جی این این سوشل

دنیا

یوکرینی فوج موسم سرما میں بھی لڑنے کو تیار ہے، امریکی وزیر دفاع

کسی بھی جنگ میں کوئی بھی گولی چاندی کی نہیں ہوتی ہے، لائیڈ جیمز آسٹن

پر شائع ہوا

کی طرف سے

یوکرینی فوج موسم سرما میں بھی  لڑنے کو تیار ہے، امریکی وزیر دفاع
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

امریکی وزیر دفاع نے روس یوکرین جنگ میں سردی کے موسم میں شدت کے اشارے دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کی فوج موسم سرما میں لڑنے کو تیار ہے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا ' جنگ کے دوران کسی کے لیے بھی گولی چاندی کی نہیں ہوتی ہے۔

امریکہ کے اہم دفاعی عہدے دار نے  یوکرین کا غیر اعلانیہ دورہ بھی کیا ہے اور صدر کے علاوہ یوکر ین کے وزیر دفاع سے بھی ملاقات کی ہے۔ ان ملاقاتوں کے دوران روس کے خلاف طویل مدتی اور مختصر مدت کے جنگی منصوبہ بندی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔

وزیر دفاع نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے حوالے سے کہا کہ یہ سال روس کے لیے جارحانہ ثابت ہو گا۔ ہم نے سرما کے دوران جنگ کو تیز کرنے کے لیے اپنے امدادی ' ڈرا ڈاؤن ' پیکج میں کچھ ایسی چیزیں شامل کی ہیں۔ جو ہم نے پچھلے سرما کی جنگ کے لیے بھی جنگی سامان کی صورت یوکرین کو دی تھیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا ' وہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین کوسردیوں کی جنگ میں دشمن کو شکست دینا چاہیے ، اس سلسلے میں بھی خیال کرتا ہوں کہ میں صدر ولادی زیلنسکی کے ساتھ متفق ہوں۔ اس مقصد کے لیے ٹھیک چیز یہ ہے کہ جنگی دباؤ جاری رکھا جائے، اور جنگ کو دشمن پر حاوی کر دیا جائے۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ جیمزآسٹن نے زور دے کر کہا ' اس جار اس جنگ کی طرح کسی بھی جنگ میں کوئی بھی گولی چاندی کی نہیں ہوتی ہے۔ اصل چیز یہ ہے کہ اپنی صلاحیت بروئے کار لائی جائے اور اپنی تمام تر صلاحیتوں کو باہم مربوط کرتے ہوئے زیادہ موثر بنایا جائے۔'

ان کا کہنا تھا ' یہ ایف سولہ طیارے ہوں یا امریکہ کے جدید میزائل ہوں یا اسی نوعیت کا کوئی دوسرا اسلحہ ہو اصل بات یہ ہے کہ اس طریقے سے اپنی صلاحیتوں کو مربوط کر کے اپنے جنگی اثرات بڑھاتے ہیں۔

انہوں نے یوکرینی قیادت کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ یوکرین کی مدد جاری رہے گی۔ اس دوران میدان جنگ میں یوکرینی کی کامیابی کے لیے اس کی ضرورتوں کا جائزہ لیا گیا۔

امریکہ کی طرف سے وزیر دفاع آسٹن نے اس موقع پر یوکرین کے لیے ایک سو ملین ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔ اس پیکج میں اضافی فضائی دفاعی نظام ، توپ خانے سے متعلق گولہ بارود، ٹینک شکن اسلحہ بھی شامل ہے۔

یوکرینی صدر زیلنسکی کی طرف سے ملاقات کے دوران موسم سرما کی شدت کے دوران جنگی ضرورتوں پر فوکس کیا گیا تھا۔ تاکہ دفاعی اور جنگی دونوں ضرورتوں کو اچھے طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے۔ انہوں امریکی وزیر دفاع کو روس کےساتھ جاری جنگ کے تازہ منظر نامے بارے بھی بریف کیا۔

پاکستان

الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی نشستوں میں کمی کا اعلان

قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 342 سے کم ہو کر 336 ہو گئی، نوتی فکیشن جاری

