ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔

 

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے طلبا کو خوشخبری سنا دی

ریگولر اور سیلف سپورٹ کے پروگرامز میں داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 6 اگست ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی کا مزید کہناتھاکہ  پہلی مرتبہ سلف سپورٹ پروگرامز کے طلبا کو بھی وظائف، ہاسٹل اور ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کی جائینگی ۔

 

یہ بھی پڑھیں :دبئی میں دنیا کی سب سے بڑی بندر گاہ پر رات گئے زور دار دھماکہ

  آن لائن داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 6 اگست 2021ہے

ٹیکنالوجی

غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر

وزارت داخلہ نے پی ٹی اے سے کہا ہے کہ غیر قانونی وی پی این کو ان وجوہات کی وجہ سے بند کیا جائے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر

حکومت نے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔

وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو غیر قانونی وی پی این بند کرنے کیلئے خط لکھ دیا۔ 

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وی پی این سے دہشت گرد بینک ٹرانزیکشن اور دہشت گردی میں مدد حاصل کرتے ہیں۔

وی پی این استمعال کرکے دہشت گرد اپنی شناخت اور بات چیت چھپاتے ہیں، وی پی این کو فحاشی اور توہین آمیز مواد کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

وزارت داخلہ نے پی ٹی اے سے کہا ہے کہ غیر قانونی وی پی این کو ان وجوہات کی وجہ سے بند کیا جائے۔

واضح رہے کہ کچھ دن قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی آے) نے غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی وی پی این کی رجسٹریشن کا محفوظ عمل متعارف کرایا تھا۔ خیال رہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے غیر رجسٹرڈ ورچوئل  

پرائیویٹ نیٹ ورکس کو بلاک کرنا شروع کردیا ہے۔ غیر رجسٹرڈ وی پی این کو عارضی طور پر بلاک کیا جا رہا ہے تاکہ رجسٹریشن کرالی جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کی رجسٹریشن کے معاملے پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس کیا جس میں وزارت آئی ٹی، پی ایس ای بی اورپاکستان آئی ٹی ایسوسی ایشن کے نمائندگان شریک ہوئے۔

اجلاس میں پی ٹی اے نے وی پی این رجسٹریشن کے لیے ایک آسان طریقہ کار متعارف کرایا ہے جس سے رجسٹرڈ صارفین اپنے وی پی اینز کو درج ذیل نئے پورٹل کے ذریعے رجسٹرڈ کر سکتے ہیں۔

 

ipregistration.pta.gov.pk 

 پی ٹی اے نے دعویٰ کیا کہ رجسٹریشن کا یہ آسان طریقہ کار آئی ٹی کمپنیوں، فری لانسرز اور دیگر اسٹیک ہولڈر کیلئے بلا تعطل رسائی فراہم کرے گا ۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث

 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث


 حالیہ واقعے میں جموں میں منشیات کے گروہ میں ملوث بھارتی پولیس کانسٹیبل کو ہیروئن فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 منشیات کا یہ گروہ جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال سے آپریٹ کر رہا تھا۔  
 منشیات کے انسداد کے ادارے کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ایک ایسے گروہ کا حصہ تھے جو نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر فائدہ اٹھا رہا ہے، جس سے علاقے میں زیادہ مقدار لینے کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔  


 یہ بھی پتا چلا ہے کہ یہ منشیات کا گروہ بھارت کے اندر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ ایس پی سٹی نارتھ برجیش شرما اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔  


 تحقیقات جاری ہیں تاکہ منشیات کے کاروبار سے حاصل شدہ جائیدادوں کی نشاندہی کی جا سکے اور ان اثاثوں کو ضبط کیا جائے۔  
 ایک اور کیس میں 7 نومبر 2024 کو کانسٹیبل پرویز خان کو دو بیویوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جس میں گھر سے ہیروئن اور 2.5 لاکھ روپے سے زائد نقدی برآمد ہوئی۔   دہائیوں سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے، مگر بھارتی فوج کی اعلیٰ قیادت اپنے ان اقدامات پر حیران کن طور پر شرم محسوس نہیں کرتی ، تاکہ بھارتی فوج دہشت گردی کے جعلی واقعات گھڑتی ہے تاکہ اپنے اختیار کو برقرار رکھ سکے۔  

 
 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 بھارتی فوج کے اہلکار مقامی منشیات کے گروہوں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں اور ایل او سی کے پار منشیات کی نقل و حمل میں فوجی وسائل استعمال کرتے ہیں۔  
 دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے اندر منشیات کی فراہمی میں اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس کا ذریعہ بھارتی منشیات کی منڈی ہے۔  
 2021-22 میں گجرات اور مندرہ پورٹ پر لاکھوں ڈالر مالیت کی منشیات کی برآمدگی نے بھارتی ریاست کی ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کیا۔  


 بغیر کسی تحقیقات یا ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگانا بھارتی سیکیورٹی ایجنسیز کا پرانا طریقہ ہے۔  
 بھارت کو اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو حل کرنا چاہیے قبل اس کے کہ وہ ہمسایہ ممالک پر انگلی اٹھائے۔ بھارت 9/11 کے بعد دنیا کی سب سے بڑی منشیات کی منڈی بن چکا ہے۔  
 اندرونی اختلافات اور علاقائی جانب داریوں سے مفلوج بھارتی فوج ایک غیر منظم قوت ہے، جو اپنے مفادات کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھا کر پیسہ بنانے میں مصروف ہے۔  


واضح رہے کہ  2021 میں پہلی بار سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک کراس بارڈر منشیات-دہشت گردی نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے ہندواڑا ضلع کپواڑہ میں تعینات ایک بی ایس ایف افسر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔  

پڑھنا جاری رکھیں

تفریح

متھیرا نے اپنی نازیبا ویڈیوز کو اے آئی سے تخلیق شدہ قرار دے دیا

حال ہی میں سوشل میڈیا پرکچھ نازیبا ویڈیوزکو متھیرا سےمنسوب کیا گیا تھا جو تیزی سےوائرل ہوئی تھیں تاہم اب ان وائرل ویڈیوز پر متھیرا کا ردعمل سامنے آگیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

متھیرا نے اپنی نازیبا ویڈیوز کو اے آئی سے تخلیق شدہ قرار دے دیا

معروف ماڈل اور میزبان متھیرا نےخود سےمنسوب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوزکو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی )  سے تخلیق شدہ قرار دے دیا۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پرکچھ نازیبا ویڈیوزکو متھیرا سےمنسوب کیا گیا تھا جو تیزی سےوائرل ہوئی تھیں تاہم اب ان وائرل ویڈیوز پر متھیرا کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

 ایکس پر کی گئی ٹوئٹ میں متھیرا نےلکھاکہ ’لوگ میرے نام اور میری فوٹو شوٹ تصویروں کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور اس میں جعلی چیزیں شامل کر رہے ہیں، شرم کریں اور مجھے اس فضول بکواس سےدور رکھیں۔

متھیرا کا سوشل میڈیا پرخود سےمنسوب نازیبا ویڈیوزپرردعمل سامنے آگیا۔
دوسری جانب انسٹاپرشیئر کی گئی اسٹوری میں متھیر انے لکھا کہ  یہ AI سے تیار کردہ ویڈیوز ہیں، درحقیقت میں ان گندی ویڈیو میں موجود نہیں میرے جسم اورانگلیوں پرسب جگہ ٹیٹوز ہیں۔

ماڈل نے اپنی اسٹوری میں  بتایا کہ ’یہ 2 سال پرانی ویڈیوز ہیں جس کی وجہ سے میں نے  شدید پریشانی کا سامنا  کیا تھا اور اس حوالے سے ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا تھا۔‘
متھیرا نےخود سےمنسوب نازیبا ویڈیوز پر خاموشی توڑ دی  ۔ 
متھیرا نے اپنی اسٹوری میں مزید لکھا کہ ’سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی ویڈیوز کے ذریعے میرے کردار کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، میں نے کبھی بھی ایسی کوئی گندی ویڈیو نہیں بنائی، براہ مہربانی میری اسکرین پرسنالٹی کو خراب کرکے اور مجھے اس طرح پیش کرنے کی کوشش نہ کریں جو میں نہیں ہوں

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll