ویب ڈیسک : معروف مصور عبدالرحمٰن چغتائی کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 47 برس بیت گئے۔


عبدالرحمن چغتائی 21 ستمبر 1897 میں لاہور کے ایک محلہ چابک ساواراں میں پیدا ہوئے ۔ ان کے آباؤ اجداد کا تعلق تعمیرات، مصوری اور نقاشی سے تھا۔ ان کا خاندان چودہ پشتوں سے عمارت سازی سے وابستہ رہا ۔ ان کے پردادا صلاح معمارکا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے ، جو تاج محل، لال قلعہ اور بادشاہی مسجد جیسی عظیم عمارتوں کے خالق تھےاور جن کی تخلیقات دنیا کےمختلف عجائب گھروں کی زینت بنتی تھی۔
مصورِ مشرق کا خطاب پانے والے عبد الرحمن چغتائی نے جو تصویر بنائی شاہکار ٹھہری۔جس خیال کو بھی کینوس پر اتارا اپنی مثال آپ بن گیا ۔اپنے فن میں منفرد مصور کو رنگوں کے استعمال کا ہنر خوب آتا تھا ، انہوں نے ہمیشہ ہلکے رنگوں کو استعمال کیا اور ہلکے رنگوں کے امتزاج سے انہوں نے ایسے فن پارے تخلیق کیے جن کی چمک آج بھی بر قرار ہے۔
ان کی پینٹنگز میں نفاست چمک اور دیرپا رہنے کی تکنیک کو"واش" کہا جاتا ہے کیونکہ ان کی بنائی ہوئی پینٹنگز کو اگر عرصہ دراز تک پانی میں رکھا جائے تو وہ ویسے ہی چمکدار رہتی ہیں ۔ عبد الرحمن چغتائی زیادہ تر اپنی پینٹنگز میں ہینڈ میڈ پیپر کا استعمال کرتے تھے ۔ غالب کی شاعری ہو یا علامہ اقبال کا کلام عبدالرحمن چغتائی نے معروف شاعروں کے کلام کو رنگوں کی زبان میں اس خوبصورتی سے ڈھالا کے گویا اشعار کو مجسم ہی کر دیا۔
عبد الرحمن چغتائی نے 1928 میں "مر قع چغتائی" شائع کی جس میں غالب کے کلام کی مصورانہ تشریح کی گئی اور یہ اردوکی اپنے طرز کی پہلی کتاب تھی جسے بے حد سراہا گیا ۔ 1935میں غالب کے کلام پر مبنی ان کی دوسری کتاب "نقش چغتائی"شائع ہوئی اور اس کتاب نے بھی بے حد مقبولیت حاصل کی ۔
عبد الرحمن چغتائی کو جنوبی ایشیا کا پہلا نمایاں جدید مسلم مصور اور پاکستان کاقومی مصورسمجھا جاتا ہے۔آپ مغل آرٹ ،مینی ایچر اور اسلامی فن ِ روایات سے متاثر تھےاور اپنے منفرد اور مخصوص پینٹنگ اسٹا ئل کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے۔انہوں نے پاکستان کے پہلے ڈاک ٹکٹ ڈیزائن کرنے کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کا لوگو بھی ڈیزائن کیا۔
عبدالرحمن چغتائی کی پینٹنگز کی پہلی نمائش لاہور میں "فائن آرٹ سوسائٹی لاہور" اور آخری نمائش 2001 میں" لاہور الحمرا آرٹ گیلری" میں منعقد ہوئی۔ اس سے قبل 1964ء میں " کلام اقبال" کو"عمل چغتائی" مصوری کی نمائش الحمرا میں منعقد ہوئی جس میں صدرِ پاکستان ایوب خان نے انہیں ایک لاکھ روپے انعام سے نوازا ۔
عبد الرحمن چغتائی کو1934 میں "خان بہادر" کا لقب دیا گیا ۔عبد الرحمٰن چغتائی کو ان کی خدمات کے صلے میں 1960 میں ہلالِ امتیازجبکہ 1964ء میں مغربی جرمنی میں طلائی تمغے سے نوازا گیا۔
عبد الرحمن چغتائی 17 جنوری 1975 کو اس دنیائے فانی کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ گئے ۔ ان کے گھر کو "چغتائی میوزیم ٹرسٹ آرٹ گیلری" کے نام سے منسوب کیا گیا ہےاور ان کے صاحبزادے عارف چغتائی ہر سال 17 جنوری کوچغتائی آرٹ کی نمائش کا اہتمام کرتے ہیں ۔

27 ویں ترمیم میں ہمیں نظر انداز کیا گیااسے مسترد کرتے ہیں،مولانا فضل الرحمان
- 2 days ago

ملک بھر میں خسرہ،روبیلا اور پولیو سے بچاؤ کی قومی ویکسی نیشن مہم جاری
- 2 days ago

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کی جی ایچ کیو آمد، فیلڈ مارشل سے الوداعی ملاقات
- 2 days ago
گنی بساؤ: صدرمعزول، فوج نے اقتدار سنبھال لیا
- 7 hours ago
روس یوکرین جنگ سے کامیابی کے ساتھ نہیں نکل سکتا، جرمنی
- 13 hours ago
سبکدوش ہونے والے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے اعزاز میں خصوصی الوداعی تقریب کا انعقاد
- 11 hours ago

سیکیورٹی خدشات کے باعث اسرائیلی وزیراعظم نے بھارت کا دورہ منسوخ کردیا
- 2 days ago

پاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ، صدر، وزیراعظم کی مبارکباد
- a day ago
پاک-سعودیہ مشترکہ فوجی مشقیں ’البطار II‘ اختتام پذیر
- 11 hours ago

آئی سی سی نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے شیڈول کا اعلان کر دیا، پاک بھارت ٹاکرا کب ہو گا؟
- 2 days ago

فیض حمید کا کورٹ ماشل قانونی اور عدالتی عمل ہے،اس پر قیاس آرائیاں نہیں ہونی چاہئیں،آئی ایس پی آر
- 2 days ago
پاکستان اور بحرین کے درمیان دو طرفہ تجارت کو تین سالوں کے اندر 1 بلین امریکی ڈالر تک لے جایا جائے گا، شہباز
- 13 hours ago











