پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے،

آئی ایم ایف کی سخت شرائط اورمالی مشکلات کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے، اس تجویز سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ شامل ہے‘مثال کے طور پر رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجویز موجود ہے۔
یکم جولائی 2025 سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (DCP) نظام میں شامل کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔گریڈ ایک تا 16کے سول ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز‘ بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان‘ مقامی گاڑیوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی پرغور کیا جا رہا ہے۔
حکومت آئندہ بجٹ میں دیگر پنشن اصلاحات پر بھی پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ کچھ سخت اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔گریڈ ایک تا16کے سول ملازمین کے موجودہ دو ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ نے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کیے ہیں جو وفاقی کابینہ کو 10 جون کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی لاگت کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے جو کابینہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17.5 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 18.87 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہے۔ غیرمحصول آمدن 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
ادائیگیوں کی جانب، قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد ہے، جس کی لاگت موجودہ بجٹ کے ابتدائی تخمینے 9.775 ٹریلین روپے سے کم ہو کر آئندہ بجٹ میں 8.1 ٹریلین روپے ہو سکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔محصولی آمدن کے لیے ایف بی آر کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے زائد ہے۔
درآمدی مرحلے پر ٹیرف میں رد و بدل کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ جات میں اسٹیل، آٹو پارٹس، ٹائلز وغیرہ شامل ہوں گے کیونکہ یہ صنعتیں بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث علاقائی مسابقت میں پیچھے رہ گئی ہیں۔فری لانسرز کی بیرون ملک آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے اور اسٹیٹ بینک ان کے اکاؤنٹس کی شناخت میں مدد دے گا۔
26 نومبر احتجاج، عارف علوی،عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی کے 41 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
- 2 گھنٹے قبل

جنیوا میں پاک-ایران اسپیکرز کی ملاقات، دو طرفہ پارلیمانی تعاون پر اتفاق
- ایک گھنٹہ قبل

گلگت بلتستان میں گلیشیئرز پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے خطرے کے پیش نظر نیا الرٹ جاری
- 2 گھنٹے قبل

امریکی صدر نے بھارت کی معیشت کو ’’مردہ‘‘ قرار دے دیا
- 3 گھنٹے قبل

اسٹیٹ بینک نے نئے کرنسی نوٹوں کے لیے ڈیزائن کا انتخاب کر لیا
- ایک گھنٹہ قبل

حکومت کا آن لائن شاپنگ اور سروسز پر عائد 5فیصد ٹیکس ختم کرنے کا اعلان
- 4 گھنٹے قبل

کینیڈا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان، امریکا اور اسرائیل کا شدید ردعمل
- ایک گھنٹہ قبل

وزیراعظم کا پاکستان کے ساتھ تجارتی ڈیل کرنے پر امریکی صدر کا خصوصی شکریہ
- 3 گھنٹے قبل

امریکی نیوی کا ایف-35 طیارہ تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ
- 13 منٹ قبل

تجارتی معاہدہ پاکستان کی معاشی سفارت کاری کی بڑی کامیابی ہے: وزیر مملکت برائے خزانہ
- ایک گھنٹہ قبل

ایرانی صدر وزیر اعظم کی دعوت پراتوار کو دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان آئیں گے
- 2 گھنٹے قبل

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی، نوٹیفکیشن جاری
- 26 منٹ قبل