انہوں نے زیر تکمیل ایمرجنسی بلاک کا دورہ کیا ا ور ایمرجنسی بلاک میں جاری تعمیراتی سرگرمیوں کامشاہدہ کیا


وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی فیصل آباد کے دورے کے فوری بعد پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور پہنچ گئے۔ انہوں نے زیر تکمیل ایمرجنسی بلاک کا دورہ کیا ا ور ایمرجنسی بلاک میں جاری تعمیراتی سرگرمیوں کامشاہدہ کیا۔وزیراعلیٰ نے ایمرجنسی بلاک میں تعمیراتی معیار کا بھی جائزہ لیا اور ایمرجنسی بلاک کی اپ گریڈیشن پراجیکٹ دسمبر کے آخر تک مکمل کرنے کی ہدایت کی اور پی آئی سی کی اوپی ڈی کو بھی اپ گریڈکرنے کا حکم دیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی آئی سی او پی ڈی کی اپ گریڈیشن کا پراجیکٹ اگلے ہفتے شروع ہو جائے گا۔صوبائی وزرا عامر میر،ڈاکٹر جاوید اکرم،سیکرٹری مواصلات وتعمیرات،سیکرٹری صحت، سی سی پی او،کمشنر لاہور ڈویژن اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔
وزیراعلیٰ محسن نقوی نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مشاورت کے ساتھ پی آئی سی کا ڈیزائن بنایا گیا ہے،30دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔پی آئی سی میں میں بیڈز کی کمی تھی،اپ گریڈیشن کے بعدمزید108بیڈز کا اضافہ ہو گا۔ٹیسٹ کے لئے آنے والے مریضوں کو انتظار کرنا پڑتا تھا، ہم نے سیٹلائٹ کلینک شروع کر دئیے ہیں۔کوٹ خواجہ سعید اور شاہدرہ میں کارڈیالوجی کے مریضوں کے لئے سیٹلائٹ کلینک فنکشنل ہو چکے ہیں۔میاں منشی ہسپتال میں سیٹلائٹ کلینک بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔سیٹلائٹ کلینک میں کارڈیالوجی کے مریضوں کا علاج ہو گا اگر ضرورت پڑی تو پھر ہی مریض بڑے ہسپتال میں جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ او پی ڈی کی تزئین وآرائش کا کام اگلے ہفتے شروع کر دیا جائے گا۔ پوری ٹیم دن رات ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کے لئے محنت کررہی ہے۔پی آئی سی تھرڈ فلور،گرائونڈ فلور،عرفان بلاک پر کام جاری ہے۔ پرائمری این جی اوز اور ڈریپ شفٹنگ کررہے ہیں،کوشش ہے جہاں پر ممکن ہو دل کے مریض کو جلد بنیادی علاج مہیا ہو۔ساہیوال میں ہارٹ کلینک بن رہا ہے۔ڈیرہ غازی خان میں دل کے نامکمل ہسپتال کو مکمل کررہے ہیں۔ملتان میں کارڈیالوجی سنٹر اپ گریڈ ہوچکا ہے۔ سیالکو ٹ میں بھی کارڈیالوجی کی سہولت پر فوکس کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ تقریبا تمام بڑے اضلاع میں کارڈیالوجی کی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔میں بڑا کلیئر ہوں،میں نے صرف ڈاکٹرز کیلئے نہیں کہا تھا جو بھی بندہ کام نہیں کرتا ہے اس کے لئے کہا تھا۔میرا بیان ڈاکٹرز کے لئے نہیں تھا،تمام محکموں کے لئے تھا۔اگر میں بھی حکومت سے تنخواہ لوں اور کام پورا نہ کروں تو میں بھی اس کیٹگری میں ہوں۔میرا بیان ان تمام لوگوں کے لئے تھا جو اپنے ڈیوٹی اوقات پورا نہیں کرتے۔اگر سی سی پی او لاہور اپنا ڈیوٹی اوقات پوری نہیں کرتا تو ان کا ڈیپارٹمنٹ بھی اسی کیٹگری میں شامل ہو گا۔
(1)_updates.webp&w=3840&q=75)
دارالعلوم حقانیہ اور بنوں دھماکوں کے خودکش حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی،آئی جی پولیس
- 20 منٹ قبل

ملک ریاض اور ساتھیوں کے 25 ارب روپے کے اثاثے منجمد
- 3 گھنٹے قبل

طالبان کمانڈر کا تاجکستان پر قبضہ کرنے کی تیاری کا دعویٰ
- 14 گھنٹے قبل

کاروباری ہفتے کے آخری روزاسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی ، ڈالر مہنگا ہو گیا
- 3 منٹ قبل
پاکستان میں ڈیجیٹل پرائز بانڈز کی تیاری مکمل ، ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق فریم ورک تیار
- 3 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
آئی اے جی کمانڈر کا تاجکستان پر قبضہ کرنے کی تیاری کا دعویٰ
- 3 گھنٹے قبل
ہولی کے پرمسرت موقع پر پاکستان میں ہندو برادری کو وزیر اعظم کی دلی مبارکباد
- 3 گھنٹے قبل

جون کے آخر تک کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، آئی ایم ایف راضی
- 2 گھنٹے قبل

وزیر مواصلات کی این ایچ اے ممبران کو کارکردگی بہتر بنانے کیلئے 2 مہینے کی ڈیڈ لائن
- 15 گھنٹے قبل
ایم کیو یم رہنما فارق ستار کا سانحہ جعفر ایکسپریس پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ
- 15 گھنٹے قبل

کوئٹہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی سیکیورٹی کانفرنس کے شرکاء کا ریاستی طاقت کے عزم کا اظہار
- 3 گھنٹے قبل

26 نومبر احتجاج: پی ٹی آئی کے 209 کارکنوں کی ضمانت منظور
- 7 منٹ قبل