یقین عام طور پر یہ پایا جاتا ہے کہ آم، جو مٹھاس سے بھرپور پھل ہے، بلڈ شوگر لیول میں اضافے کا باعث بنتا ہے، لیکن امریکا کی جارج میسن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق نے اس تصور کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
تحقیق کے مطابق، جن افراد میں ذیابیطس کا خطرہ پایا جاتا ہے، اگر وہ باقاعدگی سے آم کا استعمال کریں تو ان کی بلڈ شوگر کی سطح میں بہتری آ سکتی ہے اور وہ ممکنہ طور پر ذیابیطس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ایک آم میں تقریباً 50 گرام قدرتی مٹھاس ہوتی ہے، لیکن اس میں شامل فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر بائیو ایکٹیو اجزا بلڈ شوگر کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ تحقیق میں دو گروپس کو شامل کیا گیا، جن میں سے ایک کو روزانہ آم دیے گئے اور دوسرے کو کم چینی والی گرینولا بار کھانے کو کہا گیا۔
چھ ماہ کے دوران کیے گئے ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ آم کھانے والے گروپ میں بلڈ گلوکوز پر قابو، انسولین کی حساسیت اور جسمانی چربی میں واضح بہتری دیکھی گئی۔ محققین کے مطابق کسی بھی غذا کی افادیت صرف اس کی شوگر پر نہیں بلکہ اس کے مجموعی غذائی اجزا پر منحصر ہوتی ہے۔ تحقیق کے نتائج سائنسی جریدے "فوڈز" میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل جون 2025 میں ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ روزانہ 330 گرام آم کھانے سے درمیانی عمر کی خواتین میں بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح میں کمی واقع ہوئی، جو دل کی صحت کے لیے مفید ہے۔ اس تحقیق کے مطابق، آم کھانے کے دو گھنٹے بعد نہ صرف بلڈ پریشر میں کمی دیکھی گئی بلکہ شریانوں پر دباؤ بھی کم ہوا، جو آم کو نہ صرف ذائقے بلکہ صحت کے اعتبار سے بھی ایک مفید پھل بناتا ہے۔