پاکستان
اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو نیا مینڈیٹ 5 سال کیلئے ہو گا
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا الیکشن ایک تاریخ پر کرانا آئینی تقاضا نہیں،قومی اسمبلی میں استعفے منظور ہوئے تو ضمنی الیکشن ہو گا
اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو نیا مینڈیٹ پانچ سال کیلئے ہو گا،قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا الیکشن ایک تاریخ پر کرانا آئینی تقاضا نہیں۔
میڈیا رپورٹس میں الیکشن کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو نیا مینڈیٹ 5 سال کیلئے ہو گا جبکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا الیکشن ایک تاریخ پر کرانا آئینی تقاضا نہیں ہے۔
تحلیل کی صورت میں پوری اسمبلی کا انتخاب ضمنی الیکشن نہیں ہوتا۔ ذرائع الیکشن کمیشن کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ قومی اسمبلی میں استعفے منظور ہوئے تو ضمنی الیکشن ہو گا،
اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو 90 روز میں الیکشن کرانا ہوں گے۔ یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اگلے جمعے کو پنجاب اور خیبرپختونخوااسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر رکھا ہے،
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد الیکشن کی تیاری کریں گے، ہم اپنی دو اسمبلیوں کو ملک کیلئے قربان کرتے ہیں، جب دو اسمبلیوں سے نکلیں گے تو 66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوگا، عقل کہتی ہے کہ پورے پاکستان میں جنرل الیکشن کروا دیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب اور کے پی کے بیٹھے ہوئے ، ہم نے آج اہم فیصلے کا اعلان کرنا ہے، میں نے باہر پنا سب کچھ بیچا اور منی ٹریل پیش کی،
میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، میں ان کی بات کررہا ہوں کہ جو ملک سے پیارکرتے ہیں، ان کی بات نہیں کررہا جن کے بچے باہرہیں، چوری کا پیسا باہر لے جاتے ہیں، ان کی باہر شاہانہ زندگی ہے۔
میں ان پاکستانیوں میں سے ہوں جو باہر رہا، کرکٹ کھیلتا تھا، برطانیہ کا پاسپورٹ لے سکتا تھا، میرے ذہن میں کبھی یہ بات نہیں آئی کہ میرا پاکستان کے علاوہ بھی کوئی دوسرا گھر ہے،
مجھے خوف ہے کہ چوروں کا ٹولہ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جارہا ہے، پاکستان کے مزدروں، کسانوں سے پوچھ لیں ان کی آمدنی اور اخراجات میں کوئی متوازن نہیں ہے،
انڈسٹری بند ہورہی ہے، ہم نے اپنے آخری وقت میں انڈسٹری کو ترقی دی تھی، دولت میں اضافہ ہورہا تھا، ٹیکسز بڑھ رہے تھے۔
علاقائی
کرم : جھڑپوں سے مزید 5 افراد جاں بحق، مجموعی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی
پولیس حکام کے مطابق 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 52 افراد جاں بحق ہوئے تھے
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں مزید 5 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل کرم میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم اس کے باوجود 8 روز سے جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، پولیس حکام کے مطابق تازہ جھڑپوں میں مزید 5 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہو گئے ہیں، جبکہ جھڑپوں میں اب تک 55 افراد جاں بحق اور 149 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں 52 افراد جاں بحق ہوئے تھے،ضلعی انتظامیہ کے مطابق پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ 8 روز سے بند ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ کا کہنا ہے کہ مرکزی شاہراہ بند ہونے سے افغانستان کے ساتھ خرلاچی بارڈر پر تجارت بھی بند ہے۔
علاقے میں حالات کشیدہ ہونے کے باعث انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی معطل ہے جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کرم کا کہنا ہے کہ فریقن کے درمیان فائر بندی اور جھڑپیں رکوانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، جبکہ ہنگو، اورکزئی اور کوہاٹ سے مشران کا جرگہ مذاکرات کے لیے پاراچنار پہنچ رہا ہے، فریقین فائر بندی پر راضی ہیں، فائر بندی پر مکمل عملدرآمد کی کوششیں جاری ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کرم میں کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور انہیں فریقین کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کے حوالے سے بریف کیا گیا۔
علاقائی
سینئر صحافی مطیع اللہ جان دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے
اسلام آباد پولیس کی جانب سے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کو دہشت گردی کےمقدمے میں گرفتار کیاگیاہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق اسلام آباد پولیس نے مارگلہ روڈ ناکہ بندی کررکھی تھی کہ رات سوا 2 بجے ایف 10 کی جانب سے آنے والی انتہائی تیز رفتاری گاڑی آئی جسے رکنے کا اشارہ کیا گیا تاہم ڈرائیور نے پولیس اہلکاروں کو مارنے کی غرض سے ان پر گاڑی چڑھادی۔
ایف آئی آر کے متن کےمطابق گاڑی میں سوار شخص نے باہر نکل کر پولیس کانسٹیبل مدثر کو زد و کوب کیا اور اس سے سرکاری ایس ایم جی رائفل چھین کر اہلکاروں پر تان لی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے کار سوار شخص پر قابو پا لیا جس کی شناخت مطیع اللہ جان کے نام سے ہوئی،
ایف آئی کے مطابق گرفتاری کے وقت مطیع اللہ جان نشے کی حالت میں پایا گیا، گاڑی کی تلاشی کے دوران ڈرائیونگ سیٹ کے نیچے سے ملنے والے سفید شاپر سے 246 گرام آئس برآمد ہوئی۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا یے کہ مطیع اللہ جان کو ناکے پر گاڑی نہ روکنے، پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی نیت سے گاڑی بیریئر پر مارنے، سرکاری ملازمین کو کارسرکار سے روکنے، آئس رکھنے اور راہ گیروں کو خوف و ہراس سے مبتلا کرنے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7اے ٹی اے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، مطیع اللہ جان کو آج مقامی عدالت میں یش کیا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستان کے صحافیوں نے مطیع اللہ جان کی گرفتاری اور ان پر درج کی گئی ایف آئی آر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان
پی ٹی آئی کو چیک کرنا چاہیئے کہ بشری بی بی کہیں دو نمبر گیم تو نہیں کھیل گئی، خواجہ آصف
پی ٹی آئی والے اگر سنگجانی بیٹھ جاتے تو آج سڑکیں بند ہوتیں اور ڈی چوک کے حملے کا خطرہ بدستور رہتا، وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو چیک کرنا چاہیئے کہ بشری بی بی کہیں دو نمبر گیم تو نہیں کھیل گئی، اگر یہ سنگجانی بیٹھ جاتے تو آج سڑکیں بند ہوتیں اور ڈی چوک کے حملے کا خطرہ بدستور رہتا۔
اپنے بیان میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کارکنان کے ہاتھوں سارا دن رل گیا، پوری پی ٹی آئی کی کمٹمنٹ وڑ گئی، پی ٹی آئی کو چیک کرنا چاہیئے کہ بشری بی بی کہیں 2 نمبر گیم تو نہیں کھیل گئی۔
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ چیک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، حکومت کو بشری بی بی کا مشکور ہونا چاہیئے، سنگجانی میں بیٹھنے پر بانی پی ٹی آئی اور پارٹی لیڈرشپ راضی تھی، اگر یہ سنگجانی بیٹھ جاتے تو آج سڑکیں بند ہوتیں، انٹرنیٹ بھی مشکل سے چلتا، ائیر پورٹ سے اسلام آباد آنا مشکل ہوتا، ڈی چوک کے حملے کا خطرہ بدستور رہتا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ بشری بی بی کی ضد پر خیبرپختونخوا سے آنے والے ڈی چوک پر حملہ آور ہوئے، پہ عمران خان کی رضا مندی کے برعکس تھا، پھر یہ گاڑیاں، جھنڈے، عمران خان کی تصویریں چھوڑ کے بھاگے۔
-
دنیا 19 گھنٹے پہلے
ولیم ہیگ آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر منتخب
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
مولانا فضل الرحمن کی اسلام آباد میں پرتشدد واقعات کی مذمت
-
ٹیکنالوجی 2 دن پہلے
ٹیسلہ کے سی ای او آئرن مین بن گئے
-
کھیل ایک دن پہلے
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا مستقبل کیا ہوگا؟
-
تجارت 2 دن پہلے
بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان
-
علاقائی 2 دن پہلے
اسلام آباد میں تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر کو بھی بند رکھنے کا فیصلہ
-
علاقائی ایک گھنٹہ پہلے
سینئر صحافی مطیع اللہ جان دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار
-
تجارت 32 منٹ پہلے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنا اضافہ متوقع ہے؟