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی نشستوں میں کمی کا اعلان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست کے اپنے حالیہ نوٹیفکیشن میں قومی اسمبلی (این اے) کی نشستوں کی تعداد 336 کردی جس کے بعد قومی اسمبلی کی 6 جنرل نشستیں کم ہو گئیں۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 342 تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری کردہ حلقہ بندیوں کی فہرست میں قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 272 سے کم ہو کر 266 رہ گئی ہے۔ حد بندی کے عمل کے بعد، انضمام شدہ اضلاع کے لیے قومی اسمبلی کی نشستیں گزشتہ 12 سے کم کر کے 6 کر دی گئی ہیں۔ یہ ایڈجسٹمنٹ 25ویں آئینی ترمیم کی دفعات کے مطابق ہے، جس کے بعد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کے خیبرپختونخوا میں ضم ہو گئے ہیں۔

قومی اسمبلی میں پنجاب کی 141 جنرل نشستیں ہوں گی، سندھ کی 61، خیبرپختونخوا کی 45، بلوچستان کی 16 اور اسلام آباد کی تین نشستیں ہوں گی۔ خواتین کے لیے 60 مخصوص نشستیں ہوں گی جبکہ اقلیتوں کے لیے 10 نشستیں ہوں گی۔پنجاب اسمبلی میں 371 نشستیں ہوں گی جن میں سے 297 جنرل نشستیں ہوں گی جبکہ سندھ اسمبلی میں 168 نشستیں ہوں گی جن میں سے 130 جنرل نشستیں ہوں گی۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کی 145 نشستیں ہوں گی جن میں سے 115 جنرل نشستیں ہوں گی۔ بلوچستان اسمبلی کی 65 نشستیں ہوں گی جن میں سے 51 جنرل نشستیں ہوں گی۔

واضح رہے کہ وزیرستان کے تین اضلاع لوئر ساؤتھ، اپر ساؤتھ، اور نارتھ کی اب ایک ہی نشست ہو گی قبل ازیں ان کی ​​الگ الگ نمائندگی تھی ۔ جنوبی وزیرستان، جو دو اضلاع میں تقسیم ہوا اور شمالی وزیرستان جو پہلے ایک ایک نشست رکھتے تھےاب مشترکہ نمائندگی رکھتے ہیں۔مزید یہ کہ فاٹا کا سابقہ ​​ضلع اورکزئی ہنگو کے ساتھ ضم ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی متعلقہ نشستیں ایک ہی حلقے میں شامل ہو گئی ہیں۔

ضلع کرم کی دو نشستیں، جو پہلے فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم تھیں، اب ایک میں ضم ہو گئی ہیں۔1973 کی حد بندی میں، سابق فاٹا کے پاس گزشتہ مردم شماری کے مطابق قومی اسمبلی کی آٹھ نشستیں تھیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں انضمام شدہ اضلاع کو 12 نشستیں دی گئی تھیں۔ای سی پی نے 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کا اعلان کیا ہے اور انتخابات حال ہی میں جاری کردہ حلقوں کی 

پڑھنا جاری رکھیں

صحت

نگراں وفاقی وزیر صحت کی متحدہ عرب امارات کے وزیر صحت عبدالرحمن بن محمد الاویس سے ملاقات

کوپ 28کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور اسلام آباد میں گلوبل ہیلتھ سمٹ میں شرکت کی دعوت دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نگراں وفاقی وزیر صحت  کی  متحدہ عرب امارات کے وزیر صحت عبدالرحمن بن محمد الاویس سے ملاقات

نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام سالانہ موسمیاتی کانفرنس ‘کوپ 28’ کے موقع پر دبئی میں متحدہ عرب امارات کے وزیر صحت عبدالرحمن بن محمد الاویس سے ملاقات کی۔

 اس موقع پر ڈاکٹر ندیم نے اپنے ہم منصب کو ‘کوپ 28’ کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی اور اسلام آباد میں گلوبل ہیلتھ سمٹ میں شرکت کی دعوت دی۔

ڈاکٹر ندیم جان نے اپنے ہم منصب کو پاکستان کے شعبہ صحت میں جاری اصلاحاتی ایجنڈے سےآگاہ کیا اور جنوری 2024 میں ہونے والی گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ کے بارے میں آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ ابتدائی طور پر گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ دسمبر 2023 میں میں منعقد ہونا تھی تاہم دسمبر میں متحدہ عرب امارات کی میزبانی میں ‘کوپ 28’ کانفرنس کے پیش نظر جنوری میں جی ایچ ایس ایس کی تاریخیں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سربراہی اجلاس کا مقصد اقوام عالم کو اکٹھا کرنا اور مستقبل کی کسی بھی عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ادویات اور ویکسین کی مقامی تیاری میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پاکستان میں فارما پارک قائم کر رہے ہیں۔متحدہ عرب امارات کے وزیر صحت نے گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی ایجنڈا کی تعریف کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی صحت سلامتی سمٹ وقت کی ضرورت ہے، متحدہ عرب امارات کی قیادت ایسے منصوبوں میں دلچسپی رکھتی ہے جو پاکستانی عوام کی خدمت کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر صحت نے باہمی تعلقات اور صحت کے شعبے میں بھی شراکت داری کو کو مزید مضبوط اور بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

متحدہ عرب امارات کا 30 بلین ڈالر کے عالمی موسمیاتی فنڈ کا اعلان

متحدہ عرب امارات خطے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہےیہ اپنی معاشی صلاحیت کو سمجھتا ہے اور تقریباً نصف صدی کے دوران حاصل کئے گئے وسائل پر انحصار کرتا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

متحدہ عرب امارات کا 30 بلین ڈالر کے عالمی موسمیاتی فنڈ کا اعلان

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں ، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ان کو کم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے 30 بلین ڈالر کے فنڈ کا اعلان ایک جرات مندانہ اور تاریخی اقدام ہے۔ متحدہ عرب امارات کےاخبار الاتحاد کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم نےیو اے ای کی جانب سے عالمی موسمیاتی کانفرنس کی میزبانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کو ایسی شاندار تقریب کی میزبانی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے حوالہ سےمتحدہ عرب امارات کی وابستگی ، یو اے ای کی اخلاقی ذمہ داری، سیاسی وابستگی اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سماجی وابستگی کا احساس بھی اجاگر کیا۔

شیخ زید کی میراث،دونوں ممالک کے درمیان قریبی رشتوں کی وضاحت کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے بانی مرحوم شیخ زید بن سلطان النہیان کو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کے بیج بونے کے لیے عزت مآب مرحوم شیخ زاید کے لیے اظہار تشکر کرتا ہوں اور ان کیلئے دعا گو ہوں۔ اس ورثہ کو ان کے قابل فخر فرزند نے بجا طور پر آگے بڑھایا ہے اور اپنی قیادت میں انہوں نے اپنے والد کے وژن کو ایک اور سطح پر پہنچا دیا ہے۔ہم نے دیکھا ہے کہ ان کے اقدامات سے نہ صرف متحدہ عرب امارات اور پاکستان بلکہ پورے خطے کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوئے اور نئے مواقع میں تبدیل ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان کو ایک قابل اعتماد اور پائیدار شراکت دار پائیں گے اور ہم متحدہ عرب امارات اور اس کی قیادت صدر عزت مآب محمد بن زاید پر اندھا اعتماد کرتے ہیں۔


 وزیراعظم نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا سہرا متحدہ عرب امارات میں مقیم 1.7 ملین پاکستانی تارکین وطن کے سر ہے اور انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو بڑھانے میں مزید کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن کی شراکت متحدہ عرب امارات کے اقتصادی ڈھانچے کی ترقی سے ماورا ہے۔ ان کی یہاں موجودگی نے اپنے ملک میں ان کے اپنے اہل خانہ اور برادریوں کیلئے بھی اہم کردار کی حامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے ان کے بچے سکول جا سکتے ہیں، ایسے لوگ بھی ہیں جو یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے طبی امداد حاصل کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ متحدہ عرب امارات میں اپنی موجودگی کی وجہ سے معمول کے مطابق یا اس سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔


موسمیاتی تبدیلی کے موضوع کی جانب بڑھتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے موسمیاتی فنڈ کا اقدام امید افزا ہے اور اس کو عالمی سطح پر اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ٹھوس منصوبوں میں شمار کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے خصوصی طور پر کہا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور شراکت کو بھی عالمی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف متحدہ عرب امارات ہی نہیں ہونا چاہئے جو موسمیاتی تخفیف کو پورا کرے۔انہوں نے کہا کہ جب عالمی آب و ہوا میں بہتری کی بات آتی ہے تو آسمان اس کی حد ہے جو جدید علم پر مبنی معیشتوں اور کم کاربن کی طرف تبدیلی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ایک مشترکہ چیلنج اور موسمیاتی اثرات کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کو “قومی سلامتی کا چیلنج” اور ایک مشترکہ عالمی مسئلہ سمجھتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ جدید قومی ریاست کے لیے اگر کوئی چیلنج ہے جو دشمن اور دوست کے روایتی تصور سے ہٹ کر ہے تو یہ ایک جغرافیائی نقطہ سے دوسرے ملک میں مختلف ہوتا ہے۔ یہ خطے کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہم سب کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے، چاہے کوئی چھوٹی قوم ہو یا بڑی قوم۔ نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کوئی بھی اس مفروضے پر بھروسہ نہیں کر سکتا کہ خشک سالی صرف ایک خاص ملک کو متاثر کرے گی، یا سمندری طوفان کسی مخصوص قوم کو نشانہ بنائے گا، یا گلیشیئر کا پگھلنا صرف مخصوص خطوں میں ہوگا، ہاں مگر بعض ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کے حوالہ سے زیادہ کمزور ہوں لیکن یہ کمزوری دوسروں کی حفاظت نہیں کرتی۔


انوار الحق کاکڑ نےتصدیق کی کہ موسمیاتی تبدیلی اپنا چہرہ، ہیئت اور شکل بدل رہی ہے جس سے کم و بیش پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے پرعزم حکمت عملی اور اقدامات ، موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سائنسی اور تجرباتی شواہد سے حکومتوں کی رہنمائی کریں۔ متاثرہ ممالک اور ساتھ ہی کاربن کا زیادہ اخراج کرنے والے ممالک مکالمے کے لیے حوالہ کی شرائط کا تعین کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرائط تمام شراکت داروں کے کردار کا ایک خاکہ پیش کرتی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ “فیصلہ کرنے کے بجائے، چیلنج کو حل کرنے پر توجہ دی جانی چاہیے اور اہم سوال یہ ہے کہ یہ کردار کون ادا کرے گا”۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مراحل میں اس عمل کے نتائج انسانی علم کے دائرہ سے باہر تھے۔ اب، سب صورتحال سے واقف ہیں۔ انہوں نے زور دیاکہ کردار کی وضاحت اور اس بات کا تعین کرنا کہ کون فعال طور پر کردار ادا کرے گا، آب و ہوا کے مسئلے کو حل کرنے کی کلید ہے۔


وزیر اعظم نے موسمیاتی ڈومین میں سائنسی ترقی کے قریبی مشاہدہ کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ایک دہائی کی بحث دوسری میں متروک ہو گی لہذا ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ تبدیلی کلیڈوسکوپک(بار بار ) ہوگی اور یہ کافی تیز ہوگی۔ لہذا ہمیں اس بارے میں چوکنا رہنا ہوگا کہ سائنسی ترقی کیا ہو رہی ہے اور ہمیں اس پر نظر رکھنی ہوگی۔ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے موسمیاتی تخفیف کے حوالہ سے پائیداری اور موسمیاتی جنگ میں پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک متحدہ عرب امارات کی زیر قیادت کلائمیٹ فنڈ سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان اس طرح کے فنڈز سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک ہو گا اور خاص طور پر جب یہ فنڈ متحدہ عرب امارات جیسے برادر ملک سے آتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ چند دنوں میں کئی دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان تمام معاہدوں میں معاون اور رہنما اصولوں میں سے ایک ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر غور کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری سماجی اور دیگر اقتصادی شعبوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے خیال پر مرکوز ہے۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان ایک پائیدار شراکت داری دیکھتے ہیں، جس میں دونوں معیشتوں کے درمیان مفادات کی ہم آہنگی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دستخط کیے گئے مفاہمت نامے ایک نئے باب کے آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والی دہائیوں میں نتیجہ خیز منصوبوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں بھی اضافہ ہوگا۔وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے علاقائی بیداری،اس میں اضافہ کرنے کے حوالہ سے کہا کہ جب موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تو علاقائی سطح پر آگاہی (بیداری ) بڑی اہم ہوتی ہے۔


متحدہ عرب امارات خطے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ اپنی معاشی صلاحیت کو سمجھتا ہے اور تقریباً نصف صدی کے دوران حاصل کئے گئے وسائل پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اپنے نوجوانوں اور ان کی کاروباری اور پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں اپنا حصہ ڈالتا ہے

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll