جی این این سوشل

پاکستان

پیپلز پارٹی نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے وفد نے الیکشن سے متعلق اپنے تحفظات کو الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیا ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پیپلز پارٹی نے  گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پیپلز پارٹی نے گورنر سندھ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن سے رجوع کرلیا ۔

پیپلیز پارٹی کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری صاف اور شفاف الیکشن کی راہی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں ، گورنر سندھ اپنے عہدے کی وجہ سے الیکشن پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔

میڈیا ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے مؤقف اپنایا کہ آئینی اعتبار سے گورنر سندھ کی سیاسی سر گرمیان غیر آئینی ہیں ۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے وفد نے الیکشن سے متعلق اپنے تحفظات کو الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ دیا ۔

پیپلز پارٹی سندھ کا کہنا ہے کہ کامران ٹیسوری کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اور الیکشن میں کسی بھی لاقانونیت سے بچنے کے لیے کامران ٹیسوری کو عہدے سے ہٹایا جائے ۔

پاکستان

وزیر خارجہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا ایسے ہی اقدامات کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر خارجہ نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا

اسلام آباد: پاکستان نے پیر کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق سنائے گئے فیصلے کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی عدالتی توثیق مسخ شدہ تاریخی اور قانونی دلائل پر مبنی انصاف کا دھندا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کے بہانے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر تنازعہ کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع نوعیت کو تسلیم کرنے میں ناکام ہے۔ یہ کشمیری عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں مزید ناکام ہے، جو پہلے ہی 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر چکے ہیں۔


جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا ایسے ہی اقدامات کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے نہیں ہٹا سکتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے ہندوستان کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کا مقصد IIOJK کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے، جو بین الاقوامی قانون اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، خاص طور پر 1957 کی قرارداد 122 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان کے لیے تشویشناک بات ہے کیونکہ ان کا حتمی مقصد کشمیریوں کو اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے۔ امن اور بات چیت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے ان اقدامات کو منسوخ کیا جانا چاہیے۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پہلا ویمنز ون ڈے: پاکستان اور نیوزی لینڈ کا مقابلہ کل کوئنس ٹاؤن میں ہوگا

پاکستان ویمن ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 5 وکٹوں پر 137 رنز بنائے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پہلا ویمنز ون ڈے: پاکستان اور نیوزی لینڈ کا مقابلہ کل کوئنس ٹاؤن میں ہوگا

کوئنز ٹاؤن: پاکستان ویمن اور نیوزی لینڈ کی خواتین کے درمیان تین میچوں کی سیریز کا پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کل نیوزی لینڈ کے شہر کوئنس ٹاؤن میں کھیلا جائے گا , میچ صبح 3.00 بجے PST پر شروع ہوگا۔

اس سے قبل آج کوئنس ٹاؤن میں کھیلے گئے تین میچوں کی سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میچ میں نیوزی لینڈ کی خواتین نے ڈی ایس ایل کے ذریعے پاکستانی خواتین کو چھ رنز سے شکست دی۔

پاکستان خواتین نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 5 وکٹوں پر 137 رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ ویمن ٹیم نے ہدف کے تعاقب میں 15 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 101 رنز بنائے۔ بارش کے باعث میچ روک دیا گیا اور نیوزی لینڈ کی خواتین کو طریقہ کار کے تحت فاتح قرار دیا گیا۔

تاہم پاکستان نے سیریز 2-1 سے جیت لی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں فیصلہ آئینی قرار ،بھارتی سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ آرٹیکل 370 (3) کے تحت صدر کے ذریعہ اگست 2019 کو حکم جاری کرنے کے اختیارات کے استعمال میں کوئی خرابی نہیں ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں  فیصلہ  آئینی قرار ،بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 منسوخ کرنے کے خلاف دائر اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ہندو انتہا پسند مودی سرکار کا 5 اگست 2019 کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جٹس ڈی وائے چندراچد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف 20 سے زائد درخواستوں پر 16 دن تک روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی تھی اور پیر کے روز کیس سے متعلق محفوظ فیصلہ سنایا۔

فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو آئینی طور پر درست قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے کہا ہے کہ وہ 30 ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرائے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ، آرٹیکل 370عارضی اقدام ہے، کشمیر نے ہندوستان سے الحاق کے بعد داخلی خود مختاری کا عنصر برقرار نہیں رکھا، آرٹیکل 370 جموں و کشمیر کے یونین کے ساتھ آئینی انضمام کے لئے تھا، بھارتی صدراعلان کرسکتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کا وجود ختم ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس آف انڈیا نے فیصلے سناتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی کوئی اندرونی خود مختاری نہیں۔

یاد رہے کہ 5 رکنی بینچ کی جانب سے درخواستوں پر فیصلہ 5 سمتبر کو محفوظ کیا گیا تھا جبکہ بنچ میں جسٹس ایس کے کول، جسٹس سنجیو کھنہ، بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت بھی شامل تھے۔

 درخواستوں میں آرٹیکل 370 کے خاتمے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جبکہ جموں و کشمیر کو جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔

جسٹس کول نے ریاستی اور غیر ریاستی دونوں طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ آرٹیکل 370 (3) کے تحت صدر کے ذریعہ اگست 2019 کو حکم جاری کرنے کے اختیارات کے استعمال میں کوئی خرابی نہیں ہے، ہم صدارتی اختیارات کے استعمال کو درست سمجھتے ہیں، مرکز کے ہر فیصلے کو چیلنج نہیں کر سکتے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll