جی این این سوشل

دنیا

بنگلہ دیش کے تین سابق چیف جسٹس سمیت 7 ججز کے خلاف مقدمہ درج

جج صاحبان نے توہین عدالت ایکٹ 1926 کے تحت حاصل اختیارات کا غلط استعمال کیا، موقف

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بنگلہ دیش کے تین سابق چیف جسٹس  سمیت 7 ججز کے خلاف مقدمہ درج
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

بنگلہ دیش میں توہین عدالت ایکٹ کی خلاف ورزی پر تین سابق چیف جسٹس صاحبان سمیت اپیلٹ ڈویژن کے سات سابق جج صاحبان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مقدمہ سپریم کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ یونس علی اکنڈ نے بدھ کو ہائی کورٹ کی متعلقہ برانچ میں دائر کیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مذکورہ جج صاحبان نے توہین عدالت ایکٹ 1926 کے تحت حاصل اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

نامزد حج صاحبان میں سابق چیف جسٹس سید محمود حسین، حسن فوز صدیق اور عبید الحسن اوراپیلٹ ڈویژن کے دیگر سابق ججز سید ایمان علی، مرزا حسین حیدر، ابوبکر صدیق اور محمد نورزمان شامل ہیں۔

درج مقدمہ میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان سب نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور اپنے قانونی دائرہ کار سے ہٹ کر اور غیر آئینی طور پر توہین عدالت کے نام پر سماعت کے بغیر سزا دے کر توہین عدالت ایکٹ 1926 کی خلاف ورزی کی۔

پاکستان

پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کے جلسے کی اجازت ، ایڈووکیٹ جنرل کی یقین دہانی

انتظامیہ آخری وقت پر این او سی کیوں معطل کرتی ہے، جسٹس عامر فاروق کے ریمارکس

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کے جلسے کی اجازت ، ایڈووکیٹ جنرل کی یقین دہانی

پی ٹی آئی کے جلسے کا این او سی معطل ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ آخری وقت پر این او سی کیوں معطل کرتی ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے پاکستان تحریک انصاف کو 8 ستمبر کے جلسے کی اجازت کی یقین دہانی کرادی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی ، پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہمارا جو خدشہ تھا ہمارے ساتھ وہی ہوا ہے، ہمیں جلسے کی اجازت دی گئی اور پھر آخری دن این او سی معطل کر دیا گیا، انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 22 اگست کو جلسے کی اجازت کا بیان حلفی عدالت میں دیا تھا۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا جلسے کا این او سی امن و امان کی صورتحال کے باعث معطل کیا گیا؟ آخری رات ہی این او سی معطل کرنے کا کیوں بتاتے ہیں؟ انتظامیہ آخری وقت پر جا کر جلسے کا این او سی کیوں معطل کرتی ہے؟ کیا اچھا لگے گا کہ ہم کمشنر کو بلا کر شو کاز نوٹس جاری کریں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ  لوگ دور دراز سے چل چکے ہوتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے جلسہ منسوخ ہو گیا ہے، آپ پہلے بتا دیا کریں کہ سکیورٹی خدشات ہیں اجازت نہیں دے سکتے، یہ پہلے بتائیں کہ جو بھی بیس پچیس ہزار لوگ آنے ہوتے ہیں اُن کی جان کو خطرہ ہے، وہ کوئی بےحس لوگ تو نہیں کہ انہوں نے پھر بھی اپنے لوگوں کو خطرے میں ڈالنا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کا شکریہ انہوں نے جلسہ ملتوی کر دیا، ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اگلی اجازت بھی دیدی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پورا اسلام آباد بند ہے کنٹینرز ہی کنٹینرز ہیں، وجہ کیا ہے؟ صرف ایک مارگلہ روڈ کھلا ہے اور وہاں بھی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں، کیا اچھا لگے گا کہ میں کمشنر کو بلا کر شوکاز نوٹس جاری کروں؟

ایڈووکیٹ جنرل نے پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کو جلسے کی اجازت کی یقین دہانی کروادی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 8 ستمبر کو جلسہ ہے تو ہم یہ درخواست نمٹا نہیں رہے، ہم اس درخواست کو 10 ستمبر تک ملتوی کرتے ہیں۔

بعدازاں چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد جلسے کا این او سی معطل کرنے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت 10ستمبر تک ملتوی کردی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

انٹرنیٹ کی سست روی کی وجہ 2 سب میرین کیبلز میں خرابی ہے، پی ٹی آے

ایس ایم ڈبلیو4 سب میرین کیبل میں خرابی اکتوبر 2024 کے اوائل تک ٹھیک ہونے کا امکان ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

انٹرنیٹ کی سست روی  کی وجہ  2 سب میرین کیبلز میں خرابی ہے، پی ٹی آے

 پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ کی سست روی کو 2 سب میرین کیبلز میں خرابی کی وجہ بتایا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جاری انٹرنیٹ کی سست روی کی بنیادی وجہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر جوڑنے والی سات بین الاقوامی سب میرین کیبلز میں سے دو ایس ایم ڈبلیو 4 اور اے اے ای1 میں خرابی ہے۔

واضح رہے کہ ایس ایم ڈبلیو4 سب میرین کیبل میں خرابی اکتوبر 2024 کے اوائل تک ٹھیک ہونے کا امکان ہے جبکہ سب میرین کیبل اے اے ای ون کی مرمت کر دی گئی ہے۔

پی ٹی اے حکام کا کہنا ہے کہ سب میرین کیبل اے اے ای ون کی مرمت سے انٹرنیٹ کی موجودہ صورتحال میں بہتری آئے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 23 کرنے کا فیصلہ

حکومت نے سپریم کورٹ ( ججزتعداد ) ترمیمی بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاقی حکومت کا سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 23 کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافے کے باعث چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھا کر 23 کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

حکومت نے عدلیہ سے متعلق اہم قانون سازی کا فیصلہ کرتے ہوئے 1997 ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ ( ججزتعداد ) ترمیمی بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دیا ہے۔

حکومتی رکن بیرسٹر دانیال چوہدری کے مجوزہ بل کے مندرجات بھی سامنے آ گئے ہیں جن کے مطابق ججز کی تعداد میں اضافے سے کیسز کی بر وقت سماعت اور فیصلوں کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ ججز کی تعداد بڑھانے سے کسی جج پر غیر ضروری دباؤ میں کمی ہو گی۔

واضح رہے کہ اس وقت عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس اور 2 ایڈہاک ججز سمیت اس وقت ججز کی کل تعداد 19 ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll