پاکستان
مودی اور مسلمان
بھارتیہ جنتا پارٹی کی سابق ترجمان نوپور شرما اور سابق سوشل میڈیا انچارج نوین جندل کی جانب سے نبی آخرالزمان حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی یقینا ایک سوچا سمجھا عمل ہے جس کے پیچھے ہندوتوا سوچ کار فرما ہے تا کہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کر کے مسلمانوں کو اشتعال دلایا جائے،

اور پھر ان کیخلاف بھارت میں فساد کی راہ ہموار کی جا سکے ۔ پچھلے کچھ عرصے سے بھارت میں فضا قائم کی جا رہی ہے تا کہ مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جائے ۔ 2019میں متنازعہ اے سی سی اے اور این آر سی قوانین بنائے گئے جس کے تحت لوگوں کو شہریت ثابت کرنے کیلئے قانون لایا گیا اور پھر اس نئے متنازع قوانین کیخلاف آسام میں بیس لاکھ سے زائد لوگوں کی شہریت منسوخ کی گئی جس میں اسی فیصد سے زائد مسلمان تھے تاکہ آسام میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کر کے وہاں بی جے پی کی حکومت کیلئے آسانی پیدا کی جا سکے۔ کشمیر میں آرٹیکل 371کو خاتمہ بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی جسے ختم کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی تا کہ کشمیر کی جغرافیائی تقسیم کو بدل کر ہندوؤں کے حق میں کر کے اسے مسلم اکثریتی سے ہندو اکثریتی صوبہ بنایا جا سکے۔پھرکورونا وبا کو تبلیغی جماعت سے جوڑ کر ہزاروں مسلمانوں کو جیلوں میں ڈالا گیا لیکن ہندوؤں کو یاترا کی کھلی چھوٹ دی گئی۔ اس کے بعد حجاب کا تنازعہ کھڑا کیا گیا تاکہ مسلمان بچیوں کو حجاب لینے سے روکا جا رہا ہے انہیں امتحانا ت میں بیٹھنے نہیں دیا جا رہا، ان پر جرمانے عائد کیئے جا رہے ہیں اور بغیر حجاب کے تعلیم حاصل کرنے کیلئے قوانین بنائے جا رہے ہیں تا کہ مسلمانوں کو تنگ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت کو ایک ہندو ریاست کے طور پر پروان چڑھایا جائے(اگر بھارت میں سو فیصد ہندو رہتے ہوتے تو کوئی اعترض نہیں تھا پھر مودی اسے چاہے ہندو ریاست بناتا یا بدھ مت کسی کو کوئی اعتراض نہ تھا لیکن وہاں بیس کروڑ کے قریب مسلمان رہتے ہیں اور اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے اسلئے مودی کی راہ میں مسلمان ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں)۔ بھارت میں اب ایک اور نیا چلن مودی دور میں شروع کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کی املاک کو غیر قانونی قرار دے کر ان پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں۔ دو ماہ قبل دہلی میں ہوئے مسلمان ہندو لڑائی جھگڑے کو بنیاد بنا کر دہلی میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلائے گئے ہیں (جھگڑا دونوں جانب سے شروع ہوا لیکن نشانہ صرف مسلمانوں کی املاک کو بنایا گیا ہے جس پر دہلی ہائی کورٹ میں کیس بھی چل رہا ہے) اس کے علاوہ اتر پردیش اور جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتیں موجود ہیں وہاں یہ عمل کیا جا رہا ہے تا کہ صدیوں کی غلامی کا بدلہ آج کے مسلمانوں سے لیا جا سکے۔ پھر لو جہاد اور مدارس کو بند کرنے کی حرکتیں بھی مودی کی منظم ہندوتوا مہم کا حصہ ہے۔
اب بھارت میں ایک اور مہم چلائی جا رہی ہے کہ تاریخی مساجد کو مندر قرار دے کر انہیں متنازع بنایا جا رہا ہے۔ متھر اکی شاہی عید گاہ مسجد، گیان واپی مسجد، بنگال کی سب سے بڑی اور تاریخی آدینہ مسجد، ٹیپو سلطان کی قائم کردہ سری رنگا پٹنہ کی تاریخی جامع مسجد اور سلطان قطب الدین ایبک کی قائم کردہ قوت اسلام مساجد یہ وہ مقامات ہیں جو ایک دو صدی نہیں تقریبا آٹھ سو سال پرانی مساجد ہیں انہیں مندر قرار دے کر مسلمانوں کو وہاں نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے ۔ گیان واپی مسجد میں تو وضو کیلئے قائم فوارے کو بھگوان کا ”شیو لنگ“ قرار دے کر وہاں بھارتی سپریم کورٹ کے حکم پر سروے کرایا جا رہا ہے تا کہ فوارے کو شیو لنگ قرار دے کر بابری مسجد کی طرز پر گیان واپی مسجد کو بھی مندر بنایا جا سکے اور اس دوران وہاں نماز پڑھنے کا عمل معطل کیا جا چکا ہے۔نو پور شرما اور نوین جندل نے جو ناپاک جسارت کی ہے وہ بھی اگر سوشل میڈیا پر اس کا کلپ وائرل نہ ہوتا تو مودی حکومت نے کبھی بھی بیک فٹ پر نہیں جانا تھا۔پاکستان کے اعتراضات کو تو بھارت پہلے بھی کوئی گھاس نہیں ڈالتا تھا یہ تو عرب ممالک کی جانب سے ملنے والے سخت ردعمل کا نتیجہ ہے(بھارت کے اسی لاکھ سے زائد افراد اس وقت عرب ممالک میں موجود ہیں اور سالانہ تیس سے پچاس ارب ڈالر کے درمیان صرف عرب ممالک سے بھارت کو زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے) کہ بی جے پی نے ملعونہ نوپور شرما اور نوین جندل کو پارٹی سے نکالا ہے (یہ ایسے ہی جیسے کسی سرکاری ملازم کو غلطی پر معطل کر کے بعد میں چپکے سے بحال کر دیا جاتا ہے)۔اس سارے عرصے میں مودی جو بھارت کے پردھان منتری ہیں وہ چپ ہیں ، ان کی وزارت خارجہ نے ابھی تک واقعہ پر باقاعدہ معافی نہیں مانگی اور نہ ہی کسی شرمندنگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ مودی حکومت کو اب اس سوچ سے نکلنا ہو گا کہ وہ پوری دنیا ہیں بھارت اگرچہ دنیا کا ایک بڑا ملک ہے لیکن دنیا نہیں ہے،دنیا بھارت کے باہر بھی بستی ہے اور بھارت میں موجود اقلیتوں کے مظالم پر اگر مسلمان چپ ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی پر بھی چپ رہیں گے۔عرب ممالک بھارت سے تجارت ضرور کریں لیکن وہاں مسلمانوں اور اسلام کیخلاف ہوئے اقدامات پر آواز بھی اٹھائیں تا کہ بھارت کو احساس ہو کہ وہاں بسنے والے مسلمانوں اور اسلام کے دعویدار اکیلا پاکستان نہیں ہے۔
نوٹ :یہ تحریر لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
علاقائی
پنجاب حکومت نے 29 ستمبر کو عام تعطیل کا اعلان کردیا
نجاب حکومت نے عید میلادالنبی پر جمعہ کو عام تعطیل کا اعلان کردیانوٹیفکیشن کے مطابق 29 ستمبر (جمعہ) کو عام تعطیل ہو گی۔

لاہور: پنجاب حکومت نے عید میلادالنبی پر جمعہ کو عام تعطیل کا اعلان کردیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 29 ستمبر (جمعہ) کو عام تعطیل ہو گی جس کے باعث تمام سرکاری ادارے بند رہیں گے۔
29 ستمبر کو چھٹی کا نوٹیفکیشن تمام محکموں کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل وفاقی حکومت نے عید میلادالنبی کے موقع پر 29 ستمبر کو عام تعطیل کا اعلان کیا تھا۔ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق ربیع الاول کا بابرکت مہینہ 18 ستمبر بروز پیر سے شروع ہواجس کے مطابق عید میلادالنبیؐ 29 ستمبر بروز جمعہ کو ہو گی۔
بارہ ربیع الاول کو عام تعطیل ہو گی جبکہ تمام وفاقی سرکاری اداروں اور تمام نجی اداروں اور سکولوں میں جن میں ہفتہ اور اتوار کو چھٹی ہوتی ہے ان میں بھی ہفتہ (30 ستمبر) اور اتوار (01 اکتوبر) کو تعطیل ہو گی۔
جرم
واردات کے دوران فائرنگ ، 2سالہ بچی اور باپ جاں بحق
یاد رہے کہ کراچی میں آئے دن ڈکیتی و چوری کی وارداتوں میں اضافہ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔

کراچی : کراچی کے علاقے کورنگی چمڑ اچورنگی پر مبینہ طور پر فائرنگ ہوئی ملزمان کی فائرنگ سے باپ اور 2 سالہ بچی جاں بحق ہوگئےہیں ۔
پولیس روایتی طریقے سے سستی کا شکا ر ہے ، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پولیس کی غفلت ہی باپ بیٹی کی موت کا سبب بنی ہے ،چوروں کی بندوقیں 15 منٹ کراچی پولیس کو للکارتی رہیں لیکن پولیس ہمیشہ کی طرح غفلت کا شکار رہی جس کے باعث باپ بیٹی چل بسے ، پولیس نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کردیں ۔
کراچی: کورنگی چمڑاچورنگی پر فائرنگ،باپ اور 2 سالہ بچی جاں بحق#GNN #NewsUpdates #BreakingNews #GNN_Updates pic.twitter.com/QBFAIWpAfV
— GNN (@gnnhdofficial) September 24, 2023
تفصیلات کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران پش آیا ، ملزمان موٹر سائیکل پر تھے، ملزمان فائرنگ کرکے جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے ۔
یاد رہے کہ کراچی میں آئے دن ڈکیتی و چوری کی وارداتوں میں اضافہ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔
پاکستان
نگران وفاقی وزیر وزرائے ثقافت کی 12ویں کانفرنس میں شرکت کے لیے قطر روانہ
نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے

نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ 25 سے 26 ستمبر تک قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے ثقافت کی 12ویں کانفرنس میں شرکت کے لیے اتوار کو قطر روانہ ہوگئے۔
قطر کے وزیر مملکت برائے ثقافت اور اسلامی عالمی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم او آئی سی کے ڈائریکٹر جنرل نے مشترکہ طور پر وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ اور ثقافت کو مدعو کیا ہے۔
نگران وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے جو ثقافتی امور پر توجہ مرکوز کرے گا تاکہ ثقافتی منصوبہ بندی اور ترقی کے اشاریوں کے شعبوں میں مشترکہ ثقافتی عمل کو بڑھایا جائے اور ثقافتی املاک کی غیر قانونی اسمگلنگ وغیرہ سے نمٹا جاسکے۔
-
ٹیکنالوجی 20 گھنٹے پہلے
یوٹیوب نے ویڈیوز ایڈیٹنگ ایپ متعارف کرا دی
-
پاکستان 2 دن پہلے
ڈاکٹر امجد ثاقب بے نظیر انکم سپورٹ کے چیئر پرسن تعینات
-
تجارت 2 دن پہلے
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی اڑان جاری
-
تجارت ایک دن پہلے
سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 3 روپے 28 پیسے فی یونٹ مہنگی
-
کھیل ایک دن پہلے
بھارتی ویزہ نہ ملنے کے باعث قومی ٹیم کاپری ورلڈکپ دبئی ٹور بھی منسوخ
-
تجارت ایک دن پہلے
آذربائیجان ایئر لائنز کی افتتاحی پرواز لاہور میں لینڈ
-
تجارت ایک دن پہلے
سعودی گولڈ مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی
-
پاکستان ایک دن پہلے
23ستمبر پشتون قوم کا کلچر ڈے ،دنیا بھر میں آباد پشتون قوم اپنا کلچر ڈے منا رہی ہے