جی این این سوشل

پاکستان

جماعت اسلامی کا لاہو میں بھی دھرنے کا اعلان

قیصر شریف کے مطابق جماعت اسلامی 11 اگست کو وزیر اعلیٰ ہائوس کے باہر دھرنا دے گی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جماعت اسلامی کا لاہو میں بھی دھرنے کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور : جماعت اسلامی نے راولپنڈی اور کراچی کے بعد لاہور میں بھی مہنگائی اور آئی پی پیز کے خلاف دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف نے میڈیا کو بتایا کہ جماعت راولپنڈی اور کراچی کے بعد لاہور میں بھی دھرنے کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔

قیصر شریف کے مطابق جماعت اسلامی 11 اگست کو وزیر اعلیٰ ہائوس کے باہر دھرنا دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن لاہور دھرنے سے خصوصی خطاب بھی کریں گے۔

واضح رہے کہ سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی کے دھرنا کا راولپنڈی میں 12 دن اور کراچی میں 4 دن ہو چکے ہیں۔

 

پاکستان

سپریم کورٹ کی واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے، سربراہ عوامی مسلم لیگ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ کی  واضع تشریح کے بعد حکومتی منصوبہ بندی  دھری کی دھری رہ گئی ، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں شیخ رشید نے کہا کہ تمام آئینی ادارے سپریم کورٹ کے حکم کے ماتحت ہیں، اور الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کا پابند ہے۔ آئین کی واضع تشریح کا اختیار بھی سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی 63A کی واضع تشریح نے حکومت کی خواہشوں پر پانی پھیر دیا جبکہ حکومت کی منصوبہ بندی بھی دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت خود اپنے ہی پھندے میں پھنسنے جارہی ہے۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نے یہ کہہ دیا کہ الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے میں ناکام رہا تو پھر مزید پچیدگیاں پیدا ہو جائیں گی، 30 ستمبر تک سیاست میں شدید قسم کا اتار یا چڑھاؤ آ سکتا ہے، جمہوریت تماشہ بھی بن سکتی ہے جبکہ  نام نہاد اسمبلیاں مزید بحران کا شکار بھی ہو سکتی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومتی وفدکی ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ آمد

حکومتی وفد میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڈ شامل ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومتی وفدکی  ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ آمد

حکومتی وفد ایک بار پھر سربراہ جے یو آئی( ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائشگاہ پہنچ گیا، ملاقات میں آئینی ترامیم پر مشاورت ہو گی۔

 حکومتی وفد میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور اعظم نذیر تارڈ شامل ہیں، حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم کے حوالے سے مجوزہ مسودہ دکھائے گا۔

واضح رہے قبل ازیں سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مجوزہ مسودہ نہ دکھانے کا شکوہ کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں مصروفیت کے باعث حکومتی وفد سے ملاقات نہ ہو سکی، حکومتی وفد مولانا سے ملاقات کے منتظر ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آئینی ترمیم سے متعلق آج ایوان میں معاملات حل ہونے کا امکان ہے، خواجہ آصف

سپریم کورٹ کے فیصلے کے آئینی ترامیم پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، وفاقی وزیر دفاع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئینی ترمیم  سے متعلق آج ایوان میں معاملات حل ہونے کا امکان ہے، خواجہ آصف

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق آج ایوان میں تمام معاملات حل ہونے کا امکان ہے، امید ہے کہ کچھ نہ کچھ ہوجائے گا۔

پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اپوزیشن کا رویہ ٹھیک ہوگا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا رویہ پہلے روز سے ٹھیک نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں ملکر چلانا ہے ہی نہیں، پی ٹی آئی میں پارٹی کے اندر اور باہر آمریت ہے، وہاں پر ایک شخص کی چلتی ہے، چاہے غلط ہویا درست۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے آئینی ترامیم پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، فیصلے کے ذریعے تھوڑا بہت اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی اجلاس 4 بجے اور سینیٹ اجلاس شام 7 بجے طلب کیاگیا ہے جس کے لیے ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے، تاہم اجلاس کے ایجنڈے میں عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم شامل نہیں ہے، البتہ حکومت کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل حکومتی اتحادی جماعتیں کی جانب سے نمبر گیم پوری کرنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ دینے کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق  حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے درمیان مشاورت ہوئی، مشاورت کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی تجاویز حکومت کے حوالے کردیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll