پاکستان
سیاسی تعصب اور عوام
زیادہ پرانی بات نہیں جب ملک میں مذہبی تعصب کو ایک اہم بیماری گردانا جاتا تھا، مذہب اور فرقے کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے کی جان کے پیاسے تھے اور اب بھی ہیں لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے مذہبی تعصب کی جگہ اب سیاسی تعصب نے لے لی ہے ۔

لوگ اب سیاسی تعصب اور سیاسی اختلافات کی وجہ سے بھی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ایسے ہی ہیں جیسے کسی زمانے میں مذہبی تعصب کی وجہ سے ہوتے تھے۔ جیسے ماضی میں کہا جاتا تھا کہ فلاں فرقے والوں سے دوستی نہیں کرنی یا ان کے گھر سے کوئی چیز آئے تو وہ لے کر نہیں کھانی اور ان کے دکھ سکھ میں شریک نہیں ہونا کیوں کہ وہ ہمارے فرقے سے نہیں ہیں اسی طرح اب سیاسی جماعت اور اس سے جڑے تعصب نے لے لی ہے۔ اب کسی سے اختلاف ظاہر کرنا ہو تو ساتھ میں یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ اس کا تعلق فلاں سیاسی جماعت سے ہے یعنی اختلاف کو گہرا کرنے کیلئے اب سیاسی جماعت سے تعلق بھی استعمال ہوتا ہے۔ ذاتی طور پر مشاہدہ کیا ہے کہ اچھے بھلے دوست صرف سیاسی تعلق داری کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور ہو رہے ہیں۔ کسی کا تعلق اگر مسلم لیگ ن سے ہے تو پی ٹی آئی والے اس سے کچھے کچھے رہتے ہیں اور یہی حال ن لیگ سے وابستہ لوگوں کا ہے وہ پی ٹی آئی سے وابستہ افراد کو یوتھیا کہہ کر اپنی بھڑاس نکالتے ہیں۔ سیاسی ماہرین اس نئے سیاسی تعصب کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے بھی جوڑتے ہیں کہ جب سے انہوں نے سیاست میں عروج حاصل کیا ہے اس کے بعد سے تعصب پروان چڑھا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ یہ سیاسی تعصب عمران خان کے آنے کے بعد واضح ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ جو ایک عرصے سے اقتدار میں باری سسٹم رائج کئے ہوئے تھیں ان کو جب چیلنج کرنے کیلئے عمران خان میدان میں آیا تو ان دونوں جماعتوں سے وابستہ لوگوں نے پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کے ساتھ تعصب برتنا شروع کر دیا ہے ۔ پی ٹی آئی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جس طرح عمران خان نے اپنے سیاسی حریفوں کو لتاڑا ہے، ان کے نام بگاڑے ہیں اس کی وجہ سے ان کی اس جماعت کے ساتھ نفرت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ روایتی سیاست کرنے والی ن لیگ اور پیپلز پارٹی جو ماضی میں ایک دوسرے کی سخت حریف رہی ہیں ایک ساتھ مل گئیں ہیں تو عمران خان کا یہ بیانیہ سچ ثابت ہوتا ہے کہ یہ اپنے مفادات کیلئے ایک ہو جاتے ہیں اس لئے یہ عمران خان کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ لیکن یہ بڑھتا ہوا سیاسی تعصب ہمارے معاشرے کیلئے درست نہیں ہے جہاں پہلے سے ہی بہت سے اختلافات موجود ہیں۔
صوبائی تعصب، لسانی تعصب، قومی تعصب، مذہبی تعصب، برادری تعصب اور اب سیاسی تعصب بھی اس میں شامل ہو کر مزید تفریق کا ہی باعث بن رہا ہے۔اختلاف رائے معاشرے کا حسن ہوتا ہے لیکن جہاں اختلاف رائے ذاتی دشمنی میں بدل جائے تو وہ معاشرے کیلئے زہر قاتل بھی بن جاتا ہے۔یہ سیاسی تعصب ہی کی ایک بڑی مثال ہے کہ مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی نے شیخ رشید کی وگ اتارنے والے کو پچاس ہزار روپے انعام دینے کا اعلان کیا ہے(اور شیخ رشید کی بلاول بھٹو زرداری کے بارے میں اخلاق سے گری گفتگو بھی اسی زمرے میں آتی ہے)۔دونوں ایک دوسرے کے سیاسی حریف ہیں لیکن اس طرح کے اعلانات اور بیانات سے اثرات کارکنان کی سطح تک پہنچتے ہیں جو تفریق کا بڑا باعث بنتے ہیں۔ اب تو رشتے کرتے ہوئے بھی اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ جہاں بچوں کے رشتے کئے جارہے ہیں ان کے سیاسی خیالات کیسے ہیں ، کہیں وہ مخالف نظریات کی سیاسی جماعت سے وابستہ تو نہیں ہیں۔ہمارے ہاں جہاں بھی دو افراد گفتگو کر رہے ہوں گے یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ ان کی گفتگو سیاسی رخ اختیار نہ کرے یعنی گفتگو کوئی بھی ہو چاہے مذہبی ہو، گھریلو ہو ، معاشی یا ذاتی ہو گھوم گھما کر وہ سیاست کی جانب چلی ہی جاتی ہے جو بعد میں اختلاف کا باعث بھی بنتی ہے۔ عوام جو اپنے لیڈروں کیلئے ایک دوسرے کو کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں اور یہ سیاسی لیڈر عوام کو کتنی اہمیت دیتے ہیں اس کا مشاہدہ کسی بھی جلسے کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ سیاسی رہنما جلسے جلوسوں کے بعد صرف یہ دعوے کرتے ہیں کہ ہمارے جلسے میں اتنے بندے آئے ہمارے جلسے میں کرسیاں نظر ہی نہیں آ رہی تھیں، ہمارے جلسے میں انسانوں کا سمندر تھا، ہمارے جلسے میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی یعنی عوام صرف جلسے جلوسوں کی رونق بڑھانے کیلئے ہی رہ گئی ہے۔ اس لئے جن سیاسی جماعتوں یا رہنماؤں کے پیچھے لگ کر عوام ایک دوسرے کے خون کی پیاسی ہو رہی ہے یا ایک دوسرے کی شکل تک دیکھنے کی روا دار نہیں ہے وہ پارلیمنٹ میں ایک ہی جگہ بیٹھتے ہیں، آپس میں گفتگو کرتے ہیں اور آپس میں رشتہ داریاں بھی ہیں۔ سب سے بڑی مثال تو آج کل فرح خان عرف گوگی کی ہے جو مسلم لیگ ن کے رہنما قبال گجر کی بہو ہیں اور ن لیگ والے آج کل اپنے جلسے جلوسوں میں سب ے زیادہ گوگی کو ہی رگیدتے ہیں۔اسی طرح زبیر عمر اور اسد عمر بھائی ہیں اور الگ الگ جماعتوں میں ہیں،چوہدری پروزی الہٰی کا آدھا خاندان شہباز شریف کی حکومت کا حامی اور وہ عمران خان کے ساتھ ہیں، حمزہ شہباز کی بیوی تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر مراد راس کی بہن ہیں یعنی یہ سیاسی لوگ اتنی ”گاڑھی“ رشتہ داریوں کے ہوتے ہوئے الگ الگ پارٹیوں میں رہ کر ایک دوسرے سے گندھے ہوئے ہیں تو عوام کو بھی سیاسی تعصب کو نظر انداز کر کے ان کی طرح زندگی گزارنے کا فن سیکھنا ہو گا۔
نوٹ : تحریر لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
پاکستان
پاک فوج کو سوشل میڈیا پر نشانہ بنانیوالوں کیخلاف خصوصی ٹاسک فورس بنانےکا فیصلہ
اسلام آباد: پاک فوج اور اس کے افسران کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہو گا۔
-1280x720.jpg)
اسلام آباد: پاک فوج اور اس کے افسران کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہو گا۔
اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر پاک فوج کو نشانہ بنانے والوں کیخلاف خصوصی ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق خصوصی ٹاسک فورس میں نادرا، ایف آئی اے اور تحقیقاتی اداروں کے نمائندگان شامل ہوں گے۔
تشکیل دی جانے والی ٹاسک فورس مہم میں شامل کرداروں کی نشاندہی کرے گی اور اپنی خصوصی رپورٹ بھی مرتب کرے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق خصوصی ٹاسک فورس کی رپورٹ کو وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
دنیا
سعودی عرب اور شام کے سفارتی تعلقات بحال
دونوں حکومتیں عید الفطر کے بعد ریاض اور دمشق میں اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے کی تیاری کر رہی ہیں

ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے بعد سعودی عرب اور شام ن اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر رضامند۔ خلیجی ممالک میں اسے بہت بڑی سفارتی ڈیولپمنٹ کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں حکومتیں عید الفطر کے بعد ریاض اور دمشق میں اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولنے کی تیاری کر رہی ہیں۔
یادرہے ایران اور سعودی عرب کے درمیان سات سال بعد دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے سلسلے میں رواں ماہ کے اوائل میں طے پانے والے ایک تاریخی معاہدے کے بعد ریاض اور دمشق کے درمیان رابطوں میں تیزی آئی ہے۔
دنیا
فرانس میں پنشن کے احتجاج میں بورڈو ٹاؤن ہال کو آگ لگا دی گئی
مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ملک بھر میں 80 افراد کو گرفتار کر لیا

پیرس: فرانس میں پنشن کی عمر بڑھانے کے منصوبے پر جاری احتجاج میں بورڈو ٹاؤن ہال کو آگ لگا دی گئی۔
وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق پیرس میں 119,000 کے ساتھ جمعرات کو فرانس بھر میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ سڑکوں پر نکل آئے، یہ مظاہرے ریٹائرمنٹ کی عمر کو دو سال سے بڑھا کر 64 کرنے کی قانون سازی سے شروع ہوئے۔
Bordeaux town hall set on fire in #France pension protests
— NEXTA (@nexta_tv) March 23, 2023
More than a million people took to the streets across France on Thursday. The protests were sparked by legislation raising the retirement age by two years to 64. Police fired tear gas at protesters in the capital and 80… pic.twitter.com/KNDcefYz3t
احتجاج اور جھڑپوں کے بعد جمعرات کی شام ٹان ہال کے سامنے والے دروازے کو آگ نے لپیٹ میں لے لیا،پولیس نے دارالحکومت میں مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ملک بھر میں 80 افراد کو گرفتار کر لیا۔
یونینوں نے اگلے منگل کو مزید مظاہروں کی کال دی ہے، جو کنگ چارلس III کے ملک کے سرکاری دورے کے موقع پر ہو گا، اس کا اس دن جنوب مغربی شہر بورڈو میں ہونا طے تھا۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آگ لگانے کا ذمہ دار کون ہے جسے فائر فائٹرز نے فوری طور پر بجھایا۔وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے بادشاہ کے سفر سے قبل کسی بھی قسم کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی، جمعرات کی رات کہا کہ سیکیورٹی " کوئی مسئلہ نہیں" اور بادشاہ کا "خوش آمدید اور خیر مقدم" کیا جائے گا۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری
-
پاکستان 22 گھنٹے پہلے
حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم
-
پاکستان ایک دن پہلے
عمران خان سمیت دیگر رہنماوں کے خلاف 130 مقدمات درج
-
پاکستان 20 گھنٹے پہلے
پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
-
تجارت 2 دن پہلے
سونے کی فی تولہ قیمت میں 3100 روپے کی کمی
-
پاکستان ایک دن پہلے
قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی
-
پاکستان 20 گھنٹے پہلے
پنجاب میں الیکشن ملتوی، پی ٹی آئی کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان