جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

فیس بک کا 18سال سے کم عمر افراد کے حوالے سے نیا فیصلہ

لاہور : سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک 18 سال سے کم عمر صارفین کواب اپنے پلیٹ فارم سے اشتہارات نہیں دیکھائے گا ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

فیس بک کا 18سال سے کم عمر افراد  کے حوالے سے نیا فیصلہ
فیس بک کا 18سال سے کم عمر افراد کے حوالے سے نیا فیصلہ

تفصیلات کے مطابق اس سے قبل یوٹیوب نے بھی بچوں کیلئے الگ پیلٹ فارم’یوٹیوب کڈ‘ لانچ کیا تھا۔ مختلف سوشل میڈیا ویب سائٹس بچوں کے متعلق خصوصی اقدامات اٹھا رہی ہیں لیکن کسی پاس صارفین کی درست شناخت کے متعلق کامیاب طریقہ کار نہیں۔

ایسی ویب سائٹ جو13 سال کے صارفین کیلئے نہیں ہیں وہ  درست عمر کی تصدیق کرنے میں اکثر ناکام رہتی ہیں۔

فیس بک نے فیصلہ کیا ہے اشتہار چلانے والی کمپنیوں کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ 18 سال یا اس سے کم عمر صارفین کو اشتہار دکھا سکیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ فیس بک کی سب کو اشتہار دکھانے کی پالیسی سے بچوں کی دماغی صحت اور نشونما پر برے اثرات ہو سکتے ہیں۔

کمپنی نے صارفین کے ڈیٹا کے متعلق فی الحال کوئی نیا فیصلہ نہیں کیا۔انسٹاگرام نے بھی16 سال سے کم عمر صارفین کو خودکار طریقے سے پرائیویٹ کر دیا ہے۔ انسٹاگرام پر18 سال سے کم عمر افراد کو میسج بھیجنے کی صورت میں آپ کو نوٹیفکیشن آئے گا۔

یادرہے کہ اس سے قبل انسٹاگرام نے بھی بچوں کیلئے اپنی پالیسی تبدیل کی تھی۔ انسٹا پر بڑے اٹھارہ سال سے کم عمر صارفین کو ان کی اجازت کے بغیر میسج نہیں بھیج سکیں گے۔

تفریح

متھیرا نے اپنی نازیبا ویڈیوز کو اے آئی سے تخلیق شدہ قرار دے دیا

حال ہی میں سوشل میڈیا پرکچھ نازیبا ویڈیوزکو متھیرا سےمنسوب کیا گیا تھا جو تیزی سےوائرل ہوئی تھیں تاہم اب ان وائرل ویڈیوز پر متھیرا کا ردعمل سامنے آگیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

متھیرا نے اپنی نازیبا ویڈیوز کو اے آئی سے تخلیق شدہ قرار دے دیا

معروف ماڈل اور میزبان متھیرا نےخود سےمنسوب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی نازیبا ویڈیوزکو آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی )  سے تخلیق شدہ قرار دے دیا۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پرکچھ نازیبا ویڈیوزکو متھیرا سےمنسوب کیا گیا تھا جو تیزی سےوائرل ہوئی تھیں تاہم اب ان وائرل ویڈیوز پر متھیرا کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

 ایکس پر کی گئی ٹوئٹ میں متھیرا نےلکھاکہ ’لوگ میرے نام اور میری فوٹو شوٹ تصویروں کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور اس میں جعلی چیزیں شامل کر رہے ہیں، شرم کریں اور مجھے اس فضول بکواس سےدور رکھیں۔

متھیرا کا سوشل میڈیا پرخود سےمنسوب نازیبا ویڈیوزپرردعمل سامنے آگیا۔
دوسری جانب انسٹاپرشیئر کی گئی اسٹوری میں متھیر انے لکھا کہ  یہ AI سے تیار کردہ ویڈیوز ہیں، درحقیقت میں ان گندی ویڈیو میں موجود نہیں میرے جسم اورانگلیوں پرسب جگہ ٹیٹوز ہیں۔

ماڈل نے اپنی اسٹوری میں  بتایا کہ ’یہ 2 سال پرانی ویڈیوز ہیں جس کی وجہ سے میں نے  شدید پریشانی کا سامنا  کیا تھا اور اس حوالے سے ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا تھا۔‘
متھیرا نےخود سےمنسوب نازیبا ویڈیوز پر خاموشی توڑ دی  ۔ 
متھیرا نے اپنی اسٹوری میں مزید لکھا کہ ’سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی ویڈیوز کے ذریعے میرے کردار کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، میں نے کبھی بھی ایسی کوئی گندی ویڈیو نہیں بنائی، براہ مہربانی میری اسکرین پرسنالٹی کو خراب کرکے اور مجھے اس طرح پیش کرنے کی کوشش نہ کریں جو میں نہیں ہوں

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

سونے کی قیمت میں سینکڑوں  روپے کا اضافہ

دو روز کمی کے بعدملک میں سونے کی قیمت میں 1300 روپے کا اضافہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سونے کی قیمت میں سینکڑوں  روپے کا اضافہ

آل پاکستان جیمز اینڈ  ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی قیمت میں 1300 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے کی فی تولہ قیمت کی 2 لاکھ 67 ہزار700 روپے ہو گئی ۔

جبکہ  10 گرام سونے کی قیمت میں 1 ہزار 115 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس سے کے بعد دس گرام سونے کی قیمت  2 لاکھ 29 ہزار510 روپے ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سونے کی قیمت میں فی تولہ ساڑھے پانچ ہزار روپے کی کمی ہوئی تھی۔

ایسوسی ایشن کے مطابق عالمی بازار میں سونے کی قیمت میں 13 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت  2565 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث

 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث


 حالیہ واقعے میں جموں میں منشیات کے گروہ میں ملوث بھارتی پولیس کانسٹیبل کو ہیروئن فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 منشیات کا یہ گروہ جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال سے آپریٹ کر رہا تھا۔  
 منشیات کے انسداد کے ادارے کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ایک ایسے گروہ کا حصہ تھے جو نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر فائدہ اٹھا رہا ہے، جس سے علاقے میں زیادہ مقدار لینے کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔  


 یہ بھی پتا چلا ہے کہ یہ منشیات کا گروہ بھارت کے اندر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ ایس پی سٹی نارتھ برجیش شرما اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔  


 تحقیقات جاری ہیں تاکہ منشیات کے کاروبار سے حاصل شدہ جائیدادوں کی نشاندہی کی جا سکے اور ان اثاثوں کو ضبط کیا جائے۔  
 ایک اور کیس میں 7 نومبر 2024 کو کانسٹیبل پرویز خان کو دو بیویوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جس میں گھر سے ہیروئن اور 2.5 لاکھ روپے سے زائد نقدی برآمد ہوئی۔   دہائیوں سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے، مگر بھارتی فوج کی اعلیٰ قیادت اپنے ان اقدامات پر حیران کن طور پر شرم محسوس نہیں کرتی ، تاکہ بھارتی فوج دہشت گردی کے جعلی واقعات گھڑتی ہے تاکہ اپنے اختیار کو برقرار رکھ سکے۔  

 
 2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔  
 بھارتی فوج کے اہلکار مقامی منشیات کے گروہوں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں اور ایل او سی کے پار منشیات کی نقل و حمل میں فوجی وسائل استعمال کرتے ہیں۔  
 دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے اندر منشیات کی فراہمی میں اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس کا ذریعہ بھارتی منشیات کی منڈی ہے۔  
 2021-22 میں گجرات اور مندرہ پورٹ پر لاکھوں ڈالر مالیت کی منشیات کی برآمدگی نے بھارتی ریاست کی ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کیا۔  


 بغیر کسی تحقیقات یا ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگانا بھارتی سیکیورٹی ایجنسیز کا پرانا طریقہ ہے۔  
 بھارت کو اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو حل کرنا چاہیے قبل اس کے کہ وہ ہمسایہ ممالک پر انگلی اٹھائے۔ بھارت 9/11 کے بعد دنیا کی سب سے بڑی منشیات کی منڈی بن چکا ہے۔  
 اندرونی اختلافات اور علاقائی جانب داریوں سے مفلوج بھارتی فوج ایک غیر منظم قوت ہے، جو اپنے مفادات کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھا کر پیسہ بنانے میں مصروف ہے۔  


واضح رہے کہ  2021 میں پہلی بار سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک کراس بارڈر منشیات-دہشت گردی نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے ہندواڑا ضلع کپواڑہ میں تعینات ایک بی ایس ایف افسر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔  

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll