جی این این سوشل

پاکستان

کسی سیاسی جماعت پر پابندی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے، دفتر خارجہ

سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے جوڈیشل سسٹم کی مضبوطی کا مظہر ہے، ہفتہ وار بریفنگ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کسی سیاسی جماعت پر پابندی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے، دفتر خارجہ
کسی سیاسی جماعت پر پابندی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے، دفتر خارجہ

لاہور: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ دوسرے ممالک پاکستان کے داخلی معاملات پر تبصرے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل کو خود حل کرنے کے قابل ہے اور کسی سیاسی جماعت پر پابندی اس کا اپنا داخلی معاملہ ہے۔

انہوں نے یہ بات پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے امریکہ کے ردعمل پر کہی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے جوڈیشل سسٹم کی مضبوطی کا مظہر ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے افغانستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بنوں چھاؤنی پر تحریک طالبان پاکستان کے حملے کے بارے میں اپنے شدید تحفظات افغان عبوری حکومت کو پہنچا دئیے ہیں۔ انہوں نے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ حافظ گل بہادر گروپ کے خلاف موثر اور فوری کارروائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ہشت گرد گروپس اور حملہ آوروں کے خلاف انٹیلی جنس شیئر کی ہے اور گزشتہ کئی ماہ سے اس معاملے پر افغانستان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ملالہ یوسفزئی کے اس بیان پر بھی ردعمل دیا جس میں انہوں نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امیگریشن قوانین واضح ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان 44,000 افغان شہریوں کو تیسری ملک جانے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے 9 محرم کو مسقط میں امام بارگاہ علی ابن ابی طالب پر حملے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا ایک بہیمانہ واقعہ ہے اور پاکستان اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خان یونس مہاجر کیمپ پر حملے میں 19 فلسطینیوں کی شہادت اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے بریفنگ کے دوران سری نگر میں محرم کے جلوس کے شرکاء کی گرفتاریوں کی بھی مذمت کی اور گرفتار عزاداروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

بریفنگ کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ ترکمانستان کے وزیر خارجہ رشید میرادوف جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر بات چیت ہوگی۔

پاکستان

جسٹس (ر)مظہر عالم میاں خیل نے بھی ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی

اس سے قبل جسٹس (ر) مشیر عالم اور جسٹس (ر)مقبول باقر بھی سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر چکے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جسٹس (ر)مظہر عالم میاں خیل نے بھی  ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی

جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم اور جسٹس ریٹاٹرڈ مقبول باقر کے بعد اب جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل نے بھی سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے مبینہ طور پر منفی سوشل میڈیا مہم کے پیش نظر ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد سردار طارق اور مظہر عالم نے رضامند کا اظہار کیا تھا۔ اب اس معاملے پر نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ جسٹس (ر) مظہرعالم نے بھی ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں چار ججوں کی ایڈ ہاک بنیادوں پر تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی۔ ایڈ ہاک ججوں کی تعیناتی کا فیصلہ زیرِ التوا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا۔ججز کے لیے جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کو نامزد کیا تھا۔

علاوہ ازیں جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل نے سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر رضا مندی ظاہر کی تھی لیکن جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے تاحال رجسٹرار سپریم کورٹ کو جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے ایسے ججوں کو ایڈ ہاک بنیاد پر تعینات کیا جاسکتا ہے جنہیں ریٹائر ہوئے تین سال کا عرصہ نہیں ہوا ہے۔اس سلسلے میں کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود کے ناموں کی منظوری دی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وفاقی حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کامیاب

تحریک لبیک نے فیض آباد سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاقی حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کامیاب

وفاقی حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد تحریک لبیک نے فیض آباد سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ٹی ایل پی سے مذاکرات میں مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، اسلام آباد انتظامیہ اور تحریک لبیک کی سینئر قیادت شریک تھی۔

مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ تحریک لبیک فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف احتجاج پر موجود ہے، حافظ سعد رضوی کے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی امداد اور اسرائیل کی مذمت کے حوالے سے مطالبات تھے، حکومت فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کے لئے اپنی کاوشیں بلا تعطل جاری رکھے گی۔

رانا ثناءاللہ نے کہا کہ تحریک لبیک بھی ان کوششوں میں اپنی معاونت فراہم کرے گی، حکومت 31 جولائی سے پہلے فلسطین کے لئے امداد کی کھیپ روانہ کرے گی، ایک ہزار ٹن سے زائد خوراک اور دیگر امدادی سامان غزہ بھجوایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر حملے کے بعد اسرائیل دہشت گرد ملک کے طور پر سامنے آیا ہے، اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، اسرائیل نے معصوم فلسطینیوں کو نشانہ بنایا، نیتن یاہو دہشت گرد ہے، ہمارا اقوام عالم سے مطالبہ ہے کہ اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ مسلم امہ سمیت پوری دنیا کو فلسطین میں مظالم بند کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، اسرائیل سے متعلقہ مصنوعات اور پروڈکٹس اور اسرائیلی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے گا، اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، ٹی ایل پی کے دوستوں کے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے جذبے کو سراہتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

سپریم کورٹ کا فیصلہ عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش ہے، مریم نواز

جب ملک استحکام کی طرف جاتا ہے تو کسی نہ کسی کو تکلیف شروع ہوجاتی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کا تقریب سے خطاب

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ کا فیصلہ عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش ہے، مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں آئین کو ری رائٹ کیا ہے اور پی ٹی آئی کو وہ دیا ہےجو انہوں نے مانگا ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ  سپریم کورٹ کا فیصلہ عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش ہے۔

ٹاؤن شپ میں ماڈل بازار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب ملک استحکام کی طرف جاتا ہے تو کسی نہ کسی کو تکلیف شروع ہوجاتی ہے، پتا نہیں کس کی نظر اس ملک کو لگ جاتی ہے، چند افراد کا ٹولہ بیٹھ کر ایسے فیصلے شروع کردیتا ہے جس سے ترقی کا سفر رک جاتا ہے۔

مہنگائی ایک بار جب ہوجاتی ہے تو اسے واپس لانا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آتی ہے تو عام لوگوں کے لیے کھانے پینے کی چیزوں میں کمی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں سنا کہ 25، 30 روپے کی روٹی 12 یا 14 روپے پر آجائے، آج میرے والد نواز شریف روز مجھے یہ ہدایت کرتے ہیں کہ آپ نے آٹے کی قیمت بڑھنے نہیں دینی ، کیوں کہ غریب اور کچھ کھائے یا نہیں، وہ روٹی ضرور کھاتا ہے، چاہے وہ کسی بھی چیز کے ساتھ کھائے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں ضروری کمی ہوئی ہے اور شہباز شریف کو چند مشکل فیصلے کرنے پڑے ہیں تو اس کی چند وجوہات ہیں، پچھلے 4،5 سالوں میں ملک کی معیشت کے ساتھ جو ہوا ہے، جہاں پر یہ لوگ آگئے تھے، جو کہتے تھے کہ ہم آلو، ٹماٹر، پیاز کی قیمت معلوم کرنے نہیں آئے ہیں، آج انہیں کی نااہلی کی وجہ سے عوام کو ان حالات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو ترقی کرتا ہوا پاکستان ملا تھا، 2013 سے 2018 تک جو ترقی ہوئی تھی ہمیں اس کے مقابلے میں تنزلی کی جانب جاتا ہوا پاکستان ملا تھا، لیکن اللہ کا شکر ہے نہ صرف معیشت بہتر ہوئی ہے بلکہ مہنگائی میں کمی آئی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو کچھ مشکل فیصلے ضرور کرنے پڑے ہیں اور جب عوام پر ٹیکس لگتا ہے تو ہمیں زیادہ تکلیف ہوتی ہے، لیکن ہم سے جو کچھ ہوسکے گا ، وہ ہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو ہم نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سولر منصوبہ پنجاب میں لارہے ہیں، جو 0 سے 200 یونٹ تک کے صارفین کو پہلے بھی بجلی سبسڈائز قیمت پر مل رہی ہے، ان کو سولر دینے لگے ہیں اور 200 سے 500 یونٹ تک والے صارفین کو پورا سولر سسٹم دیں گے جس سے ان کی بجلی کے بلوں میں 50 فیصد کمی ہوگی۔

مریم نواز نے کہا کہ جب ملک بہتری کی جانب گامزن ہوتا ہے، جب ملک میں عوام کی زندگی میں بہتری آتی ہے، ترقیاتی کام ہونے لگتے ہیں، مہنگائی کم ہونے لگتی ہے تو کسی نہ کسی کو اس کی تکلیف شروع ہوجاتی ہے، پتہ نہیں اس ملک کو کس کی نظر لگ جاتی ہے، چند افراد کا ایک ٹولہ بیٹھ کر ایسے فیصلے کردیتا ہے جس سے ترقی کا عمل رک جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ 82 ہزار تک پہنچی اور مارکیٹ میں بلاوجہ تیزی نہیں آتی، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ لوگوں کو حکومت پر اعتماد ہوتا ہے کہ یہ حکومت کچھ ایسے فیصلے کررہی ہے جس سے معیشت میں اور عوام کی زندگیوں میں بہتری آرہی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ آج ڈالر کا ریٹ کم ہوا ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے، عوام پر ٹیکس لگتا ہے تو ہمیں زیادہ تکلیف ہوتی ہے، ہم جو کچھ کر سکتے ہیں کریں گے۔

مریم نواز نے کہا کہ صوبہ پنجاب پاکستان کی تاریخ کا سب بڑا سولر منصوبہ لیکر آرہا ہے، ہم 200 یونٹ والے صارفین کو مفت سولر دینے لگے ہیں، 200 سے 500 یونٹ والے صارفین کو اقساط پر سولر سسٹم دے رہے ہیں، اقساط 5 سال میں مکمل ہوجائیں گی۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) حکومت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پرعزم ہے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